Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شہادتِ سیدنا حسین اور چند شہداء صحابہؓ کے بارے شیعہ کے الزامات کے تحقیقی جوابات

  دارالتحقیق و دفاعِ صحابہؓ

 سوشل میڈیا پر ایک من گھڑت جھوٹ پر مبنی تحریر کی حقیقت 

محرم شروع ہوتے ہی سوشل میڈیا پر شیعہ کی طرف یہ تحریر وائرل ہوتی نظر آئی۔ آئیے دیکھتے ہیں اس قلم کار نے کیا لکھا ہے کتنا بڑا محقق ہے اور کتنی سچائی ہے اس کی باتوں میں اور فیصلہ آپ کیجیے

   سب سے پہلے عوام الناس کو مخاطب کر کے لکھتا ہے

 شیعہ

  "آپ نے کبھی سوچا کہ امام حسن ع اور امام حسین ع کے پانچ چھ سال کی عمر تک تو واقعات ملتے ہیں مگر اس کے بعد تاریخ میں ان کا ذکر صرف تب ہوا جب ان کی شہادت ہوئی۔ کئی نامور اصحاب حضرت سلمان فارسی کہ جس کے بارے میں نبی کریم نے فرمایا کہ اگر علم ثریا ستارے پر بھی ہو اہل فارس وہاں پہنچ جائیں۔

حضرت ابوذر کہ جنہیں زمین پر سب سے سچا انسان قرار دیا۔ حضرت مقداد جن کی جنت مشتاق ہے۔

حضرت ایوب انصاری جو نبی کریم کے مدینہ میں میزبان تھے۔ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری جو نبی کریم سے لے کر ان کی پانچویں نسل تک حیات رہے۔

حضرت عمار بن یاسر جن کی شان میں آیات نازل ہوئیں۔

حضرت بلال حبشی جو موذنِ رسول تھے۔

تاریخ ان کے بارے میں مکمل خاموش نظر آتی ہے۔

 اہلسنّت

پہلی بات ان اصحابِ رسولﷺ کے فضائل و مناقب سے کون انکار کرتا ہے؟؟؟ اہلسنّت کی کوئی بھی ایسی کتاب یا عالم نہیں جو ان اصحابِ رسولﷺ کو نہ مانتا ہو الحمدلله اہلسنت تمام اصحاب و اہلبیت رسولﷺ کو مانتے ہیں اور ان کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ صحابۂ کرامؓ قرآنی شخصیات ہیں تاریخی نہیں، علوم میں علمِ تاریخ سب سے آخری درجے میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان مقدس ہستیوں کا ذکر قرآن پاک میں فرمایا ہے اور تم لوگ تاریخ سے ان کے عیب تلاش کر کے امت مسلمہ کو گمراہ کرتے ہو۔

 تیسری بات جن اوقاتِ زندگی کی تم بات کرتے ہو کہ وہ بیان کیے گئے ہیں، آخر وہ کس نے بیان کیے ہیں؟ انہی اصحابِ رسولﷺ نے ناااا جن کو تم کاذب اور غاصب کہتے نہیں تھکتے۔

سیر الصحابہؓ پڑھ لو اگر تمہیں کہیں اور سے ان بزرگوں کا تذکرہ نہیں ملا تو اس کتاب سے مل جائے گا۔

 شیعہ

ایسا لگتا ہے کہ جیسے وفات نبی کریم کے بعد وہ اس دنیا سے غائب رہے اور بس شہادت یا وفات کے وقت دنیا میں کچھ دیر کے لئے آئے۔ آخر کہیں تو کچھ غلط ہوا ہے کہ ان شخصیات کا ذکر کرنا عیب سمجھا گیا۔

 اہلسنّت

کچھ غلط نہیں ہوا، آپ شیعہ کا اصل مقصد صحابۂ کرامؓ کو آپس میں ایک دوسرے کا دشمن اور مخالف قرار دے کر دین اسلام کی جڑیں کھوکھلی کرنا ہے تاکہ مسلمان دینِ اسلام سے دور ہو جائیں اور رسولﷺ کی مقدس اور کامیاب جماعت صحابہؓ جن کے ذریعہ اسلام ہم تک پہنچا ان پر بہتان تراشی اور الزامات لگا ان سے مسلمانوں کو متنفر کیا جائے۔

