سنی شیعہ مکالمہ تکفیرِ صحابہؓ
شہید ناموس صحابہؓ مولانا عبدالغفور ندیم شہیدؒتکفیرِ صحابہؓ
یہ مسلمہ قاعدہ ہے کہ کسی مسلمان کو کافر کہنے والا اور کسی کافر کو مسلمان کہنے والا خود دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ لیکن شیعہ بڑی ڈھٹائی کے ساتھ ان قُدسی صِفات شخصیات کو نہ صرف یہ کہ مشقِ طعن بناتا ہے بلکہ انہیں خارج اَز اِسلام سمجھتا ہے جنہوں نے محمد رسول اللّٰہﷺ کے سامنے زانوئے تلمّذ تہہ کیا۔ اور آپ نے ان کی ایسی تربیت فرمائی کہ وہ عظیم شخصیات رشکِ ملکوت بن گئیں ۔
جن لوگوں (صحابہ کرامؓ) نے سب سے پہلے حضور اکرمﷺ کے پیغامِ اسلام کو قبول کیا اور اسے اپنے قلب و نظر میں ایسی جگہ دی کہ دنیائے کفر نے اس حقیقت کو صحابہ کرامؓ کے دلوں سے نکالنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگالیا، ہر قسم کی اذیتیں دے لیں ۔ شدائد و مصائب کے طوفان ان پر توڑے گئے لیکن اِسلام اور پیغمبرِ اسلامﷺ کی محبت ان کے دلوں سے نہ نکالی جاسکی۔
یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے حضور اکرم ﷺ کے پیغامِ حق کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔ ان کے اِیمان کو اللّٰہ رب العزت نے دنیائے انسانیت کے لیے معیار قرار دیتے ہوئے فرمایا :
"فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا "
ترجمہ : "پس اگر وہ تمہاری (صحابہ کرامؓ ) طرح اِیمان لائیں تو ہدایت پا جائیں گے۔"
جب مشرکین نے صحابہ کرامؓ پر طعن کرتے ہوئے کہا کہ:
"أَنُؤْمِنُ كَمَا أَمَنَ السُّفَهَاءُ"
ترجمہ : "کیا ہم بے وقوفوں کی طرح اِیمان لائیں؟"
تو جواب میں اللّٰہ نے صحابہ کرامؓ کی وکالت کرتے ہوئے فرمایا:
" إِلَّا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَّا يَعْلَمُونَ"
ترجمہ:" خبر دار وہی (کفار) خود بے وقوف ہیں لیکن علم نہیں رکھتے ۔“
جن کے لیے اللّٰہ نے قرآن کریم میں فرمایا:
"أُولَئِكَ عَلَى هُدًى مِنْ رَّبِّهِمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ"
ترجمہ : ” وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔“
جن کی شان میں حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"وعن عبد اللّٰه بنِ مغفّل قال قال رسول اللّٰهﷺ اللّٰه اللّٰه في اصحابي لا تتخذوهم غرضاً من بعدي فمن احبهم فبحبي احبهم ومن ابغضهم فببغضى ابغضهم ومن آذاهم فقد اذاني و من اذاني فقد اذى اللّٰه ومن اذى اللّٰه فيوشك ان يأخذه"
( مشکوة شریف صفحہ 554)
ترجمہ: حضرت عبداللّٰہ بنِ مغفلؓ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا اللّٰہ سے ڈرو۔ اللّٰہ سے ڈرو۔ میرے صحابہؓ کے معاملہ میں مُکرّرکہتا ہوں ۔ اللّٰہ سے ڈرو۔ اللّٰہ سے ڈرو۔ میرے صحابہؓ کے معاملے میں ۔ ان کو میرے بعد ہدفِ تنقید نہ بنانا، کیونکہ جس نے ان سے محبت کی تو میری محبت کی بناء پر اور جس نے ان سے بغض رکھا تو مجھ سے بغض کی بناء پر، جس نے ان کو ایذاء دی، اس نے مجھے ایذاء دی اور جس نے مجھے ایذاء دی اس نے اللّٰہ کو ایذاء دی۔ اور جس نے اللّٰہ کو ایذاء دی تو قریب ہے کہ اللّٰہ اسے پکڑ لے۔"
" ان کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے لیے حضور اکرمﷺ نے فرمایا:"
"اذا رأيتم الذين يسبّون اصحابي فقولو العنة اللّٰه علٰى شركم "
حواله (ترمذی جلد 6 صفحہ 706) (مشكوة)"
ترجمہ : ” جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہؓ پر سبّ وشتم کرتے ہیں تو کہہ دو اللّٰہ تمہارے شر پر لعنت کرے۔"
ان تلامیذِ مصطفیٰﷺاور آپﷺ کی نبوت کی سب سے پہلے گواہی دینے والے صحابہ کرامؓ کو شیعہ مشقِ طعن بناتے ہیں، بلکہ حضورﷺ کے صحابہؓ کو برا بھلا کہنا، انہیں سبّ وشتم کا نشانہ بنانا، ان پر تبراء بازی کرنا اور انہیں کافر قرار دینا شیعہ مذہب کا لازمہ ہے۔
شبیر :میں تو یہ جانتا ہوں کہ ہمارے شیعہ حضرات صحابہ کرامؓ کو گالیاں وغیرہ تو نہیں دیتے البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ ہم سیدنا ابوبکر صدیقؓ، سیدنا عمرؓ اور سیدنا عثمانؓ کی خلافت کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ سیدنا علیؓ کو خلیفہ بلا فصل مانتے ہیں، اور انہیں تمام صحابہ کرامؓ سے افضل و اعلیٰ گِردانتے ہیں، لیکن آپ نے تو بڑی عجیب بات بتائی کہ ہمارے مذہب میں صحابہ کرامؓ کو گالیاں دینا اور انہیں کا فر قرار دینا مذہب کا لازمی جزو ہے، کیا آپ اس کی کوئی دلیل دیں گے؟
سلیم: بھئی! میں نے آپ سے پہلے ہی کہا ہے کہ میں بغیر دلیل کے کوئی بات نہیں کروں گا بلکہ اپنا دعویٰ ٹھوس دلائل سے ثابت کروں گا ، یہ دیکھیے میرے ہاتھ میں آپ کے مذہب کی معتبر ترین کتاب "حقُّ الیقین“ موجود ہے۔ جس میں یہ عبارت غور سے پڑھیے اور میرے مؤقف کی صداقت ملاحظہ فرمائیے!
