Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کیا شیعہ علماء حلول اور اتحاد کلی کا عقیدہ رکھتے ہیں؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

کیا شیعہ علماء حلول اور اتحاد کلی کا عقیدہ رکھتے ہیں؟

 جواب: جی ہاں! ان کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مخلوقات میں سے کسی ایک میں حلول کر جاتا ہے بلاشبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ میں حلول جزئی یا حلول خاص کے عقیدے میں تو حد سے بڑھے ہوئے ہیں۔ ان کا تو یہاں تک گمان ہے کہ سیدنا ابو عبداللہؒ نے فرمایا ہے: پھر اس نے ہمارے اوپر اپنا دایاں ہاتھ پھیرا تو اس کا نور ہمارے اندر سرایت کر گیا۔

 (اصول الکافی: جلد، 1 صفحہ، 334 کتاب الحجه: حدیث نمبر، 3 باب مولد النبیﷺ ووفاته)

اور ایک روایت میں سیدنا ابوجعفرؒ پر یہ جھوٹ گھڑ لیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے: 

حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے زیادہ ہم میں گھل مل گیا ہے۔

(اصول الکافی: جلد، 1 صفحہ، 329 کتاب الحجه: حدیث نمبر، 91 باب فیه نکت ونتف اور مناقت آل ابی طالب: جلد، 4 صفحہ، 115 باب امامة ابی ابراھیم موسیٰ ابنِ جعفر الکاظم اور تفسیر الصافی: جلد، 1 صفحہ، 135 سورۃ البقرۃ)

اور سیدنا ابو جعفر صادقؒ کی طرف یہ جھوٹ منسوب کیا ہے بے شک سیدنا صادقؒ نے فرمایا ہے کہ: 

ہمارے اللہ تعالیٰ کے ساتھ مختلف حالات ہوتے ہیں ان حالات میں ہم وہ ہوتے ہیں اور وہ ہم ہوتے ہیں وہ ویسے ہی وہی ہیں اور ہم ہم ہی ہیں۔

(شرح الزیارۃ الجامعۃ الکبیر: جلد، 2 صفحہ، 107 اور مصباح الھدایۃ: 114 اور خصائص الفاطمیة: جلد، 2 صفحہ، 236)

ان کے ایک اور امام امام خمینی نے اپنے عقیدے کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے بے شک سیدنا علیؓ کی حقیقی تجلی ہے۔

 (اھل البیت فی فکر الامام الخمینی: صفحہ، 17)

انہوں نے یہ مزید گل افشانیاں بھی کی ہیں: اللہ تعالیٰ کے وجود اور ظہور کے بغیر کوئی وجود اور ظہور نہیں اور احرار کے نزدیک یہ عالم تو خیالات میں سے ایک خیال ہی ہے۔  (مصباح الھدایۃ: صفحہ، 123)

نیز وہ یہ بھی ارشاد فرماتے ہیں: وہ ہر وجود سے بلند بالا ہے وہ تمام ہی وجود ہی وجود ہے جو بھی کمال و جمال ہے حقیقت میں وہی تمام کمال و جمال ہے اور اس کے سوا کچھ بھی حقیقت میں وہ اس کی نور کی کرنیں اور اس وجود کی جھلکیں اور اس کی ذات کا سایہ ہیں۔

 (شرح دعاء السحر: صفحہ، 33 لامام الخمینی)

ان کے ایک اور صوفی شیعہ شیخ حسین بن منصور حلاج (متوفی300 ھ) کہتا ہے:

اے معبودوں کے معبود! اے پروردگاروں کے پروردگار! میری روح مجھے لوٹا دے تاکہ میں تیرے بندوں کو گمراہ نہ کر سکوں اے وہ ذات! جو میں ہوں اور میں وہ ہوں۔

(اخبار الحلاج: صفحہ، 29 مکتبة الجندی مصر) 

چنانچہ اس نے یہ شعر لکھے ہیں:

