بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر زنا و چوری وغیرہ کی حدیں جاری ہوئیں۔ (تحفہ اثنا عشریہ)
مولانا ابوالحسن ہزارویبعض صحابہ کرامؓ پر زنا و چوری وغیرہ کی حدیں جاری ہوئیں۔ (تحفہ اثنا عشریہ)
الجواب اہلسنّت
شاید یار لوگوں کو اس لیے اعتراض پیدا ہوا کہ متعہ کی عبادت پر زد پڑنے کا اندیشہ ہے۔ اس لیے وہ بے چارے برداشت نہ کر سکے ہوں ورنہ حدود کا جاری کرنا توہین نہیں تطہیر ہے۔ اب توہین و تطہیر میں فرق تو وہ جانے جو طالبِ تطہیر ہو۔ جِس کا تطہیر سے دور کا بھی رِشتہ نہ ہو اسے کیا ضرورت کہ وہ اِس طرح کی مشکلات میں قدم رکھے۔ سچی بات یہ ہے زِندگی میں کبھی کوئی کمی کوتاہی ہوئی ہو تو اللّٰه تعالٰی نے دُنیا میں ہی ان کی تطہیر و تلافی فرما دی جِس کی مختلف صورتیں ہوئیں...
یا تو حدود وغیرہ کے اجراء سے اور یا پھر نیک اعمال کی کثرت اور توبہ استغفار سے...
حضرت شاہ صاحب رحمتہ اللہ نے مذکورہ عکسی صفحہ پر اسی بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیھم اجمعین کو اللّٰه تعالٰی نے معصوم نہ ہونے کے باوجود محفوظ فرما دیا کہ اگر غلطی ہو جائے تو اجرائے قوانین شرعیہ سے ان کو پاک کر دیا گیا لہٰذا یہ بات کوئی قابلِ اعتراض نہیں۔