ہر لمحے کی زندگی بیان نہیں کی جاتی، اہم اہم واقعات ان سب صحابہ کرامؓ کے کتب سیرت میں موجود ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو تمہارے آباؤ اجداد نے تاریخ میں داخل کر دیے ہیں جن سے ان سے محبت کے بجائے ان کے بارے میں منفی تاثرات ذہن میں آتے ہیں، اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو تمہارے شر سے محفوظ رکھے، آمین۔

 شیعہ

دوسری طرف جو افراد نبی کریم کی وفات سے سال دو سال قبل مسلمان ہوئے,ان کی سوانح عمری سے تاریخ بھری نظر آتی ہے۔

 اہلسنّت

رسولﷺ کے جن جلیل القدر صحابۂ کرامؓ کے بارے میں تم یہ لکھ کر اپنے اندر کا بُغض نکال رہے ہو وہ دو سال نہیں بلکہ ابتداء ہی میں اسلام لائے۔

اس کے علاوہ زیادہ تذکرہ اسی کا کیا جاتا ہے جس کے دشمن زیادہ ہوں، جتنی تم نے ان اصحابِ رسولﷺ خصوصاً سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر، سیدنا عثمان، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہم پر تبرا بازی کی اتنا ہی اہلسنت نے ان کے صحیح فضائل و مناقب بیان کیے ہیں تا کہ رسولﷺ کی تربیت کا دفاع کیا جا سکے۔

جتنے لوگ حضرت علیؓ کے دشمن ہوئے اتنا ہی اہلسنت نے ان کا دفاع کیا اور روافض اور خوارج کی گندگی کو ان کے پاک کردار سے دور کیا۔ ایسا ہی باقی اصحابِ رسولﷺ کا بھی معاملہ ہے۔

 شیعہ

نبی کریم کی وفات کے بعد ایسا کیا ہوا کہ ان کی آل اور بہت سے وفادار اصحاب کو تاریخ نے مکمل نظرانداز کر دیا۔

 اہلسنّت

اصحابِ و اہلبیت رسولﷺ قرآنی شخصیات ہیں کسی دور میں بھی مسلمانوں نے ان کو نظر انداز نہیں کیا، تاریخ کی غلاظت سے آپ باہر نکلیں تاکہ قرآن وحدیث میں موجود ان سب کے فضائل و مناقب آپ کو ملیں اور پتہ چلے ان کی حقیقی تعلیمات کیا تھیں۔

 شیعہ

کہاں کچھ غلط ہوا کہ نبی کریم کی وفات کے بعد ان کی آل کے کسی بھی فرد کی طبعی وفات نہ ہوئی۔

 اہلسنّت

بلکل جھوٹ ہے سیدہ فاطمہؓ کی طبعی وفات ہوئی، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی، اور بہت سے اہلبیت کی طبعی وفات ہوئی آپ شیعہ مذہب میں تو تقیہ کرنا ثواب ہے اس لیے آپ لوگ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بارے بھی جھوٹ پھیلاتے ہو کہ ان کو شہید کیا گیا جبکہ ان کی طبعی وفات ہوئی جن کے نام پر آپ لوگوں کو دھوکہ دیتے ہو یعنی سیدہ فاطمہؓ ان کے بارے میں طرح طرح کے قصے کہانیاں شروع کر رکھی ہیں جو سب من گھڑت ہیں۔ ان کی طبعی وفات کو شہید اور گھر جلانا اور نجانے کیا کیا گھڑ رکھا ہے۔

اصحابِ رسولﷺ میں سے اکثر ہی شہید ہوئے، حضرت عمرؓ کو ابولؤلؤ نے شہید کیا، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو تو تم نے جتھہ بنا کر شہید کیا اور آج تک ان کی شہادت کے دن پر جشن مناتے ہو، اور بھی بے شمار ہیں جن کے نام لے کر گنوانا شروع کریں تو صفحات ختم ہو جائیں لیکن تمہارا کام تو صرف صحابۂ کرامؓ پر الزام تراشی ہے جو دل و جان سے تم کرتے ہو۔

 شیعہ

تمام قتل ہوئے اور قاتل بھی وہ جو ان کے جد کا کلمہ پڑھتے نہیں تھکتے تھے۔

 اہلسنّت

آپ کو اتنا نہیں پتہ اللہ کی راہ میں جو مارا جائے وہ قتل نہیں بلکہ شہید ہوتا ہے،

اور یہ آپ کا جھوٹ ہے کہ قاتل کلمہ پڑھنے والے تھے۔

سیدنا علیؓ کا قاتل ابن ملجم شیعہ میں سے تھا جیسا آپ کے بہت بڑے علامہ نعمت اللہ الجزائری نے لکھا ہے،

