Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے خروج کے بارے میں آل بیت اور اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم کی رائے

  حامد محمد خلیفہ عمان

حضرات صحابہ کرام، آل بیت اطہار رضی اللہ عنہم اور امت کے سربرآوردہ حضرات کی آراء اور لکھے گئے خطوط کی روشنی میں بلا تکلف کہا جا سکتا ہے کہ ان سب حضرات کا سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے اس اجتہاد سے عدم موافقت پر اجماع تھا کہ وہ کوفہ کی طرف خروج کریں اور ان حضرات کا یہ اجماع علم و درایت اور فقاہت پر مبنی تھا۔ اس اجماع کی مندرجہ ذیل وجوہات تھیں:

٭ اس وقت کی امت کی حالت، جس میں خلافت پر اجماع اور استقرار تھا۔

٭ اس اجتہاد کے دُور رَس نتائج و خطرات

٭ آل بیت اطہار رضی اللہ عنہم سے محبت کے دعوے داروں کی بخوبی معرفت، جنہیں اپنی مصلحت و مفاد کے سوا اور کچھ نظر نہ آ رہا تھا۔ یہ لوگ وفا و ولا، محبت و عقیدت اور خلوص و دیانت جیسی صفات سے یکسر عاری تھے۔ دینی غیرت و حمیت ان لوگوں کو چھو کر بھی نہ گزری تھی۔

دوسرے اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم اجمعین کے ان نام نہاد محبین کا ماضی مثل آفتاب نیم روز ہر ایک پر عیاں تھا۔ انہیں نہ تو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے کوئی غرض تھی اور نہ امت کے اتفاق و اتحاد کی مطلق پروا ہی تھی۔ ان لوگوں کی ساری کاوشیں اُمت مسلمہ کے اجماعی عقیدہ کے متوازی ایک خود ساختہ و خود تراشیدہ عقیدہ کی ترویج اور اس کی اشاعت کے لیے تھیں۔