Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ مناظر رانا  محمد سعید  کی طرف سے ابن سبا موجد عقائد شیعیت مناظرے میں کی گئیں سنگین غلطیاں!!

  جعفر صادق

شیعہ مناظر رانا محمد سعید کی طرف سے مناظرے میں کی گئیں سنگین غلطیاں!!

جعفر صادق: *مناظرے میں شیعہ مناظر کی گفتگو سے قطع نظر کرتے ہوئے صرف ان غلطیوں کی نشاندہی کی جاتی ہے جو اس کی شکست کی واضح علامتیں ہیں۔*

1: شرائط طئے کرتے وقت  شیعہ مناظر نے کئی ایسی باتیں سنی مناظر کی طرف منسوب کیں جن کی وضاحت اور ثبوت کا مطالبہ سنی مناظر بار بار کرتے رہے لیکن وہ وضاحتیں اور ثبوت دینے میں ناکام رہے۔

2: اپنے جواب دعوی میں *شیعہ مناظر نے ابن سبا کو شیعہ عقائد کا حامل اور راوی  ہونے کو ممکنات* میں بتاکر شیعیت کا جنازہ نکال دیا۔۔   جب استفسار کیا گیا تو شیعہ مناظر نے مرزا قادیانی کی مثال دی۔اہل سنت مناظر نے اسی کی مثال کو استعمال کرتے ہوئے اس سے سوال پوچھا کہ *کیا بحیثیت مسلمان ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگرچہ خاتم الانبیاء نبی کریم ﷺ ہیں لیکن مرزا قادیانی بھی نبی ہوسکتا ہے۔۔معاذاللہ۔۔ کیا اس کا امکان ہوسکتا ہے؟* اس پر شیعہ مناظر کو چپ لگ گئی۔

3: دوران گفتگو شیعہ مناظر کا رویہ ہتک آمیز رہا، شروع سے آخر تک غیر مہذب الفاظ استعمال کئے ،جس کے جواب میں سنی مناظر کو بھی کچھ مواقع پر  سخت الفاظ میں جواب دینا پڑا۔

4: طئے شدہ *دس شرائط میں سے سات شرائط* کو شیعہ مناظر کی طرف  کھلے عام کئی  بار توڑا گیا۔ 

5: شیعہ مناظر شرط 8 کے مطابق اپنے ٹرن میں *تین جواب اور تین اسکینز* رکھنے کے پابند تھے، لیکن اپنے ہر ٹرن میں اس کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے رہے، مجبوراً سُنی مناظر نے بھی اسی تعداد میں جوابات دینا شروع کردئے، اس طرح یہ شرط عملی طور پر معطل کردی گئی۔  

6: شرط 1 کے مطابق *ذاتی حملے* ممنوع تھے بلکہ ایسا کرنے پر اس فریق کی *شکست* ہونا بھی لکھا گیا ، اس کے باوجود شیعہ مناظر پوری گفتگو میں فریق مخالف کو *فریب کار دجل کذاب* وغیرہ کہتے رہے۔ ایک موقعہ پر ان کے *والد* کے متعلق بھی مثال دے دی۔

7: شرط 4 کے مطابق مدعی کو اپنا دعوی *صحیح روایات کے ساتھ تائید علمائے کرام*  سے ثابت کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ اسے تسلیم کرنے کے باوجود شیعہ مناظر آخر تک سنی مناظر کو *صرف ایک صحیح روایت*  اور ابن سبا کی زبان سے دعویٰ  ثابت کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ، اس سے ثابت ہوتا ہے غیرشعوری طور پر وہ سمجھ چکے تھے کہ مدعی نے شرائط کے مطابق اپنا دعویٰ ثابت کردیا ہے۔

8: شرط 6 کے مطابق کسی نکتے پر *مزید تحقیق* کی گنجائش رکھی گئی تھی لیکن شیعہ مناظر نے اس سے غلط فائیدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ایک ٹرن میں پورا دن جوابات کا سلسلہ جاری رکھا اور پھر بھی شکوہ کرتا رہا کہ جواب مکمل نہیں ہوا، سُنی مناظر نے اعلی ظرفی کر کے دو دن کہ  مہلت دی تو شیعہ مناظر دو دن لگاتار میسیجز ہی کرتا رہا۔۔۔ *پہلے آٹھ گھنٹے میں 52 میسیجز بھیجے گئے۔  دو دن مہلت کے بعد میں 45 کے قریب مزید  میسیجز !!  یعنی ایک ٹرن میں کل تعداد 100 کے قریب تھی۔ کتب کے اسکینز اس کے علاوہ ہیں۔*  قابل غور بات یہ ہے کہ تین دن میں شرائط کے مطابق ایک بھی دلیل اصولوں کے مطابق شیعہ مناظر پیش نہ کرسکا جس میں *توثیق ، تائید جیّد علماء اور مکمل استدلال* بھی شامل ہوتا۔ 

