کافر مسلمان کے دوست نہیں ہو سکتے، سے کیا مراد ہے
سوال: قرآن کریم کے اس ارشاد کا کیا مطلب ہے کہ کافر مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے؟
جواب: قرآن مجید کا منشاء یہ ہے کہ مذہبی حیثیت سے کافر کسی مسلمان کا حقیقی دوست اور سچا خیر خواہ نہیں ہو سکتا۔ سماجی یا اقتصادی مزاج و مذاق کی ہم آہنگی اور علاقہ و زبان کی اتحاد کی بنیاد پر تو ایک دوسرے کے ساتھ ذاتی دوستی ہو سکتی ہے، لیکن ایک مسلمان اور غیر مسلم کے درمیان ایمان و کفر کی جو خلیج حائل ہے وہ مذہبی اور فکری سطح پر ایک دوسرے کی دوستی میں ضرور حائل ہو گی۔ اس لئے مسلمانوں کو اعتقادی اور تہذیبی اعتبار سے غیر مسلموں کی بہت زیادہ قربت سے بچنا چاہئے ورنہ ان کے لئے نقصان کا اندیشہ ہے۔ اس لئے اہلِ علم نے موالات اور مواسات میں فرق کیا ہے۔
غیر مسلموں کے ساتھ حُسن سلوک مواسات ہے، اور یہ مطلوب ہے۔ اور غیر مسلموں سے ایسا تعلق کہ آدمی ان کا اثر قبول کرنے لگے موالات ہے، اور یہ جائز نہیں۔
(کتاب الفتاوىٰ: جلد، 1 صفحہ، 138 حصہ اول)