Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مسلمان کا گنیش چندہ وصول کرنا وغیرہ، اور اس کا نمازِ جنازہ پڑھنا


سوال: زید مسلمان ہونے کے باوجود اپنے غیر مسلم دوستوں کے ہمراہ گذشتہ کئی برسوں سے گنیش چندہ وصولی کا ذمہ دار ہے، وہ دس دنوں احتراماً ننگے پاؤں پھرتا ہے، بحیثیت نگراں گنیش کے پنڈال ہی میں رہتا ہے اور گنیش کے روزے بھی رکھتا ہے۔ اگر اسی حالت میں اس کی موت واقع ہو جائے تو کیا اس کی نمازِ جنازہ پڑھی جا سکتی ہے؟

جواب: جن افعال کا آپ نے ذکر کیا ہیں، یہ سب مشرکانہ اور کفریہ ہیں، مسلمانوں کے لئے گنیش کا چندہ وصول کرنا، اس میں چندہ دینا، بطور تقدس و احترام کے دس دن ننگے پاؤں چلنا اور گنیش پنڈال میں رہنا، یہاں تک کہ روزہ رکھنا حرام ہے۔

چونکہ کفر کا حکم لگانے میں احتیاط برتنے کا حکم ہے، اور ہو سکتا ہے کہ وہ ان میں سے بعض افعال اللہ تعالیٰ کے لئے کرتا ہو اور گنیش کو اللہ تعالیٰ کا ایک نیک بندہ سمجھتا ہو، اس لئے میرا خیال ہے کہ جب تک اس کی طرف سے صراحت نہ ہو جائے، کفر کا حکم لگانے میں احتیاط برتی جائے گی اور اس پر نماز پڑھی جائے گی، لیکن بہر حال کفر کا قویٰ اندیشہ اس کے بارے میں موجود ہے، اس لئے اگر وہ زندہ ہو، تو اس سے ضرور ہی توبہ کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ اور اگر وہ ہندوؤں کی طرح گنیش کو دیوتا سمجھتا ہو اور اسی تصور کے ساتھ ان کاموں کو کرتا ہو تو اس شخص کے کافر ہونے میں کوئی شبہ نہیں، اگر اس سے تائب ہوئے بغیر اس کی موت ہو گئی تو اس پر نمازِ جنازہ پڑھنا یا اس کے لئے دعائے مغفرت کرنا قطعاً جائز نہیں۔

(کتاب الفتاویٰ ساتواں حصہ: صفحہ، 57)