محترم و مکرم جناب علامہ صاحب
السلام علیکم یہاں جامعہ محمدیہ سرگودھا کے بعض شیعہ طلبہ عام مسلمانوں میں حدیثِ ثقلین کا بہت پراپیگنڈہ کر رہے ہیں انہوں نے حوالے عام لوگوں میں پھیلا رکھے ہیں ان وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اہلِ سنت کی بڑی معتبر کتاب نسائی میں حضور پرنورﷺ فرماتے ہیں "انی تارك فيكم الثقلین" میں تم میں دو بڑی چیزیں چھوڑے چلا ہوں قرآن اور اپنے اہلِ بیت میں نے نسائی شریف میں اس کو بہت تلاش کیا ہے مگر کہیں نہیں ملی امام نسائی کا ایک چھوٹا سا رسالہ الخصاص کے نام سے مصر میں چھپا ہے اس میں یہ حدیث ملی ہے مگر سند کا پتہ نہیں چلتا اس کی تحقیق چاہیے؟۔
2۔ اس قسم کی ایک حدیث مسلم شریف جلد 2 صفحہ 279 سے بھی پیش کرتے ہیں اس میں بھی ایک چیز تشریح طلب ہے وہ یہ کہ اسے روایت کرنے سے پہلے سیدنا زید بن ارقمؓ فرماتے ہیں:
یا ابن اخی واللہ لقد كبرت سنی و قدم عهدی ونسيت بعض الذی كنت اعی من رسول اللہﷺ فما حدثتكم فاقبلوہ وما لا فلا تكلفونيه ثم قال قال رسول اللهﷺ خطيبا بماء يدعى فما بين مكه والمدينة فحمدالله واثنى عليه الحديث۔
سیدنا زیدؓ کہتے ہیں اے میرے بھتیجے بخدا میری عمر بڑی ہوگئی ہے میرا وقت قریب آیا ہوا ہے اور میں کچھ وہ بات بھول گیا ہوں جسے میں پہلے یاد رکھتا تھا اب تو یہی ہے کہ جتنی بات میں بیان کروں اسے لے لو اور علاؤہ اس کے متعلق مجھے کوئی تکلیف نہ دو۔
آپ تشریح سے بتائیں کہ اسی روایت میں وہ کون سا مقام ہے جہاں سیدنا زید بن ارقمؓ مضمون کا کوئی حصہ بھول رہے ہیں؟۔
3۔ اسی قسم کی ایک روایت مشکل الآثار طحاوری کی دوسری جلد کے صفحہ 300 پر بھی ملتی ہے اس کے ایک راوی یزید بن کثیر کا کہیں پتہ نہیں چلتا اسماءُ الرجال کی کسی کتاب سے اس کا پتہ چاہئیے اس روایت میں یہ الفاظ ہیں: انی قد تركت فيكم ما ان اخذتم لن تضلوا بعدی کتاب الله بایدیکم و اهل بیتی۔
(صفحہ 307)۔