صحابہ کرامؓ اللّٰہ کی مخلوق میں سب سے بدتر مخلوق ہیں (نعوذ باللّٰہ)
"و اعتقاد ما در برات آنست که بیزاری جو بنداز بت ہائے چہارگانہ یعنی ابوبکرؓ و عمرؓ و عثمانؓ و معاویهؓ، و زنان چهارگانه یعنی عائشهؓ و حفصهؓ و هندؓ وام الحکمؓ و از جمیع اشیاع و اتباع ایشاں، و آنکه ایشاں بدترین خلق خدا اند، و آنکه تمام نمی شود اقرار بخدا ورسولﷺ و آئمہ مگر به بیزاری از دشمنان ایشاں"
(حقُّ الیقین صفحه 519)
ترجمہ: اور تبرّا کے بارے میں ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ چار بتوں سے بیزاری اختیار کریں یعنی ابوبکرؓ و عمرؓ و عثمانؓ و معاویہؓ سے اور چار عورتوں سے بیزاری اختیار کریں یعنی عائشہؓ حفصہؓ و ہندؓ اور ام الحکمؓ سے اور ان کے تمام پیرو کاروں سے ، اور یہ کہ یہ لوگ خدا کی مخلوق میں سب سے بدتر تھے، اور یہ کہ خدا پر ، رسولﷺ پر اور آئمہ پر ایمان مکمل نہیں ہو گا جب تک کہ ان کے دشمنوں سے بیزاری اختیار نہ کریں۔“
فائدہ : آپ نے دیکھا کہ شیعہ نے کن مقدّس ترین شخصیات کو خدا کی مخلوق میں سب سے بدترین لکھا ہے، یہ وہ عظیم شخصیات ہیں جن کی فضیلت قرآن وحدیث میں بیان کی گئی ہے۔
سیدنا ابو بکر صدیقؓ، اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں، جنہوں نے بالغ مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا ، سب سے پہلے حضورﷺ کو بیٹی کا رشتہ دیا، جن کے لیے خود پیغمبر اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا کہ "میں نے دنیا میں تمام لوگوں کے احسانات کا بدلہ دے دیا ہے لیکن ابو بکرؓ کے احسانات کا بدلہ نہیں دے سکا" ۔ (صحاح ستہ )
سیدنا عمرؓ وہ عظیم انسان ہیں جنہیں حضورﷺ نے اسلام کی عظمت کے لیے اللّٰہ سے مانگا اور مانگ کر وہ تربیت کی کہ ان کی عظمت پر ملائکہ نے بھی رشک کیا۔
سیدنا عثمانؓ وہ عظیم شاگردِ رسول ہیں، جن کے لیے حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عثمانؓ جنت میں میرے رفیق ہوں گے۔ (ترمذی جلد 2 صفحہ (689)
سیدنا معاویہؓ بن ابی سفیان وہ انسان ہیں جن کے لیے سرورِ کونینؓ نے ارشاد فرمایا: "لا تذكروا معاويةؓ الابخير" (ترمذی جلد 2 صفحہ 72)
( ترمذی )
ترجمہ: "معاویہؓ کا تذکرہ بھلائی کے ساتھ ہی کیا کرو۔“
اسی طرح سیدہ عائشهؓ و حفصہؓ ، ہندوؓ و ام الحکمؓ کے فضائل و مناقِب بھی کتبِ احادیث میں مذکور ہیں، شیعہ مذہب میں ان شخصیات سے نہ صرف بیزاری اختیار کرنا ضروری ہے بلکہ ان کے پیروکاروں یعنی سُنیوں سے بھی بیزاری کا اظہار ضروری ہے، پھر اِسی پر بس نہیں بلکہ مذکورہ عبارت میں ان شخصیات کو اللّٰہ کی مخلوق میں سب سے بدتر کہا گیا ہے۔
اب آپ ہی بتائیں کہ جن شخصیات کی عظمت و رِفعت قرآن وحدیث میں بیان کی گئی ہو، جن کے اِیمان و عمل کو اللّٰہ رب العزت نے پوری مُسلم برادری کے لیے معیار و حجّت قرار دیا ہو، ان کو کائنات کی بدترین مخلوق کہنے والا طبقہ کیا خدا اور رسولﷺ سے
بغاوت کا مرتکب نہیں ہو رہا؟
اللّٰہ ورسولﷺ کہیں کہ ان کا اِیمان معیار ہے۔
شیعہ کہے کہ اُن سے بیزاری اختیار کرنا ضروری ہے۔
اللّٰہ ورسولﷺ کہیں کہ یہ شخصیات دنیائے اِنسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہیں
شیعہ کہےکہ یہ شخصیات بدترین خلائِق ہیں۔
اللّٰہ و رسولﷺ کے اِرشادات سے بغاوت اختیار کر کے اِسلام کی مقدّس اور عظیم ترین شخصیات کوبد ترین خلائق قرار دینے والے گروہ کو آخر میں کس بنیاد پر مسلمان کہوں؟