اس کے علاوہ سیدنا حسینؓ کے قاتل بھی کوفی شیعہ ہیں جو تم جیسے بے دین لوگوں کے ہی آباؤ اجداد تھے،

 شیعہ

آج چودہ صدیوں بعد بھی ہم جانتے ہیں کہ حسن و حسین ع جنت کے سردار ہیں۔ ایسا کیا ہوا کہ جنت کے طلب گاروں نے سرداروں کو انتہائی اذیت کے ساتھ قتل کر دیا۔

 اہلسنّت

اس سوال کا جواب تو تمہیں دینا چاہیے کیونکہ اصل قاتل تم اور تمہارے آباؤ اجداد ہی ہیں جنہوں نے شہید کیا پہلے خطوط لکھ کر کوفہ بلایا اور پھر ان کے دشمن بن کر شہید کر دیا۔

 شیعہ

مؤرخ نے آخر ان تمام ہستیوں کو اتنا غیر اہم کیسے سمجھا کہ تاریخِ اسلام میں ان کا حصہ ایک صحابی جتنا بھی نہیں رکھا۔

 اہلسنّت

جھوٹ ہے تمہارا۔ شرم آنی چاہیئے،، یہ سب بزرگ ہمارے ایمان کا حصہ ہیں، ہاں تم لوگوں نے ان کو صحابی نہیں سمجھا اور سوائے تین کے باقی سب صحابہؓ کو مرتد کہتے ہو۔

 شیعہ

کربلا اچانک نہیں ہوئی۔

اہلسنّت

ہاں بلکل ہمیں بھی معلوم ہے کئی عرصے تک آپ لوگ سیدنا حسینؓ کو خطوط لکھتے رہے کہ ہم آپ کی بیعت کرنا چاہتے ہیں تب بہت سے صحابہ کرامؓ نے سیدنا حسینؓ کو آگاہ بھی فرمایا کہ یہ کوفی دھوکے باز ہیں ان کی باتوں میں مت آئیں مگر وہ آپ کے بے شمار خطوط اور اصرار دیکھ کر تمہارے پاس آئے اور تم مکار لوگوں نے ان کو بے دردی سے شہید کر دیا۔

شیعہ

ایک طویل نفرت تھی جو دلوں میں پنپ رہی تھی۔

جوں جوں وقت گزرتا گیا, نفرت بڑھتی رہی اور ہر ہستی کے بعد دوسری ہستی پر پہلے سے زیادہ ظلم ہوتا نظر آیا۔

اتنی نفرت کہ اس مقدس گھرانے کی مطہرات پر ظلم کرنے سے بھی نہ چوکے۔

 اہلسنّت

تبرا بازی اور اصحابِ رسولﷺ کو گالی گلوچ کر کے نفرت پھیلانا آج تک آپ لوگوں کا شیوا ہے اور سب سے پہلے مسجد میں سیدنا عمرؓ کو شہید کرنے والا ابو لؤلؤ فیروز آج بھی آپ کا ہیرو ہے۔

یہ کلیہ تم نے اپنایا ہے اور ہر ایک کو تم نے شہید کیا اور آج تک ان مطہراتؓ کی سرِ عام بے عزتی کرتے ہو، خصوصاً ازواجِ مطہرات پر تو بہتان تک باندھنے سے باز نہیں آتے جن کی پاکیزگی کی گواہی قرآن نے دی،

پھر حضرت علیؓ کی اولاد کے ساتھ جو تمہارا سلوک آج تک ہے وہ سب جانتے ہیں، سرِ عام سرِ بازار ان کی شبیہ کے طور پر کھلے بال، پراگندہ لباس عورتوں کو گھماتے ہو اور حبِ اہلبیت کا بھی دعویٰ کرتے ہو، تف ہے تمہارے اوپر۔۔

 شیعہ

چھ ماہ کے بچے کا سر کاٹنا بھی ثواب سمجھا گیا حالانکہ بدترین دشمن کے چھ ماہ کے بچے سے بھی کوئی دشمنی کا بدلہ لینے کا نہیں سوچتا۔

