مرتد کی میراث کا حکم
سوال: اگر مرتد دار الاسلام میں مر جائے تو اس کا ترکہ مسلمان ورثاء کو ملے گا یا مرتد ورثاء کو؟ اور اگر دار الحرب میں مر جائے تو پھر ترکہ کس کو ملے گا؟
جواب: اگر مرتد دارالاسلام میں مر جائے یا قتل ہو جائے تو حالتِ اسلام کا کمایا ہوا مال اس کے مسلم ورثاء کو ملے گا اور حالتِ ارتداد میں کمایا ہوا مال، مالِ فئی میں شمار ہو کر بیت المال میں داخل کیا جائے گا، اور اگر دارالحرب میں مر جائے تو حالتِ اسلام میں کمایا ہوا مال اس کے مسلم ورثاء کو ملے گا اور حالتِ ارتداد کا کمایا ہوا مال مرتد ورثاء کے مابین تقسیم ہو گا۔
(فتاویٰ حقانیہ: جلد، 5 صفحہ، 327)