شبیر: "حقُّ الیقین"کی اِس عبارت سے تو صاف ظاہر ہے کہ شیعہ مذہب خدا ورسولﷺ سے بغاوت کا نام ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ یہ کتاب ” حقُّ الیقین“جو آپ
نے مجھے دکھائی ہے، سُنیوں نے خود چھاپی ہوگی اور اِس میں اِس قسم کی عبارتیں تحریرکر دی ہیں تا کہ شیعہ مذہب کو بدنام کیا جاسکے، ورنہ آج تک آخر میں نے یہ باتیں اپنے کسی عالم سے کیوں نہیں سُنیں ؟
سلیم: آپ کتاب کے ٹائٹل کو دیکھ سکتے ہیں جس پر صاف لفظوں میں لکھا ہے کہ یہ کتاب ایران سے شائع ہوئی ہے لیکن اگر آپ کو یہ شبہ ہو کہ یہ کتاب سُنیوں نے چھاپی ہے تو آپ اپنے کسی بھی امام باڑے سے ”حقُّ الیقین" منگوا کر یہ صفحہ دیکھ لیں، اگر مذکورہ عبارت اُس کتاب میں آپ کو نہ ملے تو میں ہر سزا کے لیے تیار ہوں
شبیر: آپ نے بہت بڑا دعویٰ کیا ہے، چلو مان لیتا ہوں کہ یہ ہمارے ہی لوگوں نے شائع کی ہے لیکن آپ نے تو یہ کہا تھا کہ شیعوں نے صحابہؓ کو کافر تک لکھ دیا ہے جبکہ مذکورہ عبارت میں کافر کا کوئی لفظ ہی موجود نہیں۔
سلیم : مذکورہ عبارت میں اگرچہ "کافر" کا لفظ تو موجود نہیں لیکن یہ تو آپ نے پڑھ ہی لیا ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ، سیدنا عمرؓ، سیدنا عثمانؓ ،سیدنا معاویہؓ وغیرہ کو بدترین مخلوق لکھا گیا ہے۔ کیا مسلمان اللّٰہ کی مخلوق میں سب سے بدترین مخلوق ہیں؟
کسی عام مسلمان کو بھی اس طرح کی گالی دینا جرم ہے چہ جائیکہ صحابہ کرامؓ کے بارے میں اس طرح کی بد زبانی کی جائے، پھر آپ نے کہا کہ عبارت میں کافر کا لفظ موجود نہیں تو لیجئے! میں آپ کو اسی کتاب میں " کافر " کا لفظ بھی دکھا دیتا ہوں ۔ ذرا اس کتاب کا صفحہ 522 کھولیں۔ آپ کو اطمینان ہو جائے گا کہ میں نے جو کچھ کہا ہے، دلائل کی بنیاد پر کہا ہے۔ ذرا پڑھیے!
ابو بکرؓ و عمرؓ دونوں کافر ہیں ( نعوذ باللّٰہ )
"روایت کرده است که ابو حمزه ثمالی از آنحضرتﷺ از حال ابو بکرؓ و عمرؓ سوال کرد فرمود کہ کا فراند، و هر که ایشاں را داشته باشد کا فراست و در میں باب احادیث بسیار است، و در کتب متفرق است و اکثر در بحار الانوار ( حق الیقین صفحه 522) مذکور است
ترجمہ: ” روایت کی ہے کہ ابوحمزہ ثمالی نے آنحضرتﷺ سے سیدناابوبکرؓ و عمرؓ کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ کافر ہیں اور جو شخص ان سے دوستی رکھتا ہو، وہ بھی کافر ہے، اور اس باب میں بہت سی احادیث ہیں جو کتابوں میں متفرق ہیں، ان میں سے اکثر "بحار الانوار" میں مذکور ہیں ۔
آپ نے پڑھا کہ کس بے تکلفی کے ساتھ سیدنا ابوبکرؓ و عمرؓ کو کافر کہہ دیا گیا ہے، میں نے جو بات کی وہ آپ کی کتاب میں موجود ہے یا نہیں؟ اب بھی آپ نہ مانیں تو آپ کی مرضی ہے، دنیا کا کوئی مذہب ایسا نہیں کہ جس میں دوسرے مذہب کے بزرگوں کو گالی دینا، کافر کہنا، سبّ وشتم کرنا ثواب سمجھا جاتا ہو لیکن ایک شیعہ مذہب ایسا ہے جس میں اہلِ سنت کے بزرگوں کو گالیاں دینا، انہیں کافر کہنا ثواب سمجھا جاتا ہے، جیسا کہ آپ کے مذہب کی کتاب ” کلیدِ مناظرہ" میں لکھا ہے کہ حضرات شیخین ( ابوبکرؓ عمرؓ) کو دن میں ہزار مرتبہ لعنت بھیجنا واجب ہے۔ (نعوذ باللّٰہ )
( کلیدِ مناظره صفحه 211)
