میدانِ جنگ میں صحابہ رضی اللہ عنہم، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تنہا چھوڑ کر دور تک بھاگ گئے۔ (طبری)
مولانا ابوالحسن ہزارویمیدانِ جنگ میں صحابہؓ، رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو تنہا چھوڑ کر دور تک بھاگ گئے۔ (طبری)
الجواب اہلسنّت
دور تک بھاگ گئے، یہ رافضی قلم کار کا ذاتی تصرف ہے ورنہ کتاب میں و تفرق عنه اصحابه۔ لِکھا ہے کہ صحابہ آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم سے ادھر ادھر ہو گئے نیز یہاں اصحابه كلهم نہیں کہ جِس کا یہ مطلب بنے کہ تمام صحابہ چھوڑ کر چلے گئے، کوئی ایک بھی آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نہ رہا، آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم تنہا رہ گئے، بلکہ عبارت کا مطلب یہ ہے کہ اکثر حضرات اچانک حملہ کی وجہ سے حفاظتی مقامات کی تلاش میں ادھر ادھر ہو گئے جبکہ شیخین رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہما، حضرت علی رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ و دیگر کئی صحابہ کرام رضوان اللّٰه تعالٰی علیھم اجمعین کا آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جما رہنا روایت سے ثابت ہے۔ اگرچہ یہاں عبارت مجمل ہے مگر دیگر مقامات پر وضاحت موجود ہے کہ آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے کُچھ حضرات ثابت قدم رہے۔ لہٰذا یہ عنوان اختیار کرنا کہ آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کو تنہا چھوڑ گئے، یہ محض شیعہ لوگوں کا دھوکہ اور عامة الناس کو گمراہ کرنے کی مذموم جسارت ہے۔
اس طرح کے اعتراضات کا جواب گذشته اوراق میں گزر چُکا ہے، مزید وہاں دیکھ کر تسلی فرمائیں۔