السلام علیکم و رحمتہ اللہ! اما بعد جناب سوال ہے کہ کچھ شیعہ کافر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ" سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابو لو لو فیروز مجوسی لعنتی کو مدینہ میں داخلے کی اجازت کب دی جبکہ آنحضرت صلی اللہ علیہِ وآلہ وسلم نے کافروں کو مدینہ داخلے پر پابندی لگائی ہوئی تھی" اس کا جواب جلد از جلد دیں!!! جزاک اللہ خیرا
سوال پوچھنے والے کا نام: قدسیہجواب
ابو لولو فیروز مجوسی غلام تھا اور کافر غلاموں کا مدینہ منورہ میں لایا جانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے سے رائج رہا ہے چنانچہ نبی کریمﷺ کے زمانے میں بدر کے ستر قیدی مدینہ منورہ لائے گئے حالانکہ وہ مسلمان نہ تھے۔
بدر کے بعد بھی مختلف غزوات اور سرایا میں قید ہونے والے کافروں کو مدینہ میں لایا جاتا رہا اور نبی کریمﷺ اہلِ مدینہ بالخصوص شہداء کے بچوں میں ان کو تقسیم فرماتے رہے۔
نبی کریمﷺ کے بعد بھی یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ایران فتح ہوا اور اس فتح میں مجوسی قید ہوئے جن میں یہ ابو لؤلؤ فیروز مجوسی بھی تھا بس یہ دعویٰ نہایت غلط اور دھوکہ پر مبنی ہے۔