غیر مسلموں کے تہوار میں شرکت
غیر مسلموں کے تہوار میں شرکت
سوال: بعض غیر مسلم مسلمانوں کی تہوار میں شریک ہوتے ہیں۔ کیا مسلمانوں کے لئے بھی ان کے تہوار میں شرکت جائز ہے؟
جواب: مذہبی تہواروں کی جڑیں عقیدہ اور مذہبی نظریات میں پیوست ہوتی ہیں۔ غیر مسلم کے جو تہوار ہیں ان میں مشرکانہ تصورات کہیں نہ کہیں ضرور موجود ہیں، اس لئے ان میں شرکت جائز نہیں۔ رسول اللہﷺ سے مسلمانوں نے ایرانیوں کے طرز پر موسم بہار کی آمد اور اس موسم کے اختتام پر تہوار منانے کی اجازت چاہی لیکن رسول اللہﷺ نے اجازت نہیں دی۔ پھر اس میں غیر مسلم کے ساتھ مماثلت بھی ہے۔ سورج نکلنے، سورج ڈوبنے اور نصف النہار کے وقت نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ یہ آفتاب پرست قوم اور دوسری قوموں میں عبادت اور پوجا پاٹ کا خصوصی وقت ہے۔
تو جب اسلام کو غیر مسلموں کے تہواروں سے، یہاں تک کہ ان کی عبادتوں کے اوقات سے بھی مماثلت گوارا نہیں تو ان کے تہواروں میں شرکت کیسے جائز ہو سکتی ہے؟
بعض حضرات اس کو مذہبی رواداری سمجھتے ہیں لیکن یہ ناسمجھی کی بات ہے۔ رواداری مذہب فروشی کا نام نہیں، یہ تو بے ضمیری کی بات ہو گی۔ رواداری اپنے عقیدہ اور مذہب پر رہتے ہوئے دوسروں کو برداشت کرنے اور دوسری قوموں کے مذہبی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر قائم رہنے کا نام ہے۔ (کتاب الفتاویٰ جلد 1 صفحہ 134، حصہ اوّل)