غدیر خم کے حوالے سے شیعہ کے 8 سوالوں کے جواب
دارالتحقیق و دفاعِ صحابہؓغدیر خم کے حوالے سے شیعہ کے 8 سوالوں کے جواب
عرصہ دراز گزر گیا تھا کسی شیعہ کا سوشل میڈیا پر علمی جوش نہیں ابھرا جیسے ایک سال قبل شیعہ کی طرف سے جاہلانہ سوالات کی لسٹیں بنا کر اہلسنّت کو چیلنج کے ساتھ وائرل کرتے تھے جب ہم اہلسنت جواب دیتے تو شیعہ اپنے سوالوں سے ہی مکر جاتے تھے۔
آئیے دیکھتے ہیں ان آج کے سوالات میں شیعہ عالم نے کیا گل کھلائے ہیں
سوال لکھنے سے پہلے شیعہ کہتا ہے
"غدیر کے حوالے سے اہلسنت بھائیوں سے فقط 10 سوالات"
"میرے تمام اہلسنت بھائیوں کیلئے لمحہ فکریہ"
کہتے ھیں غدیر خم میں رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی علیہ السلام کی حاکمیت کا نہیں بلکہ دوستی کا اعلان کیا تھا اب ہمیں فقط ان دس سوالات کے جوابات دے دیں:
الجواب اہلسنت:
جناب اہلسنّت آپ شیعہ روافض کے ہرگز بھائی نہیں، جی ہاں رسولﷺ نے دوستی ہی کا اعلان فرمایا تھا. آپ پیش کریں اپنے سوال دیکھتے ہیں کتنے قوی دلائل سے آپ نے سوال کیے.
شیعہ سوال نمبر:-1
بقول آپ کے (اہلسنّت) اگر غدیر خم میں مولا علی علیہ السلام کی حاکمیت کا اعلان نہیں بلکہ دوستی کا اعلان تھا تو اس سے ثابت ھوا کہ سوا لاکھ صحابہ کرام میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دوست فقط علی ابنِ ابی طالب علیہ السلام تھے دوسرا کوئی بھی دوست نہیں تھا اور علی علیہ السلام تو ویسے بھی اہلبیت علیهم السّلام میں سے تھے تو ان کی دوستی کے اعلان کیلئے اتنا بڑا اہتمام کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟؟؟
جواب اہلسنّت:-1
اس سے ہرگز یہ نہیں ثابت ہوتا کہ دوسرے صحابہؓ رسولﷺ کے دوست نہیں تھے صرف حضرت علیؓ ہی دوست تھے بلکہ حضرت علیؓ کا تو خونی رشتہ تھا، داماد بھی تھے اس لیے اُن حضرات کی غلط فہمیاں دور فرمانے کے لیے من کنت مولا کے الفاظ فرمائے
دوسری بات :- جب قافلہ جا رہا ہو تو قطار میں ہوتا ہے جب یہ معلومات ملی تو سب جمع ہو گئے
تیسری بات:- آپ ثابت کریں کہ لفظ مولا کا مطلب حاکم ہے چلیں شاباش پھر آپ یہ ثابت کریں وہاں سوا لاکھ کا مجمع تھا، جناب اس مقام پر آتے ہوئے اکثر صحابہ کرام گھروں کو چلے گئے تھے
چوتھی بات:- کون سا اتنا بڑا اہتمام تھا؟ آپ وہاں شامیانے لگا کر آئے تھے؟
شیعہ سوال نمبر:-2
اگر یہ حاکمیت نہیں بلکہ دوستی کا اہتمام تھا تو یہ کیسی دوستی ھے کہ الله تعالیٰ کو وحی نازل کرنا پڑی کہ اگر آپ نے علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان نہ کیا تو اے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے اپنی رسالت کا کام مکمل ہی نہیں کیا اور تنبیہ بھی کرنا پڑی یعنی یہ سب کچھ دوستی کیلئے ہو رہا ھے؟؟؟
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ
ترجمہ:"اے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے الله کا پیغام نہیں پہنچایا اور الله آپ کو لوگوں (کے شر) سے محفوظ رکھے گا ، بیشک الله کافروں کی رہنمائی نہیں کرتا"
(المائدہ آیت 67)
الجواب اہلسنت :- 1
یہ آیت اس مقام پر نہیں نازل ہی نہیں ہوئی بلکہ یوم عرفہ کے دن نازل ہوئی ذرا آپ حوالہ دیں کہ اہلسنّت مفسرین نے لکھا ہو کہ یہ آیت مقام غدیر پر نازل ہوئی شیعہ کو چیلنج ہے
الجواب اہلسنت:- 2
قرآن کی آیت کا ترجمہ تفسیر بدلنا شیعہ کا وطیرہ ہے.