 اہلسنّت

پہلی بات تو یہ کہ یہ بالکل جھوٹ ہے، اگر سچ بھی ہے میدان کربلا میں خانوادۂ حسینؓ کو شہید کرنے والے تمہارے ہی آباؤ اجداد تھے۔ اور آج تک چھ ماہ سے بھی کم عمر بچوں کے بغیر قصور بچوں کو کاٹ کاٹ کر دکھاتے ہو کہ ہاں یہ ہم نے ہی کیا ہے اور ہمارا ہی اتنا جگر ہے کہ ہم بے زبان بچوں پر ظلم کر سکتے ہیں۔

 شیعہ

امت نے تو آل رسول پر ظلم کیا ہی تھا مگر مؤرخین نے ان سے کہیں زیادہ ظلم کیا کہ جن کے فضائل تھے, انہیں چھپایا جبکہ ان کے دشمنوں کے فضائل سے کتابیں سیاہ کیں۔

 اہلسنّت

جن کو تم آل رسولﷺ کا دشمن کہہ رہے ہو کیا کبھی اہلبیت نے بھی ان کو اپنا دشمن کہا؟ اور جن کو تم دشمن کہہ رہے وہ اصحابِ رسولﷺ ہیں جو بالکل بھی دشمن نہیں یہی تم لوگوں کا اصل مقصد ہے آل رسولﷺ کی آڑ میں اصحابِ رسولﷺ کو برا بھلا کہنا۔

یہ تمام فضائل و مناقبِ اہلبیت صحابہ کرامؓ سے ہی مروی ہیں اور صحابہؓ کے فضائل بیان کرنے میں اہلبیتؓ کا بہت بڑا حصہ ہے،، قرآن نے ان کو رحماء بینھم فرمایا اور تم ان کو دشمن بتاتے ہو اور تصویر کا اصل رخ مسلمانوں سے چھپا کر ان کے ایمان کے بھی دشمن بنے ہوئے ہو۔

 شیعہ

ابھی چند دن پہلے واقعہ مباہلہ کی یاد منائی گئی ۔ اس واقعہ میں بنص قرآن پانچ ذواتِ مقدسہ میدان میں توحید کے گواہ بن کر پیش ہوئےاور قرآن مجید نے انہیں صداقت کی سند عطا کی ۔

 اہلسنّت

واقعہ مباہلہ ہوا ہی نہیں، آپ لوگ اپنا جھوٹ پھیلانے کے لیے قرآن پاک کا سہارا لے لیتے ہو۔ چند دن پہلے بھی اس کی حقیقت کھل کر ہم نے بتائی کہ اصل واقعہ کیا تھا۔

 شیعہ

واقعہ مباہلہ کے کچھ مدت بعد ان پانچ ہستیوں میں بزرگ ترین ہستی کا وصال ہوا تو جنازے میں کتنے کلمہ گو تھے ؟؟

 اہلسنّت

یہ اشارہ آپ کا رسولﷺ کی طرف ہے کہ رسولﷺ کے جنازہ میں صحابہ کرامؓ نہیں تھے۔ جھوٹ بولنے پر شرم تو آتی نہیں تمہیں کیونکہ تمہارا 9/10 ایمان تو اسی جھوٹ سے مکمل ہوتا ہے۔

تمام صحابہؓ نے جنازہ پڑھا، ثبوت موجود ہے

اہل سنت کتب

1.طبقات ابن سعد 14 روایات موجود ہیں

2. تاریخ ابن خلدون ج 2 ص 171

3.البدایہ والنہایہ ج 5 ص 361

شیعہ کتب

4.شیعہ کتاب شرح شافی ص 26 ، 27

5.جلاء العیون ص 156

6.حیات القلوب ج 1 ص 1022

7.ترجمہ مقبول ص 460

ان کے علاوہ بے شمار کتب میں لکھا ہے کہ تمام صحابۂ کرامؓ نے رسولﷺ کا جنازہ پڑھا۔ ذرا اپنی کتب ہی پڑھ لیتے تو یہ جہالت بھی آپ کی ختم ہو جاتی مگر آپ کے ذاکروں نے ایسا گمراہی کا نشہ دے رکھا ہے کہ کبھی کتاب پڑھنے کی آپ کو توفیق ہی نہیں ہوئی۔

 شیعہ

پھر 75 دن بعد اس گھر کا دوسرا جنازہ رات کی تاریکی میں اُٹھا اور چند مخلصین کی موجودگی میں بڑی خاموشی اور مظلومیت سے دفن کر دیا گیا اور نشانِ قبر تک مٹا دیا گیا جو آج تک نہ مل سکا ۔

