سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے ساتھ قتل ہونے والے
حامد محمد خلیفہ عمانحضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ جو لوگ قتل ہوئے ان کے نام یہ ہیں:
عباس بن علی بن ابی طالب، عباس کی والدہ ام البنین عامریہ، جعفر بن علی بن ابی طالب، عبداللہ بن علی بن ابی طالب، عثمان بن علی بن ابی طالب، ابوبکر بن علی بن ابی طالب، ان کی والدہ لیلیٰ بنت مسعود نہشلیہ، علی الاکبر بن حسین بن علی بن ابی طالب، ان کی والدہ لیلیٰ ثقفیہ، عبداللہ بن حسین اور ان کی والدہ رباب بنت امرؤ القیس کلبیہ، ابوبکر بن حسین، قاسم بن حسین (یہ دونوں سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی باندیوں سے تھے)، عون بن عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب، جعفر بن عقیل بن ابی طالب، مسلم بن عقیل بن ابی طالب، سلیمان مولی حسین اور عبداللہ رضیع الحسین۔ (المعجم الکبیر: 2803) ایک روایت میں ہے عمر بن حسین بن علی بن ابی طالب بھی اپنی والدہ سمیت میدانِ کربلا میں شہید ہوئے تھے البتہ وہاں یہ بھی مذکور ہے کہ عمر بن حسینؒ شہید نہ ہوئے تھے، وہ کربلا کے دن قید میں تھے۔ (جلاء العیون للمجلسی: صفحہ 582 مقاتل الطالبیین للاصفہانی: 119) ہو سکتا ہے کہ یہ روایت زیادہ صحیح ہو۔ ابن سعدؒ نے ’’الطبقات‘‘ میں عمر الاکبر بن علی بن ابی طالبؓ کا ذکر کیا ہے لیکن انہیں میدانِ کربلا میں قتل ہونے والوں کے ساتھ نہیں لکھا۔ (طبقات ابن سعد: جلد، 3 صفحہ 20) طبری اس کی مراد یہ بتلاتے ہیں کہ ’’کوفیوں نے عمر بن حسینؒ کو کم سن سمجھ کر چھوڑ دیا تھا اور قتل نہ کیا تھا۔‘‘ (تاریخ الطبری: جلد، 3 صفحہ 343)
کربلا کے دن سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ آپ کے بھائیوں، بیٹوں اور بھتیجوں میں سے ’’ابوبکر، عمر اور عثمان‘‘ (طبقات ابن سعد: جلد، 3 صفحہ 20) کے نام کے متعدد اہل بیت شہید ہوئے تھے۔ ان ناموں کا ذکر معتبر شیعہ کتب میں کیا گیا ہے۔ جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
امیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہی کو دیکھ لیجیے، جنہوں نے حضرات خلفائے راشدینِ ثلاثہ کی محبت اور اس نیک امید پر اپنی اولاد کے نام ان حضرات کے ناموں پر رکھے، تاکہ انہیں بھی ان پاکیزہ ہستیوں کی طرح رشد و ہدایت نصیب ہو۔ یہ امر خوفِ خدا رکھنے والے ہر شخص سے اس بات کا مطالبہ کرتا ہے وہ اس بات کا پختہ اور مستحکم عقیدہ رکھے کہ آل بیت اطہار رضی اللہ عنہم حضرات خلفائے راشدین کے دشمنوں اور ان سے کینہ رکھنے والے دشمنوں سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں۔ ان پاکیزہ ناموں کو پڑھ کر ایک دانش مند قاری خوب سمجھ سکتا ہے کہ کربلا کے دن آل بیت رسولﷺ کو پہنچنے والا غم امت مسلمہ کے لیے کس قدر بڑا صدمہ ہے۔
پھر جس طرح امیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالب نے حضرات خلفائے راشدین ثلاثہ کے مبارک ناموں پر اپنی اولاد کے نام رکھے تھے، اسی طرح سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے بھی انہی مبارک ناموں پر اپنی اولاد کے نام رکھے تھے۔