اس آیت کے متعلق جو قصہ آپ شیعہ صاحبان نے جبرائیل علیہ السلام کے بار بار آنے اور اللہ تعالیٰ کے بار بار تاکید کرنے اور رسولﷺ کے ہر بار عذر کرنے کا بیان کیا ہے اس میں جس قدر تمسخر، توہین، اللہ اور رسولﷺ ساتھ ہے، ظاہر ہے، عجب تماشہ ہے کہ توحید کی تبلیغ میں رسولﷺ کفار مکہ کا کچھ خوف نہ کیا اور بڑی وضاحت و صراحت کے ساتھ تمام اہل مکہ کے خلاف توحید کے مضامین کو بیان فرمایا، اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن میں توحید کا مضمون خوب تفصیل و توضیح سے بے شمار آیتوں میں نازل فرمایا ہے لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت اللہ جانے کیسی خطرناک چیز تھی کہ اللہ نے بھی اس کا بیان صاف صاف نہ کیا اور رسولﷺ بھی اس کی تبلیغ میں اس قدر خائف ہوئے اور اللہ تعالیٰ حفاظت کا وعدہ نہ کرتا تو چاہے کتنی تاکیدات اللہ کی طرف سے ہوتی رسول ﷺ ہرگز تبلیغ نہ کرتے،
پھر ان سب امور کے بعد یہ بھی کچھ کم قابل حیرت نہیں کہ رسولﷺ تبلیغ کرنے کھڑے ہوئے تو ان کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے بیان کرنے کے لیے کوئی لفظ ہی نہ ملا "مولا" کا لفظ ارشاد فرمایا جس سے خلافت کا مفہوم کسی طرح ثابت نہیں ہو سکتا ایسا فصیح العرب اور اس معاملہ میں اس کو کوئی صریح لفظ ہی نہ ملے.العجب کل العجب
اچھا ہم اس تمام قصے سے قطع نظر کر لیں اور صرف اتنی سی بات مان لیں کہ اس آیت میں لفظ " ما " سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت مراد ہے تب بھی یہ اعتراض اللہ پر ضرور ہوتا ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلافت ایسی اہم اور ضروری چیز ہے کہ رسول ﷺ کو اس کے اعلان کی اس قدر تاکید کی جا رہی کہ اس قدر تاکید نہ عقیدہ توحید کے لیے کی گئی، نا عقیدہ قیامت کے لیے نہ عقیدہ رسالت کے لیے حتیٰ کہ اس خلافت کا اعلان نہ کرنے کی صورت میں رسول ﷺ کا نام رسولوں کی فہرست سے کاٹ دینے کی وعید آئی. ایسی اہم اور ضروری چیز کو خدا نے مبہم کیوں بیان فرمایا یا جس طرح عقیدہ توحید وغیرہ کو اللہ نے صاف صاف بیان فرمایا تھا کہ آج ہر شخص ان آیات کو دیکھ کر اصل مقصود کو سمجھ لیتا ہے خلافِ مقصود کا وہم بھی کسی کو نہیں ہوتا اس طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کو صاف صاف بیان کیوں نہ بیان فرمایا ؟؟
معلوم ہوتا ہے اللہ بھی ڈرتا تھا کہ میں اگر علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کو صاف صاف بیان کر دوں گا تو نہ معلوم میرے ساتھ اور میرے قرآن کے ساتھ ساتھ مخالفین علی رضی اللہ عنہ کیا سلوک کریں گے اور رسولﷺ پر بھی یہ اعتراض ہوتا ہے کہ انہوں نے بھی حکمِ خداوندی کی تعمیل نہ کی، اللہ کا حکم تھا کہ علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا اعلان کریں،
انہوں نے بجائے خلافت کے علی رضی اللہ عنہ کے "مولا" ہونے کا اعلان کر کے خاموشی اختیار کر لی۔
استغفراللہ استغفراللہ
