کیا شیعہ کے فرقوں میں سے کسی فرقے نے یہ بات بھی کہی ہے کہ حضرت جبرائیلؑ وحی نازل کرنے میں غلطی کھا گئے تھے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریکیا شیعہ کے فرقوں میں سے کسی فرقے نے یہ بات بھی کہی ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام وحی نازل کرنے میں غلطی کھا گئے تھے؟
جواب: جی ہاں! الغرابیہ نے یہ بات کہی ہے محمدﷺ سیدنا علیؓ سے اس سے بھی زیادہ مشابہ تھے جیسے کوا کوے اور مکھی مکھی مشابہ ہوتی ہے اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے جبرائیل علیہ السلام کو وحی دے کر سیدنا علیؓ کی طرف بھیجا تھا تو جبرائیل علیہ السلام غلطی کھا گیا اور اس نے وحی محمدﷺ پر نازل کر دی۔
(نور البراہین اوانیس الوحید فی شرح التوحید للجزائری: جلد، 2 صفحہ، 310 تحقیق الرجائی موسستہ النشر طبع اول1417ہجری) اور اسی وجہ سے وہ حضرت جبرائیل علیہ السلام پر لعنت کرتے ہیں۔
ایک اہم وضاحتی نوٹ:
الغرابیہ کے اس قول اور شیوخ اثناء عشریہ کے قول کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے جو الکلینی نے روایت کیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ایک شخص نے ابوجعفرؒ سے سوال کیا، کیا شیعہ کو قرآن کافی نہیں ہے؟ انہوں نے فرمایا کیوں نہیں، آپ نے قرآن کی تفسیر صرف ایک شخص کے لیے بیان کی تھی اور امت کو اس کا مقام و مرتبہ بھی بتا دیا تھا، وہ شخص سیدنا علیؓ بن ابی طالب ہے۔
(اصول کافی: جلد، 1 صفحہ، 179 کتاب الحجۃ، حدیث نمبر 6، باب فی شان اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰهُ فِىۡ لَيۡلَةِ الۡقَدۡرِ
یہی وجہ ہے کہ شیعہ کے شیوخ قرآن کو قرآنِ صامت اور امام کو قرآنِ ناطق سے موسوم کرتے ہیں ان کے شیوخ نے یہ روایت بیان کی ہے کہ حضرت علیؓ نے یہ روایت بیان کی ہے حالانکہ وہ اس سے بری الذمہ ہیں۔
یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب صامت ہے اور میں اللہ کی کتاب ناطق ہوں۔
(الفصول المهمة فی أصول الائمة جلد، 1 صفحہ، 595 ح، 5 باب عدم جواز استنباط شيئی من الاحكام النظرية من ظوارهر القرآن الخ وسائل الشيعة إلى تحصيل مسائل الشريعة: جلد، 18 صفحہ، 323 كتاب القضاء باب تحريم الحكم بغير الكتاب و السنة، یہ دونوں کتابیں محمد بن احسن الحر العاملی کی ہیں)
شیعہ کا علامہ العیاشی ابو بصیر سے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی تفسیر بیان کرتا ہے کہ:
فَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا بِهٖ وَعَزَّرُوۡهُ وَنَصَرُوۡهُ وَ اتَّبَـعُوا النُّوۡرَ الَّذِىۡۤ اُنۡزِلَ مَعَهٗ ۤاُولٰۤئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ
(سورۃ الأعراف: آیت، 157)
سیدنا ابوجعفرؒ نے فرمایا: (النور) سے مراد سیدنا علیؓ ہیں۔
(تفسير العياشی: جلد، 2 صفحہ، 35 حدیث، 88 محمد بن مسعود بن عياش المعروف العياشی المتوفى 320ھ)
تعارض:
شیعہ شیخ الکلینی روایت کرتا ہے کہ ابو خالد الکابلی نے بیان کیا: میں نے سیدنا ابوجعفرؒ سے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد: فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَالنُّوۡرِ الَّذِىۡۤ اَنۡزَلۡنَا الخ۔ (سورة التغابن: آیت، 8) کی تفسیر پوچھی تو انہوں نے فرمایا: اے ابو خالد! اللہ کی قسم! اس سے مراد قیامت تک آنے والے آلِ محمد کے ائمہ ہیں۔ اللہ کی قسم وہ اللہ کا نور ہیں جو اس نے نازل کیا ہے۔
(أصول الكافی: جلد، 1 صفحہ، 139 كتاب الحجة ح، 1 باب ان الائمه علیہم السلام نور اللہ عزوجل)
تعلیق:
لیکن اثناء عشری حضرات نے سیدنا علیؓ کو غلطی ہونے کا دعویٰ کیے بغیر ہی رسالت کا مقام عطاء کیا ہوا ہے اور یہ گمان کرتے ہیں کے رسولﷺ کی رسالت کا مقصد ہی صرف سیدنا علیؓ کا تعارف کروانا تھا! وہ کہتے ہیں کہ رسولﷺ کی ذمہ داری اور ڈیوٹی یہی تھی کہ وہ اکیلے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سامنے قرآن کا بیان کریں، جبکہ اللہ تعالیٰ یوں فرماتے ہیں:
بِالۡبَيِّنٰتِ وَالزُّبُرِؕ وَاَنۡزَلۡنَاۤ اِلَيۡكَ الذِّكۡرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيۡهِمۡ وَلَعَلَّهُمۡ يَتَفَكَّرُوۡنَ
(سورة النحل: آیت، 44)
ترجمہ: دلیلوں اور کتابوں کے ساتھ یہ ذکر اور کتاب ہم نے آپ کی طرف اتاری ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں تا کہ وہ غور و فکر کریں۔