 اہلسنّت

یہاں آپ کا اشارہ سیدہ فاطمہؓ کی طرف ہے جو کہ پہلے کی طرح یہاں بھی جھوٹ بول کر ایوارڈ حاصل کرنا چاہتے ہو۔

سیدہ فاطمہؓ کا جنازہ خلیفہ اول سیدنا ابوبکرؓ نے ہی پڑھایا بلکہ غسل بھی سیدنا ابوبکرؓ کی بیوی سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے دیا۔ ثبوت پڑھو

 (البدایہ والنھایہ ج6ص334۔ تحت حالات 11ھ)

(وفاءالوفاءللسمھودی ج3ص905۔ تحت عنوان قبر فاطمہؓ بنت رسول ﷲﷺ

(اسدالغابہ ج 5 ص 478 تحت سلمی امراة ابی رافعؓ)

(البدایة والنہایة ج6ص333 تحت حالات11ھ)

(حلیة الاولیا لابی نعیم الاصفہانی ص43جلد2۔ تحت تدکرہ فاطمة الزہراؓ)

ریاض النضرة للمحب الطبری ج1ص156۔ تحت باب وفات الفاطمة )

طبقات ابن سعد۔ ج 8ص19تحت تذکرہ فاطمہ رضی ﷲ عنہا۔)

الاصابہ ج4ص398 تذکرہ فاطمہؓ)

شرم آئی یا بس مجلس سن کر ہی تحریر لکھنے کا شوق چڑھا تھا؟

اور آج بھی سیدہ فاطمہؓ کی قبر مبارک واضح ہے۔

 شیعہ

پھر اسی گھرانے کا تیسرا جنازہ 40 ہجری میں کوفہ سے آدھی رات کے وقت اٹھا اور پشتِ کوفہ ریت کے ٹیلوں کے درمیان خاموشی سے دفن کردیا گیا اور مدتوں قبر کا نشان نامعلوم رہا ۔

 اہلسنّت

یہاں آپ کا اشارہ سیدنا علیؓ کی طرف ہے تو ذرا آپ بتاؤ آپ شیعہ کہاں تھے؟؟؟ آپ کے ذاکروں نے نہیں بتایا کبھی چلو ہم بتاتے ہیں،

سیدنا علیؓ کی شیعہ کے مرکز کوفہ میں شہادت ہوئی تو جنازے کے وقت شیعہ کہاں تھے؟؟ جنازہ میں شریک کیوں نہ ہوئے؟

شیعہ کی معتبر کتاب شافی شرح اصول کافی ص 567 باب 111 میں لکھا ہے صرف حسنین کریمین جنازہ لے کر نکلے

پاکستان میں یوم علیؓ منانے والوں کے بڑے (شیعہ کے آباؤ اجداد) کہاں تھے؟؟

اتنے ہی لائق اعتبار ہوتے تک تو سیدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہما نے تمہیں پتہ بتا ہی دیا ہوتا قبر کا۔ لیکن آج تم نے من گھڑت مزار بنا لیا ہے تا کہ عوام کو کھل کر گمراہ کر سکو۔

اہل بیت کے دشمنو……! جب تمہارے بڑے شریک جنازہ نہ ہوئے تو تم کس غمِ علیؓ کا ڈرامہ رچاتے ہو، حقیقت میں یہ اہلسنت کو دھوکہ دینے کی چالیں ہیں۔

 شیعہ

پھر اسی جماعت کے چوتھے فرد کا جنازہ 50 ہجری میں شہر مدینہ سےاُٹھا اور نانے کے مزار کی طرف چلا مگر کچھ لوگ تیروں سے مسلحہ راستے میں حائل ہوئے کہ نواسے کو نانے کے پہلو میں دفن نہیں ہونے دیں گے آخر وہ جنازہ بقیع کے عوامی قبرستان میں دفن کردیا گیا ۔

 اہلسنّت

یہاں آپ کا اشارہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی طرف ہے اور ہر ہر لفظ بہتان ہے آپ کو شرم نہیں آتی، اہلبیت کی مقدس شخصیات پر بھی جھوٹے باندھتے ہو جھوٹ بولنے میں اگر ایوارڈ ملتا تو آپ کو ملتا کسی نے کوئی تیر نہیں چلایا 100% جھوٹ ہے