مذہب شیعہ کی سیر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ دین الٰہی کا مقصود سوائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے اور کچھ تھا ہی نہیں نہ توحید کا اس قدر اہتمام، نہ رسالت اور نہ کسی اور چیز کا، لہذا وہ شعر مشہور اثناعشریوں کے مذہب کے مطابق بھی بالکل صحیح ہے:
" کہ جبرئیل کارآمد زبر خالق بچیوں، درپیش محمد شدو مقصود علی بود
مگر رونا اس کا ہے کہ دینِ الٰہی کا یہ مقصود پورا نہ ہوا رسول ﷺ کی رسالت سب سے زیادہ ناکام رہی کیونکہ جو مقصد اصلی آپﷺ کی بعثت کا تھا یعنی حضرت علیؓ کی خلافت اس میں کوئی کامیابی نہ ہوئی
حضرت علیؓ کو پہلی خلافت تو کیا ملتی جو چوتھے درجے میں ملی بھی تو بقول شیعہ برائے نام تھی،
اس کا ماتم حضرات شیعہ جس قدر کریں بجا ہے اور جتنا روئیں حق بجانب ہیں۔
شیعہ کی اس بات کا نتیجہ:
1. رسول ﷺ نے اللہ حکم کی تعمیل کا معاملہ دو مرتبہ ٹالا، تیسری دفعہ مبہم الفاظ میں تعمیل کی جو عدم تعمیل ہی کی ایک شکل ہے۔ کیا نبی ﷺ اور خدا کا تعلق ایسا ہی ہوتا ہے؟؟؟
2. رسولﷺ صحابہ کرام سے اتنا ڈرتے تھے کہ اللہ کی نافرمانی تک کے لئے تیار ہو گئے؟؟
3. حضورﷺ کی حیات طیبہ کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ توحید، رسالت اور معاد کی تبلیغ کے لئے پورے عرب کی مخالفت قبول کر لی مگر تبلیغ اور پوری وضاحت کے ساتھ تبلیغ سے باز نہ آئے
دوسرا پہلو یہ ہے کہ حضرت علیؓ کی خلافت کے لیے اعلان کے بارے میں غیروں سے نہیں اپنوں سے ڈرتے رہے آخری دم تک کوئی واضح اعلان نہیں فرمایا۔
4. حضورﷺ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں قوم سے خطرہ کیوں تھا؟؟ کہ قوم اس فیصلے کو قبول نہ کرے گی؟؟ یا حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کے اہل نہیں تھے؟؟ یا حضورﷺ پر کنبہ پروری کا الزام آتا تھا، اس کی کیا وجہ تھی؟
5. حضورﷺ کی 23 سالہ نبوی زندگی میں کیا کوئی اور ایسا مقام بھی آیا کہ اللہ نے کوئی حکم دیا ہو اور حضورﷺ اسے ٹالتے رہے ہوں؟؟؟
6. ماانزل میں صیغہ مجہول کا ہے جو زمانہ گزشتہ کو چاہتا ہے یعنی اس آیت سے پہلے خلافت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا حکم نازل ہو چکا تھا مگر حضورﷺ نے چھپائے رکھا۔ کیا رسول امین کے متعلق ہی تصور کیا جاسکتا ہے؟؟
جو شخص بندوں کے ساتھ معاملہ کرنے میں دشمنوں کی زبان سے بھی امین کہلاتا ہے وہ اللہ کے دین کے معاملے میں معاذاللہ خیانت کرے، حضورﷺ کی سیرت طیبہ میں ایسا تضاد تو دشمن بھی نہیں پیش کر سکے۔
7. وحی کا ایک بات کے لئے بار بار آنا اور نبیﷺ کا بار بار ٹالنا اگر تسلیم کرلیا جائے تو ماننا پڑے گا معاذاللہ حضور ﷺ نے وحی کو مذاق سمجھ رکھا تھا حضور ﷺ کا وحی کے ساتھ یہ سلوک تو وحی کے ساتھ استہزاء، توہین اور اور تلعب بالوحی ہے، کوئی باہوش آدمی یہ تصور کر سکتا ہے؟؟؟
شیعہ سوال نمبر:-3
اگر یہ حاکمیت کا اعلان نہیں تھا بلکہ دوستی کا تھا تو یہ کیسی دوستی ھے کہ دین کی تکمیل ہی دوستی پر ھو رہی ھے؟؟؟؟
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِيناً..
