موجودہ دور کے شیعہ سے روایت کرنے کا حکم
موجودہ دور کے شیعہ سے روایت کرنے کا حکم
سوال: صحاحِ ستہ میں شیعوں سے روایت کیوں لی گئی ہے جبکہ ان پر دینی امور میں کوئی اعتبار نہیں؟دوسرے الفاظ میں بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر شیعہ کافر ہے تو ان سے روایات کیوں لی گئی ہیں؟
جواب: جو شخص متواترات اور ضروریاتِ دینیہ سے انکار نہ کرے اور نہ اپنی طرف سے دین میں ایسی باتیں داخل کرے جن کو ضروریاتِ دین کے برابر اہمیت حاصل ہو، اور اس کے ساتھ ساتھ صاحبِ ضبط و تقویٰ بھی ہو تو اس کی روایات کو قبول کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ شیعوں میں کئی فرقے ہیں اور ان کے عقائد میں بھی فرق ہے، اس لیے اگر کوئی شخص اہلِ تشیع میں سے ہو لیکن اس کے اندر مذکورہ باتیں نہ پائیں جائے تو اس سے روایت لینا جائز ہے، بشرطیکہ وہ روایت اس کے عقائد و نظریات وغیرہ کی تائید میں نہ ہوـ
چونکہ سلفِ صالحین کے زمانے میں شیعہ کے مختلف فرقے تھے جن میں بعض اگرچہ غالی قسم کے بھی تھے لیکن بعض معتدل بھی تھے جو صحابہ کرامؓ پر طعن و تشنیع سے گریز کرتے تھے بلکہ وہ صرف سیدنا علیؓ کی فضیلت کے قائل تھے جس کی وجہ سے وہ ثقاہت سے خارج نہیں تھےـ اسی وجہ سے محدثین نے ان کی روایات کو نقل کیا ہےـ
(فتاویٰ حقانیہ: جلد2: صفحہ192)