Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سوال:

شیعہ جن بارہ امام کا ذکر کرتے ہیں کیا وہ ہمارے (سنیوں) کے بزرگ نہیں ہیں؟ کیا وہ تمام اہل بیت سے ہیں؟ کیا ہم بھی ان کو امام کے ساتھ بلائیں؟ ان شیعوں سے ہم ملیں تو سلام کرنا جب نا گزیر ہو تعلق کی وجہ سے تو کیسے بلائیں تاکہ ان کو قریب کر کے دعوت کی محنت کے ذریعہ سے ان کی ہدایت کی محنت کی جاسکے؟ اگر مجبوری میں ان کے ساتھ کھانا پڑے یا ان کا جھوٹا کھانا پینا پڑے تواس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   عبداللہ

جواب 

 حضرت علی رضی اللہ عنہ سے لے کر گیارہویں امام تک جتنے بزرگ ہیں، وہ سنیوں کے بزرگ ہیں شیعہ کا ان سے کوئی تعلق نہیں، اور اہل بیت کے خاندان سے ہیں، شیعہ حضرات ان بزرگوں کو امام خاص عقیدوں کے ساتھ مانتے ہیں۔ مثلاً انہیں وہ انبیاء کی طرح معصوم مانتے ہیں، ان کی اطاعت کرنا فرض مانتے ہیں، جو شخص ان کی اطاعت نہ کرے اسے مومن نہیں گردانتے ہیں، ان اماموں کے پاس اللہ کی طرف سے نئی کتاب اور نئی شریعت دی گئی ہے، انھیں حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا ملا ہے، جس حلال کو چاہیں حرام کردیں اور جس حرام کو چاہیں حلال بنائیں۔ اس لیے ہمارے لے امام علی، امام حسن اور امام حسین کہنا جائز نہیں۔ شیعہ اپنے عقائد باطلہ کی وجہ سے جو ان کی کتابوں میں ملتے ہیں، دائرہٴ اسلام سے خارج ہیں، ان کے عقائد نصوص قطیعہ کے خلاف ہیں۔ مثلاً وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خدا ہونے کے قائل ہیں۔ قرآن کے محرف ہونے کے قائل ہیں۔ حضرت جبرائیل کو خائن مانتے ہیں کہ وحی اللہ نے انہیں دیے کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تھا، مگر وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو زانیہ مانتے ہیں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت کے منکر ہیں، سب عقائد قرآن کے خلاف ہیں، اس لیے وہ مسلمان نہیں، اگر دعوت کی محنت کے ذریعہ ہدایت کی طرف انھیں بلائیں تو بلاسکتے ہیں۔ ان کا نام لے کر پکاریں، ان سے سلام میں پہل نہ کریں۔ اگر پہل کریں تو ہداک اللہ کہہ دیا کریں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اسلام کی طرف ہدایت دے۔ ان کے ساتھ کھانے پینے میں احتیاط کرنی چاہیے۔