9: شیعہ مناظر نے تین دن مسلسل میسیجز کرنے کے بعد اس وقت  انتہائی کم ظرفی کا مظاہرہ کیا  جب  اپنے آخری جواب میں ختم لکھنے سے پہلے کہا کہ میں سنی مناظر کو دو یا تین دن کا وقت ہرگز نہیں دوں گا۔۔۔جبکہ یہ وقت تو شرائط میں طئے تھا کہ *فریقین تحقیق کے لئے وقت طلب کرنے کا حق رکھتے ہیں۔* اس حق کو جس طرح شیعہ مناظر نے استعمال کیا وہ بھی غلط تھا اور پھر سنی مناظر کو وقت دینے سے انکار اس سے بھی زیادہ غلط تھا۔

♦️ *قصہ ون ٹو ون گفتگو کا!*

شیعہ مناظر کے تین دن مسلسل میسیجز کا سنی مناظر نے ایک ڈیڑھ گھنٹے میں جواب مکمل کر لیا تو شیعہ مناظر طئے شدہ طریقہ کار کے مطابق گفتگو کرنے سے فرار اختیار کر گیا۔اس کے باوجود سنی مناظر نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شیعہ مناظر کی خواہش کے مطابق  ون ٹو ون گفتگو کی شروعات کی تاکہ بعد میں یہ گلہ نہ رہے کہ شیعہ مناظر کو دفاع کرنے کا موقعہ نہیں دیا گیا۔

ون ٹو ون گفتگو اس وقت انجام کو پہنچی جب دس کے قریب شیعہ مناظر کی باتوں کے جواب دیکر سنی مناظر نے کہا کہ اب میں سوال پوچھوں گا اور آپ کو جواب دینا ہوگا۔ اس وقت شیعہ مناظر سمجھ گیا کہ آخری ٹرن میں پوچھے گئے نکات ون ٹو ون زیر بحث لائے گئے تو جواب کیسے دے گا۔۔اس لئے اس نے بہانہ کردیا کہ میرے موبائیل کی بیٹری ختم ہو رہی ہے باقی گفتگو کل کریں گے۔

سُنی مناظر نے انہیں جواب دینا چاہا تو شیعہ مناظر جو مہمان بناکر اہل سنت گروپ میں آیا تھا، اور شروع سے شرائط کی خلاف ورزیوں کے باوجود اسے اپنے مذہب کا پورا موقعہ دیا جاتا  رہا تھا ، اس نے سُنی مناظر کو جواب لکھنے سے روکنے کی قابل مذمت حرکت کردی اور سُنی مناظر کو اس کے ٹرن میں جواب لکھنے کے دوران  ایڈمن شپ سے ہی رموو کردیا!

بالفرض ان کے موبائیل کی بیٹری واقعی ختم ہو رہی تھی تو بھی یہ جواز نہیں تھا کہ فریق  کی حیثیت سے  اپنے مخالف فریق کو ایڈمن شپ  سے ہی  ہٹا دے، جبکہ وہ خود دن رات مسلسل تین دن اپنے ٹرن کا استعمال کرچکا تھا، دوسری طرف سُنی مناظر تو ون ٹو ون گفتگو میں ایک ہی جواب لکھتا آ رہا تھا!    یاد رہے کہ اس سے پہلے ایک مرحلے پر شیعہ مناظر نے سنی مناظر کے ٹرن میں ایسی حرکتیں بھی کی تھیں کہ سنی مناظر چاہتا تو اسے عارضی ایڈمن سے ہٹاکر اپنے جوابات کا سلسلہ جاری رکھ سکتا تھا لیکن یہاں بھی برداشت اور تحمل مزاجی کا مظاہرہ سنی مناظر نے کیا۔دوسری طرف شیعہ مناظر کا رویہ پورے مناظرے میں غیر اخلاقی اور غیر علمی رہا۔ بالآخر شیعہ مناظر نے خود فریق مخالف کو ایڈمن سے ہٹا کر اپنی شکست کو ظاہر کردیا۔ 

*وما علینا الالبلاغ المبین۔*