ترجمہ:" آج میں نے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا" (المائدہ آیت 55)اللہ کی پھٹکار ہو آپ شیعہ پر۔
شیعہ سوال نمبر 4
اگر دوستی کا اعلان تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیا ضرورت تھی اتنی شدید گرمی میں مسلمانوں کو مقام غدیر خم پر جمع کرنے کی اور جو لوگ آگے پیچھے تھے انہیں بھی گرمی میں بلانا پڑا صرف دوستی کے اعلان کیلئے؟؟؟
الجواب اہلسنّت
جب معاملہ معلوم ہی راستے میں غدیر خم کے مقام پر ہوا تو وہیں اس مسئلے کو حل کرنا تھا نا یا واپس مقام عرفات میں جاتے ؟؟
شیعہ سوال نمبر 5
اگر صرف دوستی کا اعلان کرنا تھا تو اونٹوں کے پالانوں سے منبر بنانے اور پھر سجانے کی کیا ضرورت تھی ؟؟؟
الجواب اہلسنّت
جب چند لوگوں کو جمع کیا ہوا ہو تو کچھ اُونچی جگہ کھڑے ہو کر ہی بات ہوتی ہے
منبروں والی من گھڑت ہے کیا آپ وہاں منبر بنانے کا کام سرانجام دے رہے تھے؟
شیعہ سوال نمبر 6
اگر حاکمیت نہیں صرف دوستی کا اعلان تھا تو یہ کیسا اعلان ھے جو مکہ میں بھی نہیں کیا گیا صرف غدیر میں کرنا پڑا اس کی کیا حکمت ھے ؟؟؟
الجواب اہلسنّت:-1
رسولﷺ کو ساری معلومات مکہ مکرمہ میں نہیں ہوئی تھیں جب حج سے فارغ ہو کر راستے میں غدیر خم کے مقام پر پہنچے تو یہ سب اطلاع ملی کہ حضرت علیؓ کے ساتھ معاملات پیش آئے ہیں یہ جہاں اطلاع ملنی تھی وہی سب قافلے کو جمع فرما کر ارشاد فرمایا من کنت مولا اس میں خلیفہ کا تو لفظ ہی نہیں
جواب اہلسنت 2
یہی سوال ہمارا ملت شیعہ سے ہے اگر حضرت علیؓ کی ولایت، خلافت کا مسئلہ اتنا اہم اور لازمی تھا تو قرآن مجید میں اس کا ذکر کیوں نہیں؟ مسجد نبوی میں یہ کیوں نہیں فرمایا؟؟ حجۃ الوداع میں لاکھوں کہ موقعہ پر کیوں نہیں فرمایا؟؟ جب زیادہ تر صحابہؓ گھروں کو جا چُکے تب ایک غدیر تالاب کے کنارے یہ فرمایا وہ بھی ایسا لفظ جس کا مطلب واضح نہیں ہے بلکہ متعدد معنیٰ ہیں۔
شیعہ سوال نمبر 7
اگر دوستی کا اعلان تھا تو رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیا ضرورت تھی پورا خطبہ دینے کی جبکہ حجتہ الوداع میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اعلان کر دینا چاھئے تھا۔
الجواب اہلسنّت:
خطبہ دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی
آنحضرتﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر 4ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ میں تشریف لائے ،حرم مکہ پہنچ کر عمرہ کے ارکان ادا فرمائے،اور پھر چار دن تک مکہ میں قیام فرمایا،انہی چار دنوں میں حضرت علیؓ (جو رمضان 10 ہجری سے یمن تشریف لے گئے ہوئے تھے) واپس مکہ مکرمہ پہنچے اور وہ خمس حضورﷺ کی خدمت میں پیش کیا جسے لانے کے لیے حضورﷺ نے انہیں یمن روانہ کیا تھا،اس سفر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعض ساتھیوں کو آپ رضی اللہ عنہ سے چند شکایتیں ہوگئی تھیںں۔جن کا تذکرہ ان ساتھیوں نے آنحضرتﷺ سے کیا تو حضورﷺ نے ان شکایات کے ازالہ کے لیے غدیر خم کے مقام پر یہ خطبہ ارشاد فرمایا تھا۔
خلاصہ کلام
آپ شیعہ کا اس خطبے کی روایت سے امامت اور خلافت علی بلافصل پر استدلال باطل ہے:
1:-حضرت علیؓ سے محبت اور دوستی کا اظہار محض اس لیے تھا کہ لوگوں کے دلوں میں ان کے بارے میں کوئی رنجش باقی نہ رہے، خلافت بلافصل اور خلافت و امامت کا اس میں دور دور تک کوئی تذکرہ نہیں ۔
2:-کتب اہلسنت میں جہاں احادیث غدیر خم موجود ہے وہاں رسولﷺ کے واضح اشارات بھی ہیں جن میں خلافت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کا ذکر ہے یا خلفائے راشدین کی ترتیب کا ذکر ہے (گو اشارہ ہی سہی) جس کا مطلب سوائے اس کے اور کیا ہے کہ حدیث غدیر خم ایک وقتی ضرورت کے پیش نظر وارد ہوئی نہ کہ مستقلاً اصول امامت یا خلافت کے لئے۔
3:-اگر یہ حدیث مسئلہ امامت یا حضرت علیؓ کے خلیفہ بلا فصل ہونے کے متعلق ہوتی تو اس کا محل اور مقام حجۃ الوداع کا اجتماع تھا۔جہاں قرب و بعد تمام جگہوں کے مسلمان جمع تھے جو ایک عالمی اجتماع تھا،جس کا مقصد ایک عالمی نظریہ امت کو دینا تھا۔لیکن یہ حدیث خم کے تالاب کے پاس بیان ہوئی ہے، جو اس بات کی یقینی دلیل ہے کہ اس سے مقصود آفاقی اور اجتماعی فیصلہ کا بیان کرنا مقصود نہیں تھا،بلکہ ایک وقتی ضرورت کا بیان کرنا تھا۔
شیعہ سوال نمبر 8
اگر دوستی کا اعلان ہی کرنا تھا تو کیا ضرورت تھی علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا ہاتھ اٹھا کر یہ فرمانے کی "من كنت مولاه فهذا على مولاه"
بس یہی فرما دیتے علی علیہ السلام میرا دوست ھے ؟؟؟
الجواب اہلسنت
اس فرمان میں کہاں ہے کہ حضرت علیؓ خلیفہ اول ہیں؟؟
آپ شیعہ نے اس روایت میں میں "مولیٰ" سے حضرت علیؓ کی خلافت پر استدلال کیا ہے حالانکہ اس لفظ کو خلافت کے معنی میں قطعی طور پر لینا جہالت ہے۔
لغت کے امام ابن اثیر رحمہ اللہ نے "مولیٰ" کے کئ معنی لکھے ہیں:
1۔ پروردگار،
2۔ مالک،
3۔ سردار،
4۔ محسن،
5 ۔آزاد کرنے والا
6۔ آزاد کیا ہوا،
7 ۔مددگار ،
8 ۔محبت کرنے والا،
9 .فرمانبردار،
10. پڑوسی،
11.چچازاد بھائی،
12.عہد وپیمان کرنے والا،
13.عقد کرنے والا،
14.داماد ،
15.غلام ،
16.احسان مند
(النہایہ،ج5،ص228)
جبکہ دوست اور محبوب کے معنیٰ میں بھی آتا ہے۔
لہٰذا سیاق و سباق کو دیکھ کر ہی اس لفظ کے معنی متعین کر سکتے ہیں اور اس روایت کے دیگر طرق میں جو اضافہ آئے ہیں اس کو دیکھ کر اس حدیث میں "مولیٰ" سے مراد "محبت کرنے والا" ہی ہو سکتے ہیں چنانچہ دیگر روایات میں یہ الفاظ بھی ہیں:
من كنت مولاه فعلي مولاه اللهم وال من والاہ وعاد من عاداہ وانصرا من نصرہ واخذل من خذله ( شیعہ کتاب الغدیر ،ج1،ص25)
اس روایت میں جو شیعہ کی نقل کردہ ہے مولیٰ کے ساتھ عداوت کا تقابل اس بات کا تقاضہ کر رہا ہے کہ یہاں موالات محبت کے معنی میں ہیں.
شیعہ کی مضحکہ خیز بات سنیں
(نوٹ: ان سوالات کے جوابات قرآن و حدیث و تاریخ نیز عقل کو استعمال میں لا کر بھی دے سکتے ھیں_ جزاک الله)
الجواب اہلسنّت
آپ نے سوال کتنے قرآن وحدیث سے کیے؟؟ دس سوالات میں دو آیات پیش کی وہ بھی اس مقام پر نازل ہی نہیں ہوئی۔ آپ کو شرم آنی چاہیئے کاش سوال لکھتے کچھ عقل استعمال کی ہوتی، صرف مجلسیں سن کر سوال لکھنے کا جوش چڑھ آیا۔
نوٹ:- ہمارے ان جوابات کا جواب الجواب اگر کسی شیعہ کو لکھنا ہو تو لفظ بلفظ جواب لکھے ورنہ زحمت نہ فرمائیں۔