Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

رافضی پروفیسر کو سیدنا معاویہؓ کے متعلق مولوی کا منہ توڑ جواب........!!

  دارالتحقیق و دفاعِ صحابہؓ

رافضی پروفیسر کو سیدنا معاویہؓ کے متعلق مولوی کا منہ توڑ جواب........!!

پروفیسر: مولوی صاحب! یہ معاویہؓ بن ابو سفیانؓ کون تھا؟

مولوی: کیا آپ نہیں جانتے ان کو؟ بغض صحابہؓ میں اتنے اندھے ہو چکے ہو کہ نبی پاکﷺ کے ہم زُلف، کاتبِ وحی، جلیل القدر صحابی رسولﷺ سیدنا معاویہؓ کا ہی علم نہیں تمہیں۔ کہلاتے تو پروفیسر ہو لیکن سوال سے نرے جاہل معلوم ہوتے ہو۔

پروفیسر: اچھا یہ وہی شخص ہے کہ جس کا آپ عرس مناتے ہو؟

مولوی:  کون سا عرس؟ اہلسنت و الجماعت تو کسی صحابی کا عرس نہیں مناتے،، بلکہ ہمارا تم سے سوال ہے کہ یہ عشقِ حسینؓ کے درِپردہ 10 محرم کی رات شام غریباں برپا کی ہوتی ہے یہ کون سا عشقِ حسینؓ ہے؟ متعہ دوریہ جو کرتے ہو یہ کون سی حسینیؓ تعلیمات ہیں؟ شمع گل ہونا کون سا دین ہے؟ اپنے ان عرسوں پر بھی بیٹھ کے غور کرو اور تم جیسے پروفیسروں کو اہلِ بیتؓ کا نام بدنام کرنے والے اپنے اور اپنے ہم مذہبوں کے عقائد و اعمال پر گہرا تدبر کرنے کی ضرورت ہے۔

اہلسنّت اگر کسی صحابی رسولﷺ کی سیرت پر جلسہ جلوس کرتے ہیں تو فقط اس لیے کہ عوام الناس کو سیرت صحابہؓ سے متعارف کروایا جائے۔ تم محرم میں کون سی سیرتِ حسینؓ بیان کرتے ہو؟ سوائے صحابہ کرامؓ پر گالی گلوچ اور تبرا بازی کے تمہارا کام ہی کوئی نہیں دنیا میں۔

پروفیسر: یہ معاویہؓ کیا اعلانِ نبوت کے فوراً بعد ایمان لے آئے تھے؟

مولوی: صحابی ہونے کے لیے اعلانِ نبوت کے فوراً بعد ایمان لانا شرط نہیں۔ صحابی کی جس تعریف پر اہل سنت کا اجماع ہے وہ یہ ہے:

حافظ ابن حجر عسقلانی نے اپنی مشہور کتاب "الإصابة في تمييز الصحابة" میں "صحابی" کی تعریف یوں کی ہے:

الصحابي من لقي النبيﷺ مؤمنا به، ومات على الإسلام

"صحابی اسے کہتے ہیں جس نے حالتِ ایمان میں رسولﷺ سے ملاقات کی اور اسلام پر ہی فوت ہوا"

پروفیسر: یہ تم جھوٹ بول رہے ہو، صحابی کی یہ تعریف کس نے لکھی ہے؟

مولوی: اہلسنّت کے ہاں صحابی کی تعریف ہر دور میں یہی رہی ہے۔ تم پروفیسر ہو یا جاہل جسے یہی نہیں پتہ صحابی کی تعریف کیا ہے اور کس نے لکھی ہے۔

پروفیسر: پھر کسی معتبر عالم نے معاویہؓ کو صحابی کیوں نہ لکھا؟؟

مولوی: جو رسولﷺ کو ایمان کی حالت میں ملے ان کے صحابی ہونے میں کیا شک ہے تمہیں؟

ہاں تمہیں یقیناً شک ہو سکتا ہے کیونکہ تمہارا رسولﷺ پر ہی کامل ایمان نہیں ہے۔ جیسے مرزائی نبی پاکﷺ کے بعد ایک مرزے کو نبی مانتے ہیں اسی طرح تم رافضی رسولﷺ کے بعد اپنے بارہ اماموں کو انبیاءؑ کی طرح معصوم مانتے ہو، کیا فرق تم رافضیوں اور مرزائیوں میں؟