شبیر: آپ نے واقعی شیعہ مذہب کی کتاب سے حوالہ دکھا دیا ہے ۔ ماشاء اللّٰہ آپ کا مطالعہ بہت وسیع ہے، خود مجھے اپنے مذہب کے بارے میں اتنی معلومات نہیں ہیں جتنی کہ آپ کو ہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ سُنی حضرات ، چونکہ اہلِ بیتؓ کو نہیں مانتے اور انہیں بُرا کہتے ہیں اِس لیے جواباً شیعہ حضرات بھی آپ کے بزرگوں کو بُرا بھلا کہتے ہونگے۔
سلیم : یہ اہلِسنت کے خلاف پروپیگنڈہ ہے کہ وہ اہلِ بیتؓ کو نہیں مانتے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہماری ایک آنکھ صحابہؓ ہیں اور تو دوسری آنکھ اہل بیت عظامؓ ہیں۔
اسلام ما اطاعت خلفائے راشدینؓ
ایمان ما محبت آل محمدﷺ است
آپ کے مذہب میں جنہیں بارہ امام یا چودہ معصوم کہا جاتا ہے۔ وہ سب کے سب ہمارے پیشوا ہیں، راہنما ہیں ، مقتدا ہیں اور ہمارا عقیدہ ہے کہ اہلِ بیتِ رسولﷺ کی محبت کے بغیر اِیمان کی تکمیل ہی نہیں ہو سکتی ، اس لیے ہم اِن بزرگوں کو کیوں بُرا بھلا کہیں گے، اور میرا دعویٰ ہے کہ آپ کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ہم اہلِ بیتؓ کو برا کہتے ہیں یا اُن سے اظہارِ نفرت کرتے ہیں، اگر کوئی ثبوت ہے تو پیش کیجیے؟ شبیر : میرے پاس اس وقت ثبوت تو موجود نہیں ہے البتہ میں نے اپنے مجتہدوں سے یہ بات سنی ہے کہ اہلِ سنت ، اہلِ بیتِ رسولﷺ کو نہیں مانتے۔
سلیم: میں نے پہلے عرض کیا کہ یہ پروپیگنڈہ ہے، اور آپ کے مجتہدین اہلِ سنت کو بدنام کرنے کے لیے اس قسم کی بے پَر کی اُڑاتے رہتے ہیں لیکن اِس قسم کے بے سروپا پرو پیگنڈے سے وہ اپنے مذموم مقاصد کبھی بھی حاصل نہیں کر سکیں گے ۔
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار اِن سے
یہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں
شبیر : اچھا چھوڑیں اس بات کو، آپ مجھے یہ بتائیں کہ آپ کا دعویٰ تو یہ تھا کہ شیعہ تمام صحابہؓ کو کافر کہتے ہیں جبکہ ثبوت میں آپ نے صرف دو صحابہؓ سیدنا ابو بکرؓ اور سیدنا عمرؓ کا تذکرہ کیا ہے، تمام صحابہؓ کو کافر کہنے والی بات کہاں تک صحیح ہے؟
سلیم : بلا شبہ شیعہ تمام صحابہ کرامؓ کو کافر سجھتے ہیں، اگر آپ مذکورہ ” حقُّ الیقین" کی عبارت کو غور سے پڑھیں تو آپ کو اسی سے اندازہ ہو جائے گا، مذکورہ عبارت میں لکھا ہے کہ اس قسم کی بہت سی اور روایات بھی ہیں جن میں سے اکثر ” بحارُ الانوار" میں موجود ہیں، جب آپ وہ تمام روایات پڑھیں گے اور مختلف کتابوں میں دیکھیں گے تو یہ بات آپ پر روزِ روشن کی طرح عَیاں ہو جائے گی کہ شیعہ تمام صحابہ کرامؓ کو اِسلام سے خارج سمجھتے ہیں۔ نمونہ کے طور پر میں چند حوالہ جات پیش کرتا ہوں۔
تین کے علاوہ تمام صحابہ مرتد ہو گئے تھے (نعوذ باللّٰہ )
یہ دیکھیے ! آپ کے مذہب کی معتبر ترین کتاب "روضۂ کافی“۔
اس میں یہ عبارت پڑھیے !
"حنان، عن ابيه عن ابى جعفرؒ : قال كان الناس اهل ردة بعد النبيﷺ الاثلثة فقلت ومن الثلثة، فقال المقداد بن الاسودؓ و ابو ذر الغفاریؓ و سلمان الفارسی "
(روضهٔ کافی صفحه 245 جلد 8)
ترجمہ :"حنان اپنے والد سے نقل کرتا ہے کہ سیدنا باقرؒ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کے بعد تین آدمیوں کے سوا باقی سب مرتد ہو گئے تھے، میں نے پوچھا وہ تین کون تھے؟ فرمایاوہ تین آدمی یہ تھے۔ مقداد بن اسودؓ، ابوذرغفاریؓ اور سلمان فارسی.
اسی کتاب کا صفحہ 292 بھی ذرا دیکھ لیں !
"عن عبد الرحيم القصير قال قلت لابی جعفرؒ ان الناس يفزعون اذا قلنا : ان الناس ارتدوا، فقال يا عبد الرحيم ان الناس عادوا بعدما قبض رسول اللّٰهﷺ اهل جاهلية"
( روضه کافی صفحه 292 جلد 8)
ترجمہ : ” عبدالرحیم قیصر کہتا ہے کہ میں نے سیدنا باقرؒ سے کہا کہ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ لوگ مرتد ہو گئے تھے تو یہ سن کر لوگ گھبرا جاتے ہیں، سیدناؒ نے فرمایا کہ اے عبد الرحیم ! رسول اللّٰہﷺ کی رحلت کے بعد لوگ جاہلیت کی طرف پلٹ گئے تھے۔“
فائدہ :مذکورہ دو روایتوں میں صاف الفاظ میں اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ حضورﷺ کے وصال کے بعد تمام صحابہؓ اسلام کو چھوڑ کر مرتد ہو گئے تھے۔ (نعوذ باللّٰہ )
البته صرف تین اشخاص ( سیدنا مقداد بن اسودؓ، سیدنا ابوذر غفاریؓ اور سیدنا سلمان فارسیؓ) ہدایت پر قائم رہے۔
کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ تمام صحابہؓ سوائے تین کے شیعہ مذہب میں کافر سمجھے جاتے ہیں اور گزشتہ روایات میں آپ پڑھ چکے ہیں کہ شیعہ کی نظر میں صرف صحابہ کرامؓ ہی کا فرنہیں ہیں بلکہ جو لوگ صحابہ کرامؓ سے محبت و عقیدت رکھتے ہیں وہ بھی کافر ہیں۔
شبیر: یار میں تو شیعہ مذہب کو اس لیے پسند کرتا تھا کہ شیعہ لوگ اہل بیتؓ سے محبت کرتے ہیں جبکہ آج پتہ چل رہا ہے کہ شیعہ مذہب میں تو ساری خباثت ہی خباثت ہے۔ یہ بات تو بڑی حیرت کی ہے کہ حضورﷺ جوسیّدُ الانبیاء ہیں اور ساری دنیا کی انسانیت کے لیے نبی بن کر آئے ہیں ان کی مسلسل اور پیہم جدو جہد اور انتھک تبلیغی سرگرمیوں کے نتیجے میں صرف تین آدمی مسلمان ہو سکے، باقی سارے مرتد ہو گئے ، یہ تو خود پیغمبرِ اسلامﷺ کی توہین ہے۔
سلیم: بھئی مجھے کوئی آپ سے ذاتی دشمنی تو نہیں۔ میں نے آپ سے اِسی لیے کہا تھا کہ میں صرف مولویوں کی لچّھے دار تقریروں سے متاثر نہیں ہوتا بلکہ خود تحقیق کرتا ہوں۔ میں نے مولانا جھنگوی شہیدؒ کی کیسٹ سننے کے بعد شیعہ مذہب کی خاص خاص کتابیں خریدیں اور اُن کا گہرا مطالعہ کیا ، تب میں بھی اس نتیجے پر پہنچا کہ شیعہ، اسلام کے نام پر مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔
آپ نے کہا کہ صرف تین آدمیوں کا اِسلام پر قائم رہنا اور باقی سب کا مرتد ہو جانا حضورﷺ کی توہین ہے، میں کہتا ہوں کہ یہ نظریہ صرف تو ہین رسالتﷺ پر مبنی نہیں بلکہ اس سے قرآن کا انکار بھی لازم آتا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں:
"اذا جاء نصر اللّٰه والفتح ورايت الناس يدخلون في دين اللّٰه افواجا (النصر)"
ترجمہ: ” جب آئی مدد اللّٰہ کی اور کامیابی۔ اور آپﷺ نے (اے نبیﷺ ) دیکھ لیا کہ لوگ فوج در فوج اللّٰہ کے دین میں داخل ہوتے ہیں ۔
اس سورۃ میں اللّٰہ تعالیٰ واضح الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ لوگ فوج در فوج اللّٰہ کے دین میں داخل ہوئے اور یہ اللّٰہ کی مدد و نصرت کی دلیل ہے۔ لیکن شیعہ کہتا ہے کہ صرف تین آدمی اِسلام پر قائم رہ سکے، آپ ہی بتائیں کہ فوج ، تین آدمیوں کو کہا جاتا ہے؟ اگر نہیں اور یقیناً نہیں تو شیعہ صرف تین آدمیوں کو اِسلام میں داخل کر کے قرآن کریم کی اس سورت کا انکار کر رہا ہے یا نہیں؟
پھر لطیفہ یہ ہے کہ شیعہ نے جن تین آدمیوں کو اِسلام پر قائم تحریر کیا ہے اُن پر بھی شیعہ کو مکمل اعتماد نہیں۔
شبیر: یہ کیا کہہ دیا آپ نے ۔ شیعہ مذہب کے مطابق تین آدمی اِسلام پر قائم رہے اور اِن تین پر بھی شیعہ کو اِعتماد نہ ہو تو پھر باقی بچا کیا ؟ ایک حضورﷺ اور ایک علیؓ؟ بچارے شیعہ مذہب پر اِتنی زیادتی تو نہ کریں
سلیم: مجھے کیا ضرورت ہے کہ میں کسی کے مذہب پر زیادتی کروں۔ میں تو وہ کچھ کہہ رہا ہوں جو شیعہ کی کتابوں میں موجود ہے۔
شبیر: یہ بات کہاں لکھی ہے کہ شیعہ کو اِسلام پر قائم رہنے والے تین اشخاص پر بھی اعتماد نہیں؟
