دور حاضر کے شیعہ علماء اپنے حصول علم کے مصادر کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریدورِ حاضر کے شیعہ علماء اپنے حصولِ علم کے مصادر کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
جواب: دورِ حاضر کے شیعہ علماء نے بھی اپنے قدیم علماء کی طرح درج ذیل چار کتابوں پر حصولِ علم کے لیے اعتماد کر رکھا ہے:
الكافی، التہذيب، الاستبصار اور من لا يحضره الفقيه
جيسا کہ دورِ حاضر کے معتبر شیعہ علماء آغا بزرگ الطہرانی (الذریعۃ: جلد 17 صفحہ 245 ح 96)اور محسن الامین(اعیان الشیعۃ: جلد، 1 صفحہ، 207 محمد الامین العاملی متوفی 1371ھ) وغیرہ نے اس قول کی توثیق و تائید کی ہے۔
شیعہ عالم الحر العاملی کہتا ہے:
اصحاب کتب اربعہ اور ان کے امثال نے اپنی ان کتابوں میں وارد احادیث کے صحیح ہونے کی گواہی دی ہے۔ اور انہیں ایسے اصولوں سے نقل کیا ہے جس پر تمام لوگوں کا اجماع ہے۔
(وسائل الشیعۃ: جلد، 20 صفحہ، 245 عبد الحسین شریف الدین الموسوی متوفی 1377ھ)
دورِ حاضر کے شیعہ عالم آیت الله عبد الحسین الموسوی ان چاروں کتابوں کے بارے میں کہتے ہیں: جمع کردہ احادیث میں سب سے بہترین چیز یہ چار کتابیں ہیں۔ جو کہ امامیہ فرقہ کے لیے اصول و فروع میں شروع زمانہ سے لے کر آج تک مرجع کی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہ چار کتابیں: کافی، تہذیب، استبصار اور من لا یحضرہ الفقیہ ہیں۔ یہ کتب (باعتبارِ سند) متواتر ہیں اور ان کے مضامین باعتبارِ صحت قطعی اور یقینی ہیں اور الکافی ان میں سے سب سے قدیم، سب سے خوبصورت اور سب سے مضبوط و مستحکم ہے۔
(المراجعات: صفحہ 719 (المراجعۃ رقم 110)عبد الحسین موسوی)
معاصرینِ شیعہ متقدمین سے اپنے ان پچھلے شیوخ کے بارے میں کسی طرح مختلف نہیں یہ سب ایک ہی چشمے اور ایک ہی مصدر کی طرف رجوع کرتے ہیں یہیں پر ہی بس نہیں ہے بلکہ بعض اسماعیلی (اسماعیلی: وہ لوگ ہیں جو سیدنا جعفرؒ کے بعد جعفر بن اسماعیل کی امامت کے قائل ہیں، اور ان کے بعد محمد بن اسماعیل بن جعفر امامت کے حقدار ہیں، اسماعیلی سیدنا جعفرؒ کی باقی ساری اولاد کی امامت کا انکار کرتے ہیں، اسماعیلیہ فرقہ سے قرامطہ، الحشاشون، فاطمیوں اور الدروز وغیرہ پھوٹے ہیں، اسماعیلیہ کے متعدد فرقے ہیں ان کے مختلف القابات ہیں جو اختلافِ بلدان کی بنا پر مختلف ہیں، ان کا مذہب ظاہراً رقض ہے اور باطناً کفر محض ہے، یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی صفات کو معطل ٹھہراتے ہیں، نبوت اور عبادات کو باطل قرار دیتے ہیں، بعثت کے بھی منکر ہیں، یہ ان باتوں کو صرف اسی آدمی کے سامنے ظاہر کرتے ہیں جو ان کے مذہب کے آخری درجے تک پہنچ جاتا ہے۔
(الزينة: صفحہ، 287 الفہرست لابنِ النديم: جلد، 1 صفحہ، 186 التنبیہ والرد: صفحہ، 32) مصادر اور مراجع بھی ہیں جو معاصرین شیعہ علماء کے نزدیک سہارا بن چکی ہیں مثلاً قاضی النعمان بن محمد بن منصور المتوفی سنہ 363ھ کی کتاب دعائم الاسلام ہے یہ مصنف اسماعیلی تھا جو سیدنا جعفر الصادق (چھٹے امام) کے بعد شیعہ کے تمام ائمہ کا انکار کرتا تھا۔ وہ تو ان کے نزدیک ایک یا ایک سے زیادہ اماموں کی امامت کے انکار کرنے کی وجہ سے کافر ہے۔ (معالم العلماء: صفحہ 139 لمحمد بن علی بن شہر آشوب المطبعۃ الحیدریہ بالنجف سنۃ1380ھ) مگر ان باتوں کے باوجود معاصرین شیوخ کبار اپنی کتابوں میں اس پر اعتماد کرتے ہیں۔
(الحکومۃ الاسلامیہ: صفحہ، 71 حاشیہ نمبر، 1 (نظام الحکم الاسلامی: الفقہا امناء الرسل)