صحابی کی تعریف اگر کوئی نہ بھی لکھے پھر بھی صحابی ہونا ہی ان کی سب سے بڑی تعریف ہے۔ تمہاری پروفیسری پر تُف ہے۔چلو دو حوالے اس پہ بھی لیتے جاؤ، شاید تم جیسوں کو ہدایت مل جائے۔

سیدنا ابن عباسؓ فرماتے ہیں: "سیدنا معاویہؓ کے متعلق نازیبا بات نہ کرو ،وہ رسولﷺ کے صحابی ہیں"

المعجم الكبير للطبراني11/124)

 مشكاة المصابيح 1/399)

مُعَاوِيَةَ وَيَقُولُ: كَانَ مِنَ الْعُلَمَاءِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ السَّلَامُ

سیدنا معاویہ اصحاب محمدﷺ کے علماء صحابیوں میں سے ہیں۔

السنة لأبي بكر بن الخلال2/438)

پروفیسر: میں نہیں مانتا یہ مولویوں کے حوالے۔

مولوی: حقیقتاً تو تم قرآن و فرمانِ رسولﷺ بھی نہیں مانتے پھر بھی بتا دیتے ہیں کہ رسولﷺ نے کیا ارشاد فرمایا شاید مان لو: لاَ تَمَسُّ النَّارُ مُسْلِمًا رَآنِي أَوْ رَأَى مَنْ رَآنِي

رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے مجھے حالت اسلام میں دیکھا (اور اس کی وفات حالت ایمان میں ہوئی )تو اسے آگ نہ چھوئے گی اور اس کو بھی آگ نہ چھوئے گی جو میرے صحابہؓ کو حالت ایمان میں دیکھے(اور حالت ایمان میں وفات پا جائے)

ترمذی حدیث3858حسن

 كتاب مشكاة المصابيح حدیث6013، حسن

پروفیسر: کیا معاویہؓ نے غزوات میں شرکت کی، جن کے تذکرے تم اتنی دھوم دھام سے کرتے ہو....؟؟

مولوی: صحابیت کے شرف و فضیلت کے لیے کن معتبر علماء نے شرط لگا دی کہ کسی غزوہ میں شریک ہوا ہو....؟؟ معتبر قول کے مطابق کوئی رسولﷺ کے آخری ایام میں ایمان لایا، دیدارِ مصطفٰیﷺ کیا اور اس نے ایمان پہ وفات پائی ہو وہ بھی جنتی ہے، چاہے اس نےغزوات میں شرکت کی ہو یا نہ کی ہو...جہاں تک تمہارے سوال کا تعلق ہے تو غزوات النبیﷺ میں شرکت کا شرف سیدنا معاویہؓ کو بھی ملا۔

شهد معاويةُؓ - مع النبي – رسولﷺ - حُنينا والطائف، وشهد غزوة تبوك

سیدنا معاویہؓ نے رسولﷺ کی معیت میں غزوہ حنین، غزوہ طائف اور غزوہ تبوک میں شرکت کی۔

معاوية بن أبي سفيان أمير المؤمنين وكاتب وحي النبي الأمين ﷺ - كشف شبهات ورد مفتريات صفحہ 147)

(اب پروفیسر اپنی علمیت کو چھوڑ کر جاہلیت کے دور میں گھس رہا ہے)

پروفیسر: معاویہؓ اور ابو سفیانؓ نے مسلمانوں کو کتنی اذیتیں دیں، کیا کیا ظلم کیے ، کیا وہ بھی تمہیں معلوم نہیں، معاویہؓ کی ماں نے کچا کلیجہ چبایا نبی پاکﷺ کے چچا کا، اس کا بھی تمہیں کوئی لحاظ نہیں؟

مولوی: تمہاری باتیں ذاکروں کی پھیلائی ہوئی بلا حوالہ باتیں ہیں۔ ایسے ہتھکنڈے بہت دیکھ چکے ہیں کہ علم پلے کچھ نہیں لیکن صحابہؓ کو برا بھلا کہنا فرض ہے تمہارے ہم مذہبوں کا۔ تم ثابت تو کرو کہ سیدنا معاویہ نے کس مسلمان کو اذیت دی؟