سلیم : یہ لیجیے کتاب ” رِجال کَشی" اس میں شیعہ کے قلم سے اِن تین اشخاص کا حال بھی پڑھ لیجیے جن کے بارے میں شیعہ کا اِعتقاد ہے کہ وہ اِسلام پر قائم رہے۔
اِرتداد سے بچنے والے تین بھی شیعہ کے ہاں مشکوک ہیں
" عن ابي بكر الحضر مى قال: قال ابو جعفرؒ ارتد الناس الا ثلثة نفر سلمانؓ و ابوذرؓ والمقدادؓ قال قلت فعمارؓ ؟ قال قد كان جاض جيضة ثم رجع، ثم قال ان اردت رجلا لم يشك ولم يدخله شيئى فالمقدادؓ فاما سلمانؓ، فأنه عرض فى قلبه عارض ان عندا امیر المومنینؓ
اسم اللّٰه الاعظم لو تكلم به لا خذتهم الارض وهو هكذا، فلبب ووجئت عنقه حتی ترکت کالسلقه فمر به امیر المومنینؓ فقال له يا ابا عبد اللّٰهؓ هذا من ذالك بأيع ! فبايع، واما ابوذر، فأمره امیر المومنینؓ بالسكوت ولم يكن ياخذه في اللّٰه لومة لائم فأبى الا ان يتكلم فمر به عثمانؓ، فأمر به ثم انأب الناس بعد فكان اول من اناب ابو ساسان، الانصاري و ابو عسرة وشتيرة وكانوا سبعة فلم يكن يعرف حق امیرالمومنينؓ الاهولاء السبعة (رجال کشی روایت نمبر 24)
ترجمہ : ابوبکر حضرمی کہتا ہے کہ سیدنا ابو جعفرؒ نے فرمایا کہ تین افراد کے علاوہ باقی سب لوگ مرتد ہو گئے تھے، تین افراد یہ ہیں، سلمانؓ، ابوذرغفاریؓ اور مقدادؓ میں نے کہا عمارؓ؟ فرمایا ایک دفعہ تو وہ بھی منحرف ہو گئے تھے لیکن پھر لوٹ آئے۔ پھر فرمایا، اگر تم ایسا آدمی دیکھنا چاہتے ہو جس کو ذرا بھی شک نہیں ہوا اور اس میں کوئی چیز داخل نہیں ہوئی تو وہ مقدادؓ تھے۔ سلمانؓ کے دل میں یہ خیال گزرا کہ امیر المومنینؓ کے پاس تو اسم اعظم ہے۔ اگر آپؓ اسم اعظم پڑھ دیں تو ان لوگوں کو زمین نگل جائے ( پھر کیوں نہیں پڑھتے؟ )وہ اسی خیال میں تھے کہ ان کا گریبان پکڑا گیا اور ان کی گردن ناپی گئی، یہاں تک کہ ایسی ہوگئی جیسے اس کی کھال کھینچ لی گئی ہو، چنانچہ امیر المومنینؓ ان کے پاس سے گزرے تو فرمایا کہ اے ابو عبد اللہؓ ! یہ اسی خیال کی سزا ہے، ابوبکرؓ کی بیعت کرلو، چنانچہ اُنہوں نے بیعت کرلی، باقی رہے ابوذرؓ تو امیر المومنینؓ نے ان کو خاموش رہنے کا حکم دیا تھا۔ مگر وہ خاموش رہنے والے کہاں تھے وہ اللّٰہ کے معاملے میں کسی ملامت کی پروا نہیں کرتے تھے، پس عثمانؓ ان کے پاس سے گزرے تو اُن کی پٹائی کا حکم دیا۔ پھر کچھ لوگ تائب ہو گئے، سب سے پہلے جس نے توبہ کی وہ ابو ساسان انصاری، ابو عسرہ اور شتیرہ تھے ، تو یہ سات آدمی ہو گئے، پس ان سات آدمیوں کے سوا کسی نے امیر المومنینؓ کا حق نہیں پہچانا ۔“
فائدہ: مذکورہ عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ شکّ و تردّد سے صرف ایک مقدادؓ بچے، عمارؓ پہلے منحرف ہو گئے تھے ، پھر لوٹ آئے، یعنی وہ بھی مرتد ہونے کے بعد دوبارہ مسلمان ہوئے ۔ سلمانؓ کے دل میں بھی شبہ پیدا ہو گیا تھا، جس کی اُن کو سزا ملی اور ابوذرؓ کو امیرالمومنینؓ نے سکوت کا حکم فرمایا تھا مگر وہ نافرمانی کرتے تھے۔
شیعہ جن تین شخصیات کو بعد وصالِ النبیﷺ اِسلام پر قائم سمجھتا ہے، ان میں سے گویا شکّ و تردّد سے صرف حضرت مقدادؓ بچے۔ لیکن پھر مقدادؓ پر بھی شیعہ نے یوں ہاتھ صاف کیے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیے:
"عن ابي بصير: قال سمعت ابا عبد اللهؒ يقول قال رسول اللّٰهﷺ يا سلمانؓ لو عرض علمك على مقدادؓ لكفر، يا مقدادؓ الوعرض علمك على سلمانؓ لكفر (رجال کشی روایت نمبر 23)"
ترجمہ: ابو بصیر کہتا ہے کہ میں نے سیدنا جعفر صادقؒ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللّٰهﷺ فرماتے تھے کہ اے سلمانؓ! اگر تیرا علم مقدادؓ کے سامنے پیش کیا جائے تو وہ کافر ہو جائے۔اے مقدادؓ! اگر تیرا علم سلمانؓ کے سامنے پیش کیا جائے تو وہ کا فر ہو جائے۔“
فائدہ : یہ تو شکر ہے کہ مقدادؓ اور سلمانؓ کے دل کی حالت ایک دوسرے پر ظاہر نہیں ہوئی ورنہ نتیجہ کفر کے سوا اور کچھ نہ نکلتا۔
صرف اِسی پر اکتفا نہیں، مزید پڑھیے اور شیعہ مذہب کا ماتم کیجیے۔
