کیا عبداللہ ابن سبا کم عقل، کم علم اور جاہل شخص تھا؟ دلشاد شیعہ کی غیر منطقی باتیں!
جعفر صادقشیعہ گروپ ادع الی سبیل ربک میں شیعہ عالم دلشاد کے تبصرے کی اصل حقیقت
محمد دلشاد شیعہ مناظر: میں نے ممتاز صاحب کو ابن سباء کی تین الگ الگ شخصیتوں پر مناظرہ کرنے کا کہا تھااور یہ کہا تھا۔
1: ابن سباء کا ایک وجود افسانہ ہے،قتل جناب عثمان اور بعد کے فتنوں میں اس کا کردار۔
2: ایک غالیان کردار ۔ اس کو تسلیم کرنے میں ہمیں پریشانی نہیں۔
3: شیعہ عقائید کا بانی ہونا ۔ یہ ایک مغالطہ ہے کسی شیعہ روایات سے یہ چیز ثابت نہیں۔
ممتاز نے مذکورہ تین کرداروں کے بارے میں مجھ سے گفتگو کرنے سے اجتناب کیا۔
الجواب اہل سنت:
غور فرمائیں۔۔شخصیت ہے عبداللہ ابن سبا یہودی ۔۔۔ دلشاد کی طرف سے عوام کو الجھانے کی خاطر ابن سبا کے تین کردار بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عوام اس حقیقی شخصیت کو افسانہ ، خیالی سمجھ لے، اسے سنجیدگی سے نہ لیا جائے بصورت دیگر کسی نے تحقیق شروع کردی تو شیعیت کا اس یہودی سے قریبی تعلق ظاہر نہ ہوجائے!!
بیشک ابