ارتداد کی وجہ سے فسخ نکاح
ارتداد کی وجہ سے فسخ نکاح
سوال: ایک شخص کرسچن مذہب چھوڑ کر اسلام میں داخل ہوا اور پھر ایک مسلمان عورت سے شادی کی اور اس عورت کے زرو جائیداد سے فائدہ اٹھاتا رہا لیکن کچھ عرصہ کے بعد اس نے کرسچن مذہب دوبارہ اختیار کر لیا، اور پوجا پاٹ کرنے لگا۔ اس عورت نے تبدیلی مذہب کی وجہ سے اس سے رشتہ منقطع کر لیا، مگر کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے طلاق نہیں ہوئی، بلکہ تم اس سے طلاق لے لو۔ ایک مولوی صاحب کہتے ہے کہ نکاح ہی ختم ہو گیا، طلاق کی کیا ضرورت؟ تبدیلی مذہب کی وجہ سے نکاح خود بخود ٹوٹ گیا، ان کا یہ کہنا صحیح ہے؟ کیا طلاق لینا ضروری ہے یا نہیں؟ یہ عورت کسی دوسرے مسلمان سے نکاح کر سکتی ہے یا نہیں؟
جواب: اگر وہ شخص بتوں کی پوجا کرتا ہے تو وہ شرعاً مرتد ہے، اور عورت کا نکاح اس سے ٹوٹ چکا ہے، اس مرد سے طلاق لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔عدت گزر جانے کے بعد وہ دوسرا نکاح کر سکتی ہے، جوان عورت کی عدت تین ماہواری ہے۔
(کتاب الفتاوىٰ جلد 3 صفحہ 129، حصہ پنجم)