سیدنا ابوسفیانؓ کے متعلق جو بات کر رہے ہو وہ ایمان لانے سے پہلے کی ہیں یا بعد کی؟

حقیقت یہ ہے کہ سب ان کے اسلام قبول کرنے سے پہلے کی باتیں ہیں اور قرآن میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ ایمان لانے کے بعد سابقہ سب گناہ معاف ہو جائیں گے، اورحدیث مبارکہ ہے کہ:

  قَدْ فَعَلْتُ، يَغْفِرُ اللَّهُ لَهُ كُلَّ عَدَاوَةٍ عَادَانِيهَا

میں ابوسفیان سے راضی ہوگیا، اللہ اسکی تمام دشمنیوں کو معاف فرمائے مستدرک حدیث5108)

رسولﷺ نے ارشاد فرمایا:

أنَّ الْإِسْلَامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ

"اسلام لانے سے پہلے جو گناہ اس نے کیے اسلام لانے کے بعد اسلام ان گناہ وغیرہ کو مٹا دیتا ہے"

اہلسنت کتاب: صحیح مسلم: حدیث192,321)

شیعہ کتاب: میزان الحکمۃ2/134)

سیدہ ہندؓ کے کلیجہ چبانے والی روایت کسی مستند روایت سے ثابت نہیں۔ لگتا ہے کہ تم پروفیسر بھی چرس خانے میں بنے ہو۔

سیدہ ہندؓ کے بارے میں فرمانِ رسولﷺ پڑھیں:

قالت: يا رسول الله ما كان على ظهر الارض من اهل خباء احب إلي ان يذلوا من اهل خبائك، ثم ما اصبح اليوم على ظهر الارض اهل خباء احب إلي، ان يعزوا من اهل خبائك، قال:ایضا

ترجمہ: (ہند بنت عتبہؓ رسولﷺ کی خدمت میں اسلام لانے کے بعد) حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں یا رسولﷺ! روئے زمین پر کسی گھرانے کی ذلت آپ کے گھرانے کی ذلت سے زیادہ میرے لیے خوشی کا باعث نہیں تھی لیکن آج کسی گھرانے کی عزت روئے زمین پر آپ کے گھرانے کی عزت سے زیادہ میرے لیے خوشی کی وجہ نہیں ہے۔ رسولﷺ نے فرمایا ”ایسا ہی ہے"

بخاری حدیث3825)

وَأَنا أَيْضا بِالنِّسْبَةِ إِلَيْك مثل ذَلِك، وَقيل: مَعْنَاهُ وَأَيْضًا ستزيدين فِي ذَلِك

"ایسا ہی ہے" کا معنی ہے کہ میں رسولﷺ بھی تم سے راضی ہوں محبت کرتا ہوں، ایک معنی یہ بنتا ہے کہ اور "ایسے ہی" ترقی و محبت پاؤ گی۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري ,16/284)

فَعَفَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم

رسولﷺ نے سیدنا معاویہؓ کی والدہؓ کو معاف کردیا

تاريخ ابن الوردي1/124)

اب پروفیسر صاحب چلو تم سیدنا ابوسفیانؓ اور سیدہ ہندؓ بنتِ عتبہ کے مسلمان ہونے کے بعد کا واقعہ ثابت کرو کہ انہوں نے مسلمانوں کو اذیت دی، چیلنج ہے!

پروفیسر: آپ نے بتایا کہ معاویہؓ کاتبِ وحی تھے تو پھر آپ کو یہ تو معلوم ہوگا کہ انہوں نے کون سی آیات کی کتابت کی تھی؟

مولوی: تمہارے پاس کون سا ایسا آلہ ہے جس سے تم معلوم کر سکو کہ سیدنا معاویہؓ کے علاوہ باقی کاتبین وحی نے کتنی اور کون کون سی آیات لکھی؟ چلو تم پہلے بتاؤ کہ فلاں کاتب وحی نے اتنی لکھی ہیں پھر ہم بتائیں گے کہ سیدنا معاویہؓ نے کون سی آیات کی کتابت کی تھی۔

