Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

تعزیہ میں شرکت کرنے اور تعزیہ کے دیکھنے کے جواز پر غلط استدلال کرنے کا حکم


سوال: ایک شخص ازروئے حدیث اکرموا اصحابی: اور و يضع من لانفس له تعزیہ بنانے کو جائز بتاتا ہے، اور کہتا ہے کہ تعزیہ کو روزِ محرم صرف اس اعتقاد سے دیکھنا کہ یہ سیدنا حسینؓ کے روضہ کا نقشہ ہے نہ ہی اس میں کوئی تصویر ہے اور نہ ہی کوئی اس کو معبود سمجھے جائز ہے۔ جیسے رسول اللّٰہﷺ کے روضے کا نقشہ اور بیت اللّٰہ کا نقشہ دیکھنا جائز ہے ایسے ہی اس کو دیکھنا بھی جائز ہے۔

ایک عالم نے شخص مذکور کے بارے میں فتویٰ دیا ہے کہ ایسا شخص دائرہ اہلِ سنت سے نکال کر رافضی ہو جاتا ہے، اور ایسے شخص کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور وہ فاسق و فاجر ہے۔ کیا شخص مذکور کے متعلق عالم صاحب کا فتویٰ صحیح ہے یا نہیں؟ اور اس اعتقاد سے تعزیہ بنانا اور دیکھنا کیسا ہے؟
جواب: تعزیہ بنانا اور تعزیہ کے ساتھ شریک ہونا اور بنظر تنظیم اس کو دیکھنا شعار روافض ہے، اور تشبہ الروافض ہے۔ اور جو شخص روافض کا شعار بجا لاتا ہے وہ بحکم ظاہر شرع روافض میں شمار ہو گا۔ دیکھو! زنار پہننا اور ذی کفار اختیار کرنا بروئے شرح کفر لکھا ہے، حالانکہ بظاہر وہ شخص اپنے اعتقاد میں مسلمانی کا اظہار کرتا ہے۔ لہٰذا جو شعار اختیار کیا جاۓ اسی کا حکم ہو گا۔
پس ایسے شخص پر جو تعزیہ بناتا ہے گویا کسی تاویل سے بنائے اور فيما بينه و بين الله اس کے کچھ ہی نیت ہو لیکن بحکم ظاہر شرع اس کو رفض سے تعبیر کیا جاۓ گا اور مستفتی نے جس حدیث سے تعزیہ کا جواز ثابت کرنا چاہا ہے وہ بھی غلط ہے اور نہ اس سے یہ مدعا ثابت ہوتا ہے پس جس عالم نے رفض کا فتویٰ شخص مذکور پر دیا وہ صحیح ہے۔
(جامع الفتاویٰ: جلد، 5 صفحہ، 49)