اعدائے صحابہ رضی اللہ عنہم نے آل بیت اطہار کی طیب ذریت سے حضرات خلفائے ثلاثہ کے مبارک ناموں کو غائب کر دینے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے۔ چنانچہ ان لوگوں نے اپنے خطبوں ، رسموں اور شعائر
میں سے ان پاکیزہ ناموں کو اڑا دیا تاکہ کسی کو یہ خبر نہ ہونے پائے کہ آل بیت اطہار اور حضرات خلفائے راشدین میں کس قدر گہرا رشتہ تھا۔
ہم قارئین کے دل و دماغ کی جلاء کے لیے ذیل میں ایک نقشہ پیش کرتے ہیں:
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے وہ بھائی جو آپ کے ساتھ شہید ہوئے جن کا اہل تشیع اور اہل سنت دونوں معتبر مآخذ نے ذکر کیا ہے:
٭ ابوبکر بن علی بن ابی طالب (طبقات ابن سعد: جلد، 3 صفحہ 20 المعجم الکبیر: 2803 الارشاد للمفید الشیعی: 248 اعلام الوریٰ للطبرسی الشیعی: 203 کشف الغمۃ للاربلی الشیعی: جلد، 1 صفحہ 440 منتہی الآمال لعباس القمی الشیعی: جلد، 1 صفحہ 528 یوم الطف لہادی النجفی الشیعی: 171-172-173)
٭ عمر بن علی بن ابی طالب۔ (طبقات ابن سعد: جلد، 3 صفحہ 20 المعجم الکبیر: 2803 الارشاد للمفید: صفحہ 186 اعلام الوری للطبرسی: صفحہ 203 مناقب آل ابی طالب لابن شہر آشوب الشیعی: جلد، 3 صفحہ 304 کشف الغمۃ للاربلی: جلد، 1 صفحہ 440 یوم الطف للنجفی: صفحہ 188) ابن سعدؒ نے ’’الطبقات‘‘ میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہم کے دو بیٹوں کا ذکر کیا ہے:
(1) عمر الاکبر بن الصہباء (یہ ان کی والدہ کا نام ہے) اور (2) عمر بن تغلبیہ۔ (طبقات ابن سعد: جلد، 3 صفحہ 20 المعجم الکبیر: 2803)
٭ عثمان بن علی بن ابی طالب (طبقات ابن سعد: جلد، 3 صفحہ 20 الارشاد للمفید: صفحہ 248 مناقب آل ابی طالب: جلد، 3 صفحہ 394 لابن سہر آشوب۔ اعلام الوری: صفحہ 203 للطبرسی، یوم الطف: صفحہ 178-179 لہادی النجفی۔ مظالم اہل بیت: صفحہ 257 لصادق مکی)
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی اولاد جو شہید ہوئی:
٭ ابوبکر اور علی (المعجم الکبیر: رقم الحدیث 2803)
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد جو شہید ہوئی:
٭ ابوبکر، عمر، عثمان اور علی الاکبر (مجمع الزوائد: 15169)
غرض سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور مسلم بن عقیلؓ کو چھوڑ کر آپ کے بھائیوں، بیٹوں، بھتیجوں وغیرہ میں سے شہید ہونے والوں کی کل تعداد بیس ہے اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما اور مسلم بن عقیلؓ کو شامل کر کے یہ تعداد بائیس بنتی ہے، جن کا شمار مندرجہ ذیل ہے:
٭ اولاد علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ میں سے پانچ شہید ہوئے جو یہ ہیں:
ابوبکر، محمد، عثمان، جعفر اور عباس۔
٭ اولاد حسن بن علی رضی اللہ عنہما میں سے چار شہید ہوئے:
ابوبکر، عمر، عبداللہ اور قاسم۔
٭ اولاد حسین بن علی رضی اللہ عنہما میں سے پانچ شہید ہوئے:
ابوبکر، عمر، عثمان، علی الاکبر اور عبداللہ۔
اولاد عقیل رضی اللہ عنہ میں سے چار شہید ہوئے:
جعفر، عبداللہ، عبدالرحمن اور عبداللہ بن مسلم بن عقیل اور
٭ اولاد عبداللہ بن جعفر میں سے دو شہید ہوئے:
عون اور محمد۔ (طبقات ابن سعد: جلد، 3 صفحہ 20 مقاتل الطالبیین: صفحہ 91 لابی الفرج الاصفہانی)
یہ کل شمار بیس ہوئے اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور مسلم بن عقیلؓ سمیت کل تعداد بائیس ہوئی۔