سنی عورت کا نکاح شیعہ اسماعیلی اور اثناء عشری کے ساتھ کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید و عمرو دونوں مسلم ہیں منجملہ اس کے زید نے اہلِ سنت والجماعت میں پرورش پائی اور عمرو نے قوم بواباران یعنی فرقہ اسماعیلیہ میں پرورش پائی، یہ دونوں اپنے اپنے مالک کے مذہب پر تھے اور ان کے عقائد از روئے مذہب جس جس فرقہ میں رہے ہیں اُس کے موافق ہیں۔ زید کا لڑکا مذہب اسماعیلیہ والا ہے اور عمرو کی لڑکی اہلِ سنت والجماعت نو مسلم کے ساتھ نکاح کا منعقد ہونا جائز ہے؟ یا نہیں؟
از روئے شرع شریف مناکحت درمیان اہلِ سنت و جماعت و فرقہ شیعہ و اسماعیلیہ و اثناء عشریہ ہو سکتا ہے؟ یا نہیں؟ مشرح طور سے ارقام فرمائیں، کیونکہ بعض علماء نے فرقہ بواہران کا کھانا ناجائز قرار دیا۔
جواب: روافضِ زمانہ کہ سبّ شیخینؓ کرنے کی وجہ سے بحکم فقہاء کرام کافر ہیں۔
في البحر عن الجوهرة معزيا للشهيد من سبّ الشيخين أو طعن فيهما كفر ولا تقبل توبته و به اخذ الدبوسي وابو الليث وهو المختار للفتوىٰ
اور اگر قرآن مجید کو ناقص بتائے یا ائمہ کرام کو انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل کہتے ہو جیسا کہ عموماً اس زمانہ کے روافض میں پایا جاتا ہے یا ایسوں کو اپنا امام و پیشوا یا کم از کم مسلمان ہی جانتے ہوں تو بالاجماع بلاشک و شبہ کافر ہیں۔ بہرحال سنیہ کا نکاح رافضی سے نہیں ہو سکتا۔ فرض ہے کہ عورت اس سے فوراً جدا ہو جائے اور جدا کر دی جائے۔
(فتاوىٰ امجدیہ: جلد، 2 صفحہ، 72)