سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے ساتھ شہید ہونے والوں کا ذکر شیعی مصادر کی روشنی میں
حامد محمد خلیفہ عمانامیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو حضرات خلفائے ثلاثہ سے اس قدر محبت تھی کہ آپ نے اپنی اولاد کے نام ان کے ناموں پر رکھے۔ میدانِ کربلا میں ان فرزندانِ علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بھائی حسین رضی اللہ عنہ کے شانہ بشانہ قتال کیا اور آپ کے دست و بازو اور ڈھال بن کر لڑے، لیکن دیکھنے میں یہی آ رہا ہے کہ شیعہ حضرات جانتے بوجھتے ہوئے ان بزرگوں کے اسمائے گرامی کو اپنے خطبوں سے حذف کر دیتے ہیں، حتیٰ کہ یہ لوگ اس بات پر غور کرنے کے لیے ہرگز بھی تیار نہیں کہ فرزندانِ علی رضی اللہ عنہ کا حضرات خلفائے راشدین کے بارے میں کیا عقیدہ اور عقیدت تھی۔
ذیل میں شیعی مآخذ سے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ان بیٹوں کا ذکر کیا جاتا ہے، جن کے نام خلفائے ثلاثہ کے ناموں پر ہیں:
٭ ابوبکر بن علی بن ابی طالب
ان کا نام شیخ مفید، (الارشاد: صفحہ 248) علامہ طبرسی، (اعلام الوری: صفحہ 203) اربلی، (کشف الغمۃ: جلد، 1 صفحہ 440) عباس قمی، (منتہی الآمال: جلد، 1 صفحہ 528) باقر شریف قرشی، (حیاۃ الامام الحسین: جلد، 1 صفحہ 270) ہادی نجفی، (یوم الطف: صفحہ 171-172-173-174) صادق مکی (مظالم اہل البیت: صفحہ 258) اور ابن شہر آشوب (مناقب آل ابی طالب: جلد، 3 صفحہ 305) نے ذکر کیا ہے۔
عمر بن علی بن ابی طالب
ان کا نام مفید، (الارشاد: صفحہ 186) طبرسی، (اعلام الوری: صفحہ 203) ابن شہر آشوب، (مناقب آل ابی طالب: جلد، 3 صفحہ 304) اربلی (کشف الغمۃ: جلد، 1 صفحہ 440) اور نجفی (یوم الطف: صفحہ 188) نے ذکر کیا ہے۔
٭ عثمان بن علی بن ابی طالب
ان کا نام محمد بن نعمان ملقب بہ مفید، (الارشاد: صفحہ 186) ابن شہر آشوب، (مناقب آل ابی طالب: جلد، 3 صفحہ 304) طبرسی، (اعلام الوری: صفحہ 203) اربلی، (کشف الغمۃ: جلد، 1 صفحہ 404) قمی، (منتہی الآمال: جلد،1 صفحہ 526-527) قرشی، (حیاۃ الامام الحسین: جلد، 3 صفحہ 262) ہادی نجفی (یوم الطف: صفحہ 175-179) اور صادق مکی (مظالم اہل البیت: صفحہ 257) نے ذکر کیا ہے۔ خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنہم کے ناموں پر سیدنا حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کے بیٹوں کے نام جن کا ذکر شیعی مآخذ میں ہے:
٭ ابوبکر بن حسن بن علی بن ابی طالب
ان کا نام مفید، (الارشاد: صفحہ 186) طبرسی، (اعلام الوری: صفحہ 212) اربلی، (کشف الغمۃ: جلد، 1 صفحہ 570-575) قمی، (منتہی الآمال: جلد، 1 صفحہ 526) قرشی، (حیاۃ الامام الحسین: جلد، 3 صفحہ 254) ہادی نجفی (یوم الطف: صفحہ 167) اور صادق مکی (مظالم اہل البیت: صفحہ 258) نے ذکر کیا ہے۔
٭ عمر بن حسن بن علی بن ابی طالب
ان کا نام مفید، (الارشاد: صفحہ 197) طبرسی (اعلام الوریٰ: صفحہ 112) اور صادق مکی (مظالم اہل البیت: صفحہ 254) نے ذکر کیا ہے۔ شیعہ مصادر و مآخذ اس بات کو ببانگ دہل بیان کرتے ہیں یہ مقدس ہستیاں میدان کربلا میں سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ سرخروئے شہادت ہوئی تھیں۔ اللہ کی ان پر ،ان کے پاکیزہ آباء و اجداد پر اپنی خاص رحمت اور مغفرت ہو۔ شیعی مآخذ سے ان ناموں کا حوالہ دینے سے مقصود یہ ہے کہ ایک انصاف پرور اور معتدل شیعہ یہ بات بخوبی جان لے کہ اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کو حضرات خلفائے راشد ینثلاثہ سے کس قدر محبت اور عقیدت تھی۔
اہل تشیع حضرات کے لیے ایک یہی شہادت بس ہے کہ امام جلیل علی بن حسین بن علی بن ابی طالب رحمۃ اللہ، جو ان اثنا عشری امامیہ حضرات کے نزدیک ائمہ معصومین میں سے چوتھے امام معصوم ہیں، وہ بھی اپنی اولاد کا نام حضرات خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنہم کے ناموں پر رکھ رہے ہیں۔ چنانچہ بقولِ شیعہ ان امام معصوم کے ایک بیٹے کا نام عمر بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب ہے، جن کا شیخ مفید (شیخ مفید نے ’’الارشاد‘‘ میں یہ نام ذکر کیا ہے) نے ذکر کیا ہے۔ جبکہ مشہور مصنف الحر العاملی امام جلیل علی بن حسین رحمۃ اللہ کے اس فرزند ارجمند عمر بن علی بن حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے بارے میں لکھتا ہے:
’’بڑے فاضل اور جلیل القدر تھے۔ نبی کریمﷺ اور امیر المومنین کے صدقات کے والی تھے۔ بڑے متقی، پرہیز گار اور متورع تھے۔‘‘ (دیکھیں: ’’خاتمۃ الوسائل‘‘)
پھر مرتضیٰ عسکری، جن کو اثنا عشری شیعہ علامہ، محقق اور بحّاثہ (بروزنِ علامہ یعنی بے پناہ تحقیق رکھنے والا) کے اونچے اور گراں قدر القاب سے یاد کرتے ہیں، کو ہم دیکھتے ہیں کہ وہ اپنی مشہور زمانہ (عند الشیعہ) کتاب ’’معالم المدرستین: جلد، 3 صفحہ 127‘‘ میں امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے تین بیٹوں کے یہ نام ذکر کرتا ہے: ’’ابوبکر، عمر اور عثمان‘‘۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہر انسان اپنی اولاد کا اچھے سے اچھا نام رکھنے کی کوشش کرتا ہے اور جو نام اسے سب سے زیادہ پسند ہو، اسی کو رکھتا ہے۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم سے سب سے زیادہ محبت تھی، اس لیے آپ نے اپنے بیٹوں کے نام انہی حضرات کے ناموں پر رکھے۔