 انا انت بلا شک   

 فسبحانک سبحانی

اس میں کوئی شک نہیں کہ میں تو ہی ہوں بس تیری پاکیزگی میری پاکیزگی ہے۔

 فتحیدك توحیدی  

 وعصیانك عصیانی

سو تیری توحید ہی میری توحید ہے اور تیری نافرمانی میری نافرمانی ہے

 واسخاطك اسخاطی

 و غفرانك غفرانی

تجھے ناراض کرنا مجھے ناراض کرنا ہے اور تیری بخشش میری بخشش ہے

 ولم اجلد یاربی   

 اذا قیل ھو الزانی

اے میرے رب! پھر مجھے کوڑے کیوں لگائے جاتے ہیں جب کہا جائے کہ وہی تو زانی ہے 

 (مجموعہ من شعر الحرائج: صفحہ، 127 مطبوعہ ضمن اخبار الحلاج)

 تعلیق:

شریعت اسلامیہ میں یہ بات اضطراری طور پر معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی معبود برحق نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا خالق ہے اس کے سوا تمام مخلوق ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان برحق ہے:

اِنۡ كُلُّ مَنۡ فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ اِلَّاۤ اٰتِى الرَّحۡمٰنِ عَبۡدًا ۞ (سورۃ مريم: آیت، 93)

ترجمہ: آسمانوں اور زمین میں جو کوئی بھی ہے وہ اللہ الرحمٰن کے پاس غلام بن کر آنے والا ہے 

 اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: 

يٰۤـاَهۡلَ الۡكِتٰبِ لَا تَغۡلُوۡا فِىۡ دِيۡـنِكُمۡ وَلَا تَقُوۡلُوۡا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الۡحَـقَّ‌ (سورۃ النساء: آیت، 171)

ترجمہ: اے اہلِ کتاب اپنے دین میں حد سے نہ بڑھو اور اللہ پر مت کہو مگر حق اور اس کا فرمان ہے:

لَـقَدۡ كَفَرَ الَّذِيۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الۡمَسِيۡحُ ابۡنُ مَرۡيَمَ‌ (سورۃ المائده: آیت، 17)

ترجمہ: یقیناً ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا کہ بے شک اللہ مسیح ابنِ مریم ہی تو ہے۔ 

چنانچہ نصاریٰ جنہیں اللہ اور اس کے رسول نے کافر قرار دیا ہے ان کا اجر مسیح علیہ السلام کے بارے میں سب سے بڑا دعویٰ حلول و اتحاد کا تھا۔ اس لیے نصاریٰ کے علاوہ جو کوئی بھی اتحاد اور حلول کا عقیدہ رکھے جیسا کہ ان شیعہ جیسے لوگ کہتے ہیں، بلکہ ان کا عقیدہ تو نصاریٰ کے عقیدے سے بھی بدتر ہے۔ اس لیے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان تمام ائمہ کرام سے افضل ہیں رافضی علماء تو بالکل دجال کے پیروکاروں جیسے ہیں، حالانکہ دجال تو الوہیت کا مدعی ہو گا تاکہ لوگ اس کی پیروی کریں۔ جب دجال آسمان سے کہے گا بارش برسا۔ تو اللہ کے حکم سے بارش برسنا شروع ہو جائے گی۔ اور زمین سے کہے گا: فصلیں اُگا تو وہ اللہ کے حکم سے فصل اُگنا شروع کر دے گی مگر اس کے باوجود وہ کانا کافر دجال ہی ہو گا۔ بس پھر جو کوئی ان خوارق عادات چیزوں کے بغیر بھی الوہیت کا مدعی ہو تو دجال سے بھی آگے ہو گا اور جو یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بشر میں حلول کر گیا ہے۔ اور اس کے ساتھ اتحاد کر لیا ہے اب بشر بھی الہ بن گیا ہے یہ بھی ایک اللہ ہی ہو گیا ہے تو ایسا انسان تمام مسلمانوں کے نزدیک کافر ہے۔