پروفیسر: کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہؓ نے مولا علی علیہ السلام سے بغاوت کی تھی....؟

مولوی: یہ تو ہم سب کو معلوم ہے کہ سیدنا معاویہؓ نےکوئی بغاوت نہیں کی۔ تم ذرا بغاوت کا معنیٰ و مفہوم بتاؤ؟

پروفیسر: کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہؓ نے مولا علی علیہ السلام کے خلاف تلوار اُٹھائی اور آپؑ پر منبروں سے لعنتیں اور گالیاں کہلوائیں؟

مولوی: اگر سیدنا معاویہؓ نے تلوار اٹھائی تو کیا سیدنا علیؓ بیٹھے رہے؟؟ حضرت حسنؓ کے جنگ نہ کرنے کے مخلصانہ مشورے کے باوجود تمہارے آباؤ اجداد نے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں کو باہم دست و گریبان کروا دیا۔

دونوں اطراف سے تلوار اٹھانے کا سبب حقیقتاً تمہارے آباؤ اجداد سبائی تھے، جو قاتلانِ عثمانؓ تھے وہی حقیقت میں باغی تھے، انہی میں سے کچھ سیدنا علیؓ کے گروہ میں شامل ہوئے اور کچھ سیدنا معاویہؓ کے گروہ میں شامل ہو گئے اور انہوں نے جنگ کا آغاز کیا۔

سیدنا معاویہؓ کو سیدنا علیؓ نے اپنا بھائی کہا اور اس جنگ میں دونوں طرف سے شہید ہونے والے مسلمانوں کو جنتی کہا۔

عَلِيٌّ: «قَتْلَايَ وَقَتْلَى مُعَاوِيَةَ فِي الْجَنَّةِ

سیدنا علیؓ نے فرمایا کہ میرے مقتول اور سیدنا معاویہؓ کے مقتول جنتی ہیں

طبرانی معجم کبیر روایت688)

باقی سیدنا معاویہؓ پر ممبروں پر گالیاں کہلوانے کی تمہاری روافض کی اپنی بکواس ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔

پروفیسر: کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہؓ نے امام حسن علیہ السلام سے کی گئی صلح کی شرائط کو توڑا۔

مولوی: جی نہیں، کوئی شرائط کو نہیں توڑا یہ تمہارا خبث باطن اور الزام ہے

ذرا اپنے ابو مجلسی رافضی لعین کی سنو:

هذا ما صالح عليه الحسن بن علي بن أبي طالب معاوية بن أبي سفيان: صالحه على أن يسلم إليه ولاية أمر المسلمين، على أن يعمل فيهم بكتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وآله وسيرة الخلفاء الصالحين

(شیعوں کے مطابق) سیدنا حسنؓ نے فرمایا یہ ہیں وہ شرائط جس پر میں معاویہؓ سے صلح کرتا ہوں، شرط یہ ہے کہ معاویہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ اور سیرتِ نیک خلفاء کے مطابق عمل پیرا رہیں گے۔

شیعہ کتاب بحار الانوار جلد44 ص65)

سیدنا حسن نے "نیک خلفاء کی سیرت" فرمایا جبکہ اس وقت شیعہ کے مطابق فقط ایک خلیفہ برحق علیؓ گذرے تھے لیکن سیدنا حسنؓ "نیک خلفاء" جمع کا لفظ فرما رہے ہیں جس کا صاف مطلب ہے کہ سیدنا حسنؓ کا وہی نظریہ تھا جو اہلسنت کا ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ و عمرؓ و عثمانؓ و علیؓ خلفاء برحق ہیں تبھی تو سیدنا حسنؓ نے جمع کا لفظ فرمایا...اگر شیعہ کا عقیدہ درست ہوتا تو "سیرت خلیفہ" واحد کا لفظ بولتے سیدنا حسنؓ....اور دوسری بات یہ بھی کہ سیدنا معاویہؓ خلفاء راشدینؓ کی راہ حق پہ چلے، متفقہ شرائط پر عمل کیا، شرائط نہ توڑیں ورنہ سیدنا حسنؓ و حسینؓ ضرور بیعت توڑ دیتے،سیدنا حسنؓ و حسینؓ کی صلح رسولﷺ کی صلح ہے جو سیدنا معاویہؓ کو عادل بادشاہ بنا دیتی ہے۔

