مسلمانوں کے خلاف کفار کی مدد کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام کے ایک اسلامی ملک کسی دوسرے اسلامی ملک کے خلاف کسی کافر ملک کی امداد و تعاون کر سکتا ہے یا نہیں؟ جبکہ وہ ملک خالص اسلامی ہے، اس میں کلی طور پر اسلامی قوانین رائج ہیں۔ اور کافر ملک صرف اسلامی قوانین جاری کرنے کی وجہ سے اس کا مخالف بن گیا ہے اور اس پر ظلم و زیادتی کرنے کے لیے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات لگا رہے ہیں، جس کا اس کے پاس کوئی ثبوت بھی نہیں ہے۔ مہربانی فرما کر اس بارے میں شرعی نقطۂ نظر سے مطلع فرمائیں؟
جواب: کسی مسلمان ملک کے خلاف کسی بھی کافر ملک سے محض دنیاوی مفادات کی خاطر تعاون کرنا یا اس کا آلۂ کار بننا شرعی نقطۂ نظر سے حرام نا جائز ہے۔ مسلمان ملک کا سربراہ اگر ایسا کرتا ہے تو اس کے خلاف بغاوت کرنا اور ایسی لا دین قیادت کو ختم کر کے صالح اور دیندار شخص کو حاکم مقرر کرنا مسلمان رعایا پر لازم اور ضروری ہے۔ اس لیے کہ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، وہ نہ تو خود اس پر ظلم کرے گا اور نہ بے بنیاد الزامات کی بناء پر اسے کسی کافر کے حوالے کرنے کا شرعاً مجاز ہے۔
(فتاویٰ حقانیہ: جلد، 5 صفحہ، 332)