"عن جعفرؒ عن ابيه قال ذكرت التقية يوما عند علىؓ فقال، ان علم ابو ذرؓ ما فی قلب سلمانؓ لقتله ( رجال کشی روایت نمبر 40)"
ترجمہ: سیدنا جعفرؓ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک دن حضرت علیؓ کے سامنے تقیہ کا ذکر آیا تو فرمایا کہ اگر ابوذرؓ کو سلمانؓ کے دل کی حالت معلوم ہو جائے تو ان کو قتل کر ڈالیں ۔
فائدہ: معلوم ہوا کہ شیعہ جن تین افراد کو مؤمن مخلِص تسلیم کرتا ہے وہ بھی اپنے دل کا بھید کسی کو نہیں بتاتے تھے، رہا یہ عقیدۂ کہ وہ دل کا بھید کیا تھا جو ایک دوسرے کو نہیں بتاتے تھے، اس کا حل یہ ہے کہ وہ بظاہر حضرت علیؓ سے موالات رکھتے ہونگے مگر دل میں خلفائے ثلاثہؓ سے عقیدت و محبت رکھتے ہونگے، چنانچہ سیدنا سلمان فارسیؓ کا خلفاء سے محبت و موالات رکھنا اس سے واضح ہے کہ سیدنا عمرؓ نے اُن کو مدائن کا گورنر بنایا تھا، اُس وقت سے سیدنا علیؓ کے دور تک یہ مدائن کے گورنر چلے آ رہے تھے۔ اِسی حالت میں 36 ھ میں ان کا وصال ہوا۔ (ترجمہ ، حیاتُ القلوب باب 59 صفحہ 956 جلد2)
الغرض! جن بزرگوں کے بارے میں شیعہ کہتے ہیں کہ وہ اِرتداد سے محفوظ رہے اُن کے اَحوال بھی شیعہ کتب سے میں نے آپ کے سامنے پیش کر دیے ہیں کہ شیعہ کو حقیقت میں اِن تین یا چار لوگوں پر بھی اِعتماد نہیں، شاید اِس لیے کہ وہ بھی خلفاءؓ سے موالات رکھتے تھے اور اُنہوں نے عُہدے اور مناصب بھی قبول فرمائے۔ غالباً اِن کی یہی قلبی کیفیت تھی جس کی بناء پر شیعہ روایات میں کہا گیا ہے کہ اگر ایک کے دل کا حال دوسرے کو معلوم ہو جاتا تو اُس کو قتل کر دیتا یا کافر ہو جاتا۔
شبیر: اِس کا مطلب تو یہ ہوا کہ حضورﷺ جس مقصد کے لیے تشریف لائے تھے اُس میں کامیاب نہ ہو سکے (نعوذ باللّٰہ) ظاہر ہے کہ شیعہ روایات کے مطابق حضورﷺ کے وصال کے بعد صرف تین افراد اِسلام پر قائم رہے اور ان تین کا حال یہ ہے کہ وہ بھی شکّ و تردّد میں مبتلا تھے۔ تو پھر مؤمنِ کامل تو کوئی بھی نہ رہا، آپ نے "رجال کشی" کی جو روایات پیش کی ہیں ان کی رُو سے تو مذہبِ شیعہ کی بنیاد ہی ختم ہو جاتی ہے۔ مجھے حیرت ہے کہ ہمارے شیعہ اِس قسم کی روایات پڑھنے کے بعد بھی شیعہ مذہب پر قائم ہیں؟
سلیم: میں نے آپ سے کہا تھا کہ شیعہ کا اِسلام سے کوئی تعلق نہیں لیکن آپ نے میری بات کو "دیوانے کی بڑ" سمجھ کر نظر انداز کر دیا تھا، اب تو آپ پر یہ حقیقت مُنکشِف ہوگئی کہ شیعہ جس اِسلام کو مانتا ہے اُس میں حضورﷺ کا وصال ہوتے ہی لوگ اِسلام سے ہٹ گئے یا شکّ و تردّد میں مبتلا ہو گئے ۔ جس کا مطلب یہی نکلتا ہے کہ حضورﷺ کو جس عظیم مقصد کے لیے مبعوث کیا گیا تھا وہ مقصد پایۂ تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔ یہ نتیجہ صرف میں نے اَخذ نہیں کیا بلکہ آپ کے ایرانی انقلاب کے بانیٔ خُمینی نے بھی برمَلا اس کفر وزندقہ کا اظہار کیا ہے۔ اگر آپ کہیں تو حوالہ دکھاؤں؟
شبیر : کمال ہے یار۔ آپ کے پاس تو ہر بات کا ثبوت نقد موجود ہے۔ یہ بات تو کوئی ادنیٰ سے ادنیٰ مسلمان بھی نہیں کہہ سکتا کہ حضورﷺ اپنے مشن میں نا کام ہو گئے؟
سلیم: میں نے کب کہا ہے کہ کوئی مسلمان یہ بات کہہ سکتا ہے، اور جو اس قسم کی بات کہے وہ مسلمان ہی کب ہے؟ لیجیے! یہ میرے پاس ایک کتابچہ ہے "اِتحاد و یَکجِہتی" یہ رسالہ ملتان شہر میں چند سال قبل تقسیم کیا گیا تھا اس میں خُمینی کی وہ تقریر شائع ہوئی ہے جو اس نے تہران میں نو جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کی تھی۔ اِسے کھولیے اور پڑھیے۔ عبارت یہ ہے:
تمام انبیاء دنیا سے نا کام گئے
"اب تک کے سارے رسول، جن میں حضرت محمدﷺ بھی شامل ہیں دنیا میں عدل و انصاف کے اصولوں کی تعلیم کے لیے آئے لیکن وہ اپنی کوششوں میں کامیاب نہ ہو سکے، حتی کہ نبی آخر الزماں سیدنا محمدﷺ جو انسانیت کی اصلاح اور مساوات قائم کرنے آئے تھے اپنی زندگی میں نہ کر سکے۔“ ( تہران ٹائمز 29 جون 80ء) (تعمیر حیات "لکھنو" 10 اگست 80ء)