صلح کی شرائط کی پاسداری کا حوالہ تمہارے ہی مؤرخ کی کتاب سے دیا جاتا ہے، دیکھ لو اور ہدایت حاصل کرنے کی سعی کرو۔

ولم یر الحسن و لالحسین طول حیاۃ معاویۃ منہ سوء فی انفسھما و لا مکروھا و لا قطع عنھما شیئا مما کان شرط لھما ولا تغیر لھما عن بر (اخبار الطوال: ص 226)

یعنی حضرات حسنین کریمینؓ نے اپنی ذات کے متعلق حضرت معاویہؓ کی مدتِ خلافت میں کوئی بری بات اور ناگوار چیز نہیں دیکھی، جو شرائط حضرت معاویہؓ نے ان سے کی تھیں ان کو پورا کیا اور جو احسان و بہتر سلوک ان کے حق میں جاری کیا تھا اس کو بدلا تک نہیں۔

تمہارا یہ شرائطِ صلح توڑنے والا الزام اپنی موت آپ مر گیا ہے اور تمہاری کتب سے ہی حقیقت سامنے آ گئی ہے۔

پروفیسر: معاویہؓ نے اسلامی اصولوں کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے جان بوجھ کر یزید پلید کو اپنا جانشین منتخب کیا؟

مولوی: یزید کو جانشین بنانے میں کس اسلامی اصول کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں؟ثابت کرو کہ وہ اصول کہاں لکھا ہوا ہے؟

پروفیسر: قرآن کی کوئی آیت جو معاویہؓ کیلئے اتری ہو؟

مولوی: صحابیت کے لیے یہ ضروری تو نہیں ہے کہ ہر ایک کیلئے آیت نازل ہوئی ہو اس طرح تو کئی ہزار سے بھی زائد صحابہ کرامؓ ہیں تو ہزاروں آیات نازل ہونی چاہئیں...؟؟ اللہ تعالی نے سب صحابہ کرامؓ کا اجمالاً ذکر فرما دیا اور فتح مکہ سے پہلے اور بعد والے تمام صحابہؓ سے جنت کا وعدہ بھی فرما دیا۔

لَا یَسۡتَوِیۡ مِنۡکُمۡ مَّنۡ اَنۡفَقَ مِنۡ قَبۡلِ الۡفَتۡحِ وَ قٰتَلَ ؕ اُولٰٓئِکَ اَعۡظَمُ دَرَجَۃً مِّنَ الَّذِیۡنَ اَنۡفَقُوۡا مِنۡۢ بَعۡدُ وَ قٰتَلُوۡا ؕ وَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الۡحُسۡنٰی

"تم میں سے جس نے فتح مکہ سے پہلے خرچ کیا اور جہاد کیا ان کا درجہ ان لوگوں سے زیادہ ہے کہ جنہوں نے فتح مکہ کے بعد خرچ کیا اور جہاد کیا لیکن سارے صحابہ سے اللہ تعالی نے اچھا وعدہ یعنی جنت کا وعدہ کیا ہے"

(سورۃ الحدید آیت10)

کوئی آپ جیسے متعہ زادے سے پوچھ سکتا ہے کہ بتاؤ حضرت علیؓ کے لیے کون سی آیت اتری جس میں نام لے کر حضرت علیؓ کا ان کی شان بیان کی گئی ہو تب تمہاری ساری پروفیسری لیک ہو جانی ہے۔

پروفیسر: صحاح ستہ سے کوئی ایک صحیح حدیث (جو ضعیف یا موضوع نہ ہو اور جس کی سند قابل قبول ہو) جو معاویہؓ کی فضیلت میں آئی ہو؟

مولوی: قرآن میں اللہ کی طرف سے جنت کے وعدے کے بعد بھی اگر کسی ثبوت کی ضرورت رہتی ہے تو تمہارے میں ایمان کی رائی برابر مقدار بھی موجود نہ ہونے کی دلیل ہے۔ اس کے باوجود بھی سیدنا معاویہؓ کی فضیلت میں بہت سی احادیث ہیں۔ سچ سچ بتاؤ کہ واقعی نرے پروفیسر ہو یا دین کا کچھ پڑھا ہے اپنے گٹر کا منہ کھولنے سے پہلے؟؟؟

