Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ لڑکی کو سنی کر کے نکاح کرنے کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید جو اہلِ سنت والجماعت سے تعلق رکھتا ہے، اس نے شیعہ رافضی عورت سے شادی کی۔ وہ کہتا ہے کہ اس نے سنی کر کے شادی کی ہے۔ جبکہ اس کے پاس اس کی کوئی دلیل، گواہ یا تحریر نہیں ہے۔ تو اس کی شادی کا کیا جواز ہے؟ اس کی اولاد کو کیا سمجھنا چاہیے؟ 

جواب: ضروریاتِ دین جن کو ماننا ایمان کیلئے ضروری ہے۔ اور ان میں سے کسی کا انکار کرنا کفر ہے۔ اور سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی خلافت اور ان کے صحابی ہونے کی تصدیق بھی ان ہی ضروریات میں سے ہے، نیز سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی پاک دامنی، جس کی شہادت قرآن نے دی ہے، ماننا بھی انہیں میں سے ہے۔

شیعہ بہت سی باتوں میں اختلاف کے ساتھ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا بھی انکار کرتے ہیں، اور انہیں خائن و غاصب مانتے ہیں اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر اب بھی تہمتیں لگاتے ہیں (معاذ الله)۔ اس لئے ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے اپنا کلمہ بھی علیحدہ کر لیا، اور اذان میں بھی تبدیل کر لی۔

لہٰذا کسی مسلمان کا نکاح کسی شیعہ لڑکی سے نہیں ہو سکتا، اور چونکہ شیعوں کے مذہب میں تقیہ کرنا یعنی اپنے مذہب کو چھپا لینا اور جھوٹ بولنا ان کے عقائد میں فرائض میں شامل ہیں، اس لئے ان کے قول پر بھی یقین کرنا مشکل ہے۔ جس شخص نے یہ دعویٰ کیا کہ میں نے شیعہ عورت کو مسلمان کر کے شادی کی ہے، اور کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کرتا ہے، وہ جھوٹا ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اور اولاد کا نسب دعویٰ سے ثابت نہیں ہو سکتا۔ 

(وقار الفتاویٰ: جلد، 3 صفحہ، 32)