نوٹ: مذکورہ اِعلان تہران ریڈیو سے بھی 30 جون 1980 ھ کو نشر ہوا تھا۔
اِس حوالے کے بعد بھی میرے مؤقف میں آپ کو کوئی شبہ ہے؟
شبیر: یہ تو واقعی کُفریہ عبارت ہے اور اِمام خُمینی نے صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ حضورﷺ بھی اپنے مشن میں ناکام ہو گئے، میرے تو دماغ کے دریچے کُھل گئے ہیں اور اب تو مجھے یوں محسوس ہونے لگا ہے جیسے شیعہ مذہب کی بنیاد ایک سازش کے تحت اِسلام سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے رکھی گئی ہے۔ سلیم: اس میں کوئی شک نہیں بلکہ حقیقت یہی ہے کہ شیعہ مذہب، اِسلام کی جڑوں پر تیشہ چلانے کے لیے وضع کیا گیا ہے۔ ورنہ آپ خود سوچیں کہ جس مذہب میں قرآن کریم کی صِحت پر شک کیا جاتا ہو۔
جس مذہب میں اللّٰہ کی لاریب کتاب کو تحریف و تبدیل شُدہ سمجھا جاتا ہو۔
جس مذہب میں کاتبینِ وحی کو مُرتد اور کافر کہا جاتا ہو۔
جس مذہب میں حدیثِ رسولﷺ کے راویوں (صحابہ کرامؓ ) کو کائنات کی بدترین مخلوق کہا جاتا ہو۔
جس مذہب میں حضورﷺ کے جانشینِ صحابہ کرامؓ کو اِسلام دشمن کہا جاتا ہو۔
جس مذہب میں آنحضرتﷺ کو نا کام رسولﷺ کے نام سے متعارف کرایا جاتا ہو۔
جس مذہب میں انبیاء کے بعد آنے والے آئمہ کو انبیاء سابقین سے بلند درجہ تسلیم کیا جاتا ہو۔
جس مذہب میں شیخین ( ابو بکرؓ عمرؓ) کو کافر کہا جاتا ہو۔
جس مذہب میں سوائے اپنوں کے باقی سارے مسلمانوں کو "کنجریوں کی اولاد" کہا جاتا ہو اس مذہب کے پیروکار آخر کس بنیاد پر مسلمان کہلانے کے مستحق ہیں؟
شبیر: یہ آپ نے آخر میں جو بات کہی ہے کہ "سوائے اپنوں کے باقی سارے مسلمانوں کو کنجریوں کی اولاد کہا جاتا ہے "اس میں کیا صداقت ہے؟
سلیم: یہ بات بھی دیگر تمام باتوں کی طرح آپ کے مذہب کی کتاب ” روضۂ کافی" میں موجود ہے۔ ذرا یہ عبارت پڑھیے:
شیعوں کے علاوہ سب کنجریوں کی اولاد ہیں
"ان الناس كلهم ذات بغايا ما خلا شيعتنا"
ترجمہ : "بالتحقیق تمام لوگ کنجریوں کی اولاد ہیں سوائے ہمارے شیعوں کے ۔“ کس قدر ستمِ ظریفی ہے کہ شیعہ مذہب میں ساری دنیا کے مسلمان، اکابرین، بزرگانِ دین اور صلحاءِ امت ( نعوذ باللّٰہ ) کنجریوں کی اولاد ہیں، لیکن چلو کوئی بات نہیں ، ہمیں اگر وہ برا بھلا کہہ لیتے تو درگزر ہو سکتا تھا لیکن شیعہ نے تو حضورﷺ اور آپ کے صحابہؓ تک کو معاف نہیں کیا۔ پھر بھی وہ مسلمان کہلا ئیں ۔ آخر کس بنیاد پر ؟
شبیر: شیعہ مذہب کے بارے میں مجھے بہت سی ایسی باتیں معلوم ہوئیں جن سے میں آج تک ناواقف تھا۔ بلکہ میں یہ سمجھتا تھا کہ سُنی اور شیعہ کے درمیان معمولی نوعیت کا اِختلاف ہے لیکن آج میرے سامنے یہ عقدہ کُھلا کہ شیعہ اور سُنی کے درمیان بنیادی عقائد و مسائل میں زبر دست اختلاف پایا جاتا ہے۔ اب تو میرا دل بھی شیعہ مذہب سے کَھٹّا ہو گیا ہے۔
سلیم: آپ نے ابھی ایک جملہ کہا کہ "سُنی اور شیعہ کے درمیان اختلاف ہے" ذرا اِس جملے کی تصحیح فرمالیں سُنی شیعہ کے درمیان اختلاف نہیں بلکہ "مسلمانوں اور شیعہ کے درمیان اختلاف ہے"۔ اس لیے کہ اہلِ سنت کا نظریہ وہی ہے جو اِسلام نے ہمیں دیا ہے جبکہ شیعہ مذہب قدم قدم پر اِسلام سے متصادم ہے۔ اِسی لیے ہم شیعہ کو اِسلام سے خارج سمجھتے ہیں۔
شبیر : آپ نے مجھے صرف تین جگہ شیعہ مذہب کا اِسلام سے تصادم بتایا ہے۔ عقیدۂ تحریفِ قرآن، عقیدۂ اِمامت اور تکفیرِ صحابہؓ، لیکن دعویٰ یہ کر رہے ہیں کہ قدم قدم پر شیعہ مذہب اِسلام سے متصادم ہے۔ آپ کا یہ دعویٰ کہاں تک درست ہے؟
سلیم : میں نے اِسلام کے خلاف شیعہ کے تین عقائد تو اِس لیے بتائے ہیں تا کہ آپ پر شیعہ کا کُفر واضح ہو جائے، جبکہ اِسلام اور شیعہ مذہب میں قدم قدم پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ اگر آپ کہیں تو چند مثالیں پیش کروں؟
شبیر : جی ہاں ! ضرور پیش کریں۔
سلیم: ذرا دل پہ ہاتھ رکھ کے سینے۔