یاد رہے ہر صحابی کی شان صحاح ستہ میں ہونا لازم نہیں....یہ شرط تم نے کس آیت و حدیث سے نکال لی، دم ہے تو بتاؤ....اور ہاں سیدنا معاویہؓ کی شان میں یہ صحاح ستہ سے حدیث پاک پڑھیں

الحدیث: أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ البَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا

میری امت کا پہلا گروہ کہ جو بحری جہاد کرے گا ان کے لئے جنت واجب ہے

صحيح البخاري,4/42حدیث2924)

المعجم الكبير للطبراني حدیث323)

دلائل النبوة للبيهقي 6/452)

مستدرك للحاکم4/599حدیث8668)

أَرَادَ بِهِ جَيش مُعَاويةؓ، وَإِنَّمَا مَعْنَاهُ: أوجبوا اسْتِحْقَاق الْجنَّة

مذکورہ حدیث میں جنتی گروہ سے مراد سیدنا معاویہؓ کا گروہ ہے اور اس کا معنی یہ ہے کہ ان کیلئے جنت واجب ہوچکی ہے۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري14/198)

أَوَّلَ مَا رَكِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ،

سب سے پہلے مسلمانوں نے جو بحری جہاد کیا وہ معاویہؓ بن سفیانؓ کی سربراہی میں کیا

سنن ابن ماجه ,2/927)

پروفیسر: تو آپ کو نبی ؐ کے ہزاروں صحابہؓ کو چھوڑ کر عرس منانے کیلئے صرف یزید کا باپ اور ظالم حاکم / بادشاہ ہی ملا تھا؟

مولوی: 64 لاکھ 65 مربع میل پر اسلامی پرچم لہرانے والے جلیل القدر صحابی رسولﷺ سیدنا معاویہؓ نے سبائی ملت کی ایسی دھجیاں اڑائی کہ آج تک تمہاری چیخیں نکل رہی ہیں۔ ہمارے پیارے نبیﷺ کے ایک صحابی سیدنا معاویہؓ نے ایسی مرمت کی تمہارے بڑوں کی کہ قیامت تک چیخیں نکلیں گی، ان شاء اللہ!

اہلسنّت کا عقیدہ ہے تمام صحابہؓ کامیاب اور جنتی ہیں، سب رسولﷺ کے تربیت یافتہ شاگرد ہیں، ہم کسی ایک صحابی کو چھوڑنا بھی کفر سمجھتے ہیں۔ اس کے برعکس تم روافض رسولﷺ کی تمام جماعت کو مسلمان ہی نہیں سمجھتے۔ حقیقتاً تمہیں دشمنی سیدنا معاویہؓ سے نہیں بلکہ رسول اللہﷺ اور دینِ اسلام سے ہے، بھلا تم لوگ ابو جہل کے خلاف کیوں نہیں جو دشمنِ اسلام تھا؟ تم صحابہؓ کے خلاف کیوں ہو جو رسولﷺ کی نبوت کے عینی گواہ ہیں؟؟ ثابت ہوا تم دشمن دینِ اسلام ہو۔

پروفیسر: جب نبی کریم ﷺ نے علیؑ کے دشمن کو اپنا دشمن کہا تو آپ نے علیؑ کے دشمن سے محبت کرنا شروع کر دیا؟ یعنی تم لوگ اب کھل کر رسول اللہ ﷺ کے سامنے کھڑے ہو گئے ہو؟ تم نے جہنم کا سودا کر لیا ہے ۔۔۔۔۔!

