سفر ہجرت، غار ثور اور حضرت ابوبکرؓ کا رونا، پریشان ہونا
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند♦️شیعہ حضرات سیدنا ابوبکر صدیق رضیﷲعنہ پر ایک اعتراض کرتے ہیں کہ سفرِہجرت میں جب رسولﷲ ﷺ غار ثور میں پناہ گزیں ہوئے تو حضرت ابوبکرؓ نے رونا شروع کیا اس خوف سے کہ کہیں میں مارا نہ جاؤں تب نبی کریم ﷺ نے فرمایا
لَا تَحزَن
کہ ابوبکرؓ غم نہ کر (رو مت)
♦️شیعہ کی تصانیف ہوں یا مجالس ہرجگہ (موقع ملتے ہی) یہ اعتراض کیا جاتا ہے جس کا مقصد عوام کو یہ باور کرانا ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کو نبی کریم ﷺ کی کچھ پرواہ نہ تھی وہ تو اپنی جان کے خوف میں گریہ کررہے تھے !
حالانکہ سیدنا صدیق اکبر رضیﷲعنہ کی زندگی کا ہر لمحہ اطاعت و حفاظتِ مصطفیٰ ﷺ میں گزرا
اگرچہ ان لمحات کو کتب اہلسنت کی روشنی میں دلیل بنا کر شیعہ کے اعتراض کو مردود کہا جاسکتا ہے مگر
افضل ماشھدت بہ الاعداء
جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے کے تحت پیش ہے شیعہ کے اپنے گھر کی گواہی!
شیعہ مفسّر جواد مغنیّہ سورہ توبہ کی آیت نمبر 40 (آیت غار) کی تفسیر میں یوں رقمطراز ہے!
بکیٰ ابوبکر خوفا علی النبی (ﷺ)
تفسیر الکاشف
♦️المؤلف محمد جواد مغنیّہ
الجزء العاشر صفحہ ٤٥ المجلد الرابع مطبوعہ دارالانوار بیروت لبنان
یعنی حضرت ابوبکر صدیق رضیﷲعنہ کا رونا نبی کریم ﷺ پر خوف کی بناء پر تھا نہ کہ اپنی جان کے خوف سے۔