شیعہ علماء کے نزدیک امام قائم کے رونما ہونے کا انکار کرنے والے شخص کا حکم کیا ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریشیعہ علماء کے نزدیک امام قائم کے رونما ہونے کا انکار کرنے والے شخص کا حکم کیا ہے؟
جواب: روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا۔
جس نے میرے بیٹے القائم کا انکار کیا تو یقیناً اس نے میرا انکار کیا۔
(كمال الدين و تمام المنة: صفحہ، 379 ح، 8 الباب، 39 فيمن انكر القائم الثانی عشر من الائمة- بحار الأنوار: جلد، 51 صفحہ، 73 ح، 20 باب ما ورد من أخبار الله)
شیعہ کے شیخ ابنِ بابویہ القمی لکھتا ہے: جس شخص نے القائم کی روپوشی کا انکار کیا اس کی مثال ابلیس جیسی ہے جب کہ اس نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تھا۔
(كمال الدين وتمام النعمة: جلد، 1 صفحہ، 25 السر فی أمره تعالىٰ)
لطف اللہ الصافی کہتا ہے امام کے انتظار کی فضیلت میں بے شمار متواتر روایات موجود ہیں۔
(منتخب الأثر للصافی: صفحہ، 499 صافی کو ایرانی دستور مرتب کرنے والی کمیٹی کا ممبر متعین کیا گیا تھا، اس کے بعد خمینی نے اسے دستور کو آخری شکل دینے والی کمیٹی کا رکن مقرر کر دیا تھا)
امام مہدی کے خروج کا انتظار کرنا شیعہ مذہب کے بنیادی اصولی عقائد میں سے ہے۔
کلینی افترا پردازی کرتا ہے کہ ابو جعفرؒ نے ابو الجارود سے کہا اللہ کی قسم میں تمہیں اپنا اور اپنے اباو اجداد کا دین دیتا ہوں جس کے مطابق ہم اللہ کی فرمانبرداری کرتے ہیں اس کی بات اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بلا شبہ محمدﷺ اس کے رسول ہیں۔ اللہ کی طرف سے لائی ہوئی شریعت کا اقرار کرنا ہمارے ولی کی ولایت کا اقرار کرنا ہمارے دشمنوں سے براءت کا اعلان کرنا ہمارے حکم کو تسلیم کرنا ہمارے قائم کا انتظار کرنا اجتہاد کرنا اور ورع اختیار کرنا۔
(اصول الكافی: جلد، 2 صفحہ، 437 كتاب الايمان و الكفر ح، 10 باب دعائم الاسلام، تفسير نور الثقلين: جلد، 4 صفحہ، 566)