مولوی: تم لوگ اتنے بڑے دین کے دشمن ہو اور حُبِ علیؓ کی آڑ میں تمام صحابہؓ کو دشمن علیؓ کہتے پھرتے ہو جو تمہیں شرم نہیں آتی مجھے بتاؤ اگر سیدنا معاویہؓ سیدنا علیؓ کےدشمن تھے تو سیدنا حسنؓ نے ان سے صلح و بیعت کیوں کی؟

اختلاف تو دو نبیوں میں بھی ہوا، ہم ان میں سے کسی کو برا کہنا کفر سمجھتے ہیں، ایسے ہی اختلاف صحابہؓ میں ہوا تو ہم کسی صحابی پر زبان درازی نہیں کر سکتے کیونکہ رسولﷺ نے اختلاف کرنے والے دونوں صحابۂ کرامؓ کی جماعتوں کو مسلمان فرمایا ہے۔

اب سنو کان کھول کر کہ سیدنا علیؓ اور سیدنا معاویہ ؓ وغیرہ میں اختلاف تھا، دشمنی نہیں ہوئی تھی۔

سیدنا علیؓ فرماتے ہیں:

والظاهر أن ربنا واحد ونبينا واحد، ودعوتنا في الاسلام واحدة. لا نستزيدهم في الإيمان بالله والتصديق برسوله صلى الله عليه وآله ولا يستزيدوننا. الأمر واحد إلا ما اختلفنا فيه من دم عثمان

یہ بات بالکل واضح ہے ظاہر ہے کہ ان(سیدنا معاویہؓ و سیدہ عائشہؓ وغیرہ)کا اور ہمارا رب ایک ہے، رسولﷺ ایک ہے، ان کی اور ہماری اسلامی دعوت و تبلیغ ایک ہے، ہم ان سے اللہ پر ایمان اور رسول کریمﷺ کی تصدیق کے معاملے میں زیادہ نہیں ہیں اور نہ وہ ہم سےزیادہ ہیں...ہمارا سب کچھ ایک ہی تو ہے، بس صرف سیدنا عثمانؓ کے قصاص کے معاملے میں اختلاف ہے۔

شیعہ کتاب نہج البلاغۃ3/114)

ثابت ہوا کہ سیدنا علیؓ کا ایمان اورسیدنا معاویہؓ کا ایمان، سیدنا معاویہؓ کا اسلام اور سیدنا علیؓ کا اسلام، اہلِ بیت کا اسلام اورصحابہ کرامؓ کا اسلام ایک ہی تھا اور وہ قرآن و حدیث اور سب دینی معاملات میں متفق تھے،سیدنا علیؓ و سیدنا معاویہؓ وغیرہ سب کے مطابق قرآن و حدیث میں کوئی کمی بیشی نہ تھی ....پھر کالے، مکار، بے وفا، ایجنٹ، غالی جھوٹے شیعوں نے الگ سے حدیثیں بنا لیں، قصے بنا لیے،الگ سے فقہ بنالی، کفریہ شرکیہ گمراہیہ نظریات و اعمال پھیلائے اور رافضیوں ونیم رافضیوں نے سیدنا علیؓ و معاویہؓ کے اختلاف کو دشمنی، منافقت اور کفر کا رنگ دے دیا...انا للہ و انا الیہ راجعون

جب کہ اللہ تعالیٰ ان کو رحماء بینہم یعنی آپس میں محبت رکھنے والے فرماتا ہے، ان کے متعلق فرماتا ہے کہ وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً مَّا أَلَّفَتْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ

اور اُن (اہلِ ایمان) کے دلوں میں ایک دوسرے کی اُلفت پیدا کردی۔ اگر تم زمین بھر کی ساری دولت بھی خرچ کر لیتے تو ان کے دلوں میں یہ اُلفت پیدا نہ کرسکتے، لیکن اﷲ نے ان کے دلوں کو جوڑ دیا۔

صاف ظاہر ہے کہ تم مکاروں کو تو تمہارے باپ شیطان نے قرآن کی مخالفت کا ہی سبق پڑھایا ہے، تم اسی پر گامزن ہو۔

پروفیسر: روزِ محشر کس منہ سے نبی ﷺ کا سامنا کرو گے؟

مولوی:  بڑے فخر سے ان شاءاللہ عزوجل ہم رسول کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضری دیں گے اور عرض کریں گے یا رسول اللہ ﷺ آپ کے تمام صحابہ کرامؓ کا ہم نے دفاع کیا، آپ کے اہل بیتؓ کا ہم نے دفاع کیا۔

الحدیث: مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ رَدَّ اللَّهُ عَنْ وَجْهِهِ النَّارَ يَوْمَ القِيَامَةِ

