مساجد میں تعزیہ لانا اور اس کے بنانے والے کا حکم
سوال: ہمارے محلے میں بریلوی کی ایک مسجد ہے، محرم الحرام میں یہ لوگ تعزیہ بنا کر مسجد میں لاتے ہیں اور وہاں سیدنا حسینؓ کی یاد میں مرثیہ خوانی کرتے ہیں اور وعظ و نصیحت کی مجالس منعقد کرتے ہیں،اب دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ مسجد میں تعزیہ لانا اور مرثیہ خوانی وغیرہ کی مجالس قائم کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
جواب: اوّلاً تو اسلام میں کسی میت کا تین دن سے زیادہ سوگ کرنا حرام اور ناجائز ہے، احادیث میں اس پر کافی وعیدیں آئی ہیں، البتہ عورت اپنے خاوند کی وفات پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرسکتی ہےـ ثانیاً اسلام میں تعزیہ سازی کا کوئی وجود نہیں چہ جائیکہ اسے مسجد میں لایا جائےـ بلکہ ایسا کرنا خلافِ شرع اور بدعت ہےـ
حضرت مولانا عزیز الرحمٰن صاحبؒ فرماتے ہیں کہ تعزیہ داری اور مجالس مرثیہ خوانی وغیرہ ہر جگہ اور ہر وقت حرام اور گناہ کبیرہ ہے اور بالخصوص مساجد میں یہ کام سخت ظلم اور معصیت اور مؤجبِ عتابِ الٰہی ہےـ اور مسلمانوں کو ایسی حرکات سے توبہ کرنی چاہیے، یہ اُمور حرام اور گناہ کبیرہ ہیں، اور ان اُمور پر اصرار کرنے والا فاسق اور تعزیر کا مستحق ہےـ
(فتاویٰ حقانیہ: جلد، 2 صفحہ، 77)