علم حقیقت میں تضاد و تناقص
سید تنظیم حسیناخوان الصفاء کے رسائل کے متعلق جو علمِ حقیقت کے ماخذ ہیں ڈاکٹر زاہد علی جنہوں نے یقیناً ان کا گہرا مطالعہ کیا ہو گا لکھتے ہیں:
بعض موقعوں پر اخوان الصفاء کی تعلیم میں تضاد و تناقص پایا جاتا ہے عام طور پر تعلیم دی جاتی ہے کہ انسان کو اجتہاد کرنا چاہئیے اور دین و دنیا میں اپنی کامیابی کے اسباب پیدا کرنے چاہئیں اور ایک مقام پر کہا جاتا ہے کہ تمام حوادث جو فلک قمر کے نیچے واقع ہوتے ہیں وہ سب کواکب کے اثرات سے ہوتے ہیں خوش قسمتی اور بدقسمتی انہیں اثرات کے نتیجے ہیں بعض باتیں جو محض اتفاقی ہیں ان کو اخوان الصفاء نے حقیقت کے پیرائے میں ظاہر کر کے ان سے عجیب عجیب استدالال کیا ہے چنانچہ حروفِ تہجی کی تعداد اٹھائیس ہے اس تعداد کا مقابلہ چاند کی منزلوں انسان کی انگلیوں کے جوڑوں پیٹھ کے مہروں وغیرہ میں بھی لایا گیا ہے ان تاثرات کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے اسماعیلی فاضل کے تاثرات جو بہ یک وقت علم تاویل و علم حقیقت کے متعلق ہیں پہلے ہی پیش کیے جا چکے ہیں ان تاثرات میں کہا گیا کہ علمِ حقیقت کی موشگافیاں اہلِ یورپ کی فہم سے بعید ہیں اس صورتِ حال کے باوجود اسماعیلی عقیدت کا یہ حال ہے کہ جس کو اس دور میں علم و فضل کے مدعی یعنی اہلِ مغرب تک سمجھنے تک قاصر ہیںجن کے مرتبین کا صحیح علم اب تک نہ ہو سکا ہے اور نہ ہونے کی امید ہے اسی طرح جس کا صحیح زمانہ نہ اب تک متعین ہوسکا اور نہ ہونے کی امید ہے ان رسائل کو قران الائمہ کہا جاتا ہے۔
(تاریخِ فاطمییّنِ مصر: حصہ، دوم صفحہ، 232 بحوالہ المسائل السیفیہ)
کلام ربانی کے مقابل میں کلام انسانی!
اور اس پر اسماعیلیہ کا دعویٰ مسلمانی!
خانہ انگشت بددندان ہے اِسے کیا لکھئے
ناطہ سر بگر یبان ہے اِسے کہا کہیئے