ترجمہ: جو اپنے مسلمان بھائی کا(برحق) دفاع کرے گا، اللہ اسے بروز قیامت جہنم سے بچائے گا

ترمذی حدیث1931)

جب عام مسلمان کا دفاع کرنے کی اتنی فضیلت ہے تو صحابۂ کرامؓ و اہلِ بیت عظامؓ کے دفاع کرنے کی کیا فضیلت ہوگی کیا شان ہوگی.....؟؟

ہاں تمہیں اس حدیث پر ضرور غور کرنا چاہیے

مسلمان کےمتعلق ناحق زبان درازی سود سےبڑھ کےگناہ ہے

ابوداؤد4876

شیعہ کتاب میزان الحکمۃ2/1033)

انبیاء علیہم السلام، صحابہؓ و اہلبیتؓ کے گستاخ، تم کتنے گھٹیا منافق مردود حاسد فسادی باطل…؟؟ اور تم نے اس تحریر میں سیدنا معاویہؓ کی بدترین گستاخی کی ہے اپنے انجام کی فکر کرو پروفیسر کہیں تمہاری یہ پروفیسری سیدنا معاویہؓ کے بغض سے جہنم میں نہ لے جائے۔

آخر میں فرمانِ رسولﷺ پڑھو

مَنْ سَبَّ أَصْحَابِي فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ

رسولﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے میرے صحابہؓ کی گستاخی کی اس پر اللہ کی لعنت ہے

استاد بخاری المصنف- ابن أبي شيبة 6/405)

فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل2/908)

ہم تو ان شاء اللہ! سامنا کر لیں گے لیکن تم سوچو کہ تم کیسے سامنا کرو گے؟

حضرت زین العابدینؒ (تمہارے مطابق تمہارے چوتھے امام)نے فرمایا: اےکوفہ کے لوگو! میں تمہیں خدا کی قسم دلاتا ہوں کیا تمہیں علم نہیں کہ تم نے میرے والد کو خطوط لکھے اور انہیں دھوکہ دیا۔ تم نے پختہ وعدہ اور بیعت کا عہد لیا اور تم نے انہیں قتل کیا ذلیل کیا۔ خرابی ہو تمہارے لئے جو کچھ تم نے اپنے لیے آگے بھیجا ہے اور خرابی ہو تمہاری بری رائے کی۔ تم کس آنکھ سے رسول کریمﷺ کو دیکھو گے جب وہ فرمائیں گے تم نے میری اولاد کو قتل کیا، میری بے حرمتی کی، تم میری امت سے نہیں ہو۔ پس رونے کی آواز بلند ہوئی اور ایک دوسرے کو بد دعا دینے لگے کہ تم ہلاک ہو گئے جس کا تمہیں علم ہے۔

شیعہ کتاب احتجاج طبرسی طبع ایران صفحہ 159)

(مولوی صاحب سمجھاتے رہے اور پروفیسر حیران پریشان اور طرح طرح کے الزامات جلیل القدر صحابیؓ رسول سیدنا معاویہؓ پر لگاتا رہا، آخر کار رسوا ہو کر منہ چھپاتا ہوا چلتا بنا)

اپیل: عوام الناس سے اپیل ہے کہ ایسی فرقہ وارانہ تحریر جو حُب اہلبیت و عشق علیؓ کی آڑ میں اصحابِ رسولﷺ (سیدنا ابوبکرؓ و عمرؓ و عثمانؓ، معاویہؓ، سیدہ عائشہؓ و سیدہ حفصہؓ اور دیگر صحابہؓ) پر طرح طرح کے الزامات اور ان کی شان میں گستاخی سے بھرپور ہوں، وہ ہمیں دیں تا کہ بھرپور جواب دیا جاسکے اور تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ ان گستاخی کرنے والوں کے خلاف ناموسِ صحابہؓ بل پاس کروانے کیلئے متحد ہوں تاکہ تاریخِ اسلام کے قدیم بدترین دشمن اسلام گروہ کا ہمیشہ کے لیے قلع قمع کیا جائے اور سادہ لوح مسلمانوں کے ایمان کو ان ملعون و گستاخ رافضیوں کے شر اور مکر و فریب سے بچایا جا سکے۔