دوسرا جھوٹ یہ عوامی قبرستان نہیں بدبخت انسان یہ جنت البقیع ہے جہاں سیدہ فاطمہؓ مدفون ہیں، جہاں امہات المؤمنین یعنی ازواج رسولﷺ مدفن ہیں جہاں اولادِ رسولﷺ مدفن ہیں اور تم کہہ رہے ہو عوامی قبرستان۔۔۔۔ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی قبر مبارک ان کی وصیت کے مطابق اپنی والدہ ماجدہ کے پہلو میں ہے، مگر افسوس کہ تم کو علم نہیں۔

 شیعہ

پھر 61 ہجری میں اصحاب مباہلہ کے آخری فرد کا جنازہ اٹھایا بھی نہ جاسکا بلکہ جنازہ گھوڑوں کی ٹاپوں سےپامال کردیا گیا ۔

اہلسنّت

یہاں اشارہ سیدنا حسینؓ کی طرف ہے، حقیقت میں یہ گھوڑے تمہارے ہی بڑوں کے تھے اپنے بڑوں کی قبروں پر جوتے مارو جنہوں نے شہید کیا اور تم جیسوں کو اب رونے دھونے کے لیے چھوڑ دیا اور قیامت تک روتے رہو گے کیونکہ جرائم تم لوگوں کے ایسے ہیں کہ کبھی معافی نہیں مل سکتی۔

 شیعہ

بحثیت مسلمان کیا ہم یہ حق نہیں رکھتے کہ کم از کم ہم مؤرخ اسلام سے یہ تو پوچھیں کہ جن کی صداقت کا گواہ خود اللہ ہے اور وہ توحیدِ خدا کے گواہ ہیں امت رسول نے انکے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا ؟

ہمارا یہ سوال امت مسلمہ پر قیامت تک قرض رہے گا ۔ اور اگر اس دنیا میں اس کا جواب نہ ملا تو میدان محشر میں عدالت خداوند تعالیٰ میں ہم یہ سوال اٹھاٸیں گے ؟؟؟؟؟

 اہلسنّت

جی بالکل پوچھ رہے ہیں اوپر سب حقائق معلوم ہو چکے ہیں کہ تم نے اہلبیت سے کیا کیا سلوک کیا اور دعویٰ محبت اہل بیت کے جھانسے میں تمہاری دشمنی اہلبیت سے ثابت ہو چکی ہے اور یہ قرض تمہاری اور تمہارے بڑوں کی گردنوں پر ہے جنہوں نے ان مقدس شخصیات کو بے دردی سے شہید کیا پھر ان پر طرح طرح کی کہانیاں تیار کر کے ان مقدس ہستیوں کو داغدار کیا کبھی ان کے گھر جلانے کے افسانے، کبھی ان کی وفات کو قتل میں بدل رہے کبھی کچھ الزام کبھی کچھ اور دعوے محبت کے۔ یہ محبت نہیں حقیقت میں دشمنی ہے۔

اور حقیقت میں یہ سوال تم پر ہی الٹتا ہے کہ جن لوگوں کو قرآن نے رضی اللہ عنہم کے خطاب سے نوازا تم ان سے بغض رکھتے ہو، جن کو قرآن نے رحماء بینھم کہا تم ان کو ایک دوسرے کا دشمن ثابت کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہو، جن کو قرآن نے اولئک ھم الراشدون کہا تم انہیں گمراہ کہتے نہیں تھکتے، سادہ سی بات یہ ہے کہ تمہارا اللہ کی کتاب پر بھی ایمان نہیں اور نہ ہی کوئی اسلام سے تمہین ہمدردی ہے، تم صرف اسلام کی جڑیں کاٹنے کے درپے ہو، اللہ تمہاری ناپاک سازشوں کو کبھی کامیابی سے ہمکنار نہ فرمائے، آمین ثم آمین۔

مقام افسوس .....! اس پوری تحریر میں شیعہ لکھاری(سجاول کاظمی) نے کسی جگہ بھی ادب سے کوئی نام نہیں لکھا،، کسی ہستی کا بھی نہ صحابۂ کرامؓ کا نہ ہی اہل بیتؓ کا حتٰی کہ رسولﷺ کا بھی، یہ ان کی محبت ہے؟؟؟؟

نوٹ:- ہم نے اس تحریر کے لفظ بلفظ کا رد لکھا ہے اپنے آپ کو حسینی کھلانے والے کسی میں ہمت ہو تو ہمارے جواب کا بھی لفظ بلفظ جواب الجواب لکھیں ورنہ زحمت نہ فرمائیں.