Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

اہل سنت کو شیعوں سے رشتہ کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے


اہلِ سنت کو غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ جب شیعہ ہمیں کفار سے بھی بدتر سمجھیں، اور نجس العین خنزیر کو بھی ہم سے اچھا کہیں تو پھر اس کے بعد باہم مناکحت کا کیا مطلب ہو سکتا ہے؟ اسی پر بس نہیں، بلکہ شیعہ لوگ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تک کو (معاذ اللہ) دائرہ اسلام سے خارج گرادانیں، خصوصاً خلفائے ثلاثہؓ پر ہر نماز کے بعد لعن طعن کرنا عقیدہ رکھیں۔ تو ان حالات میں کسی سنی کی غیرت یہ اجازت دیتی ہے کہ ان کافروں سے رشتہ کے معاملہ میں لین دین کرے؟

حضرات خلفائے ثلاثہؓ کی ذات پر نماز کے بعد تبرّا بازی کی تفصیلی بحث ہم نے پیچھے صفحات میں لکھی ہے۔

لیکن سر دست یہاں پر شیعہ کی کتاب کا ایک حوالہ ملاحظہ فرمائیں

فروع کافی کے جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 343 پر ہے کہ حسین بن ثویر اور ابو سلمہ سراج دونوں کہتے ہیں کہ سیدنا جعفر صادقؒ ہر فرض نماز کے بعد چار مردوں اور چار عورتوں پر لعنت بھیجا کرتے تھے۔ چار مرد یہ تھے۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ و سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ اور چار عورتیں یہ تھیں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا ہندہ رضی اللہ عنہا اور امیر معاویہؓ کی ہمشیرہ ام الحکم۔ 

(معاذ اللہ ثم معاذ اللہ)

ان نظریات پر مطلع ہونے کے بعد بھی اگر کوئی سنی اہلِ تشیع سے رشتہ کا لین دین کرتا ہے تو اس سے یہی نتیجہ نکلے گا کہ ایسے شخص کو حضرات خلفائے ثلاثہؓ سے کوئی دینی و روحانی رشتہ نہیں، بلکہ اُسے اہلِ سنت کہلانے کا قطعاً کوئی حق نہیں پہنچتا۔ 

لہٰذا اے اہلِ سنت خبردار، خبردار، خبردار۔