مرتد کے مال کی تقسیم کا حکم
سوال: اگر کوئی شخص (نعوذ باللہ) دینِ اسلام سے مرتد ہو کر کفر اختیار کر لے تو اس کے مال کا کیا حکم ہے؟کیا اس کے ورثاء پر تقسیم کیا جائے گا یا نہیں؟
جواب: جب کوئی شخص دینِ اسلام کو چھوڑ کر کفر اختیار کرلے تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک مرتد ہو جانے سے اس کی مِلک اپنے اموال سے زائل (ختم) ہو جاتی ہے لیکن جب وہ دوبارہ اسلام قبول کر لے تو اس کی دوبارہ مِلک برقرار ہو جاتی ہے، اور صاحبینؒ کے نزدیک ارتداد اختیار کرنے کے بعد بھی اس کی مِلکیت برقرار رہتی ہے اس لیے اس کا مال آپس میں تقسیم نہیں کر سکتے۔
لہٰذا اگر وہ ارتداد کی حالت میں ہی مر گیا یا قتل کیا گیا تو امام صاحبؒ کے نزدیک حالتِ اسلام میں کسب شدہ مال اس کے ورثاء مسلمین کو ملے گا اور حالتِ ردّت میں مال فئے کے حکم میں ہوگا، اور صاحبینؒ کے نزدیک دونوں حالتوں میں کسب شدہ سرمایہ ورثاء مسلمین کو ملے گا ـ
(فتاویٰ حقانیہ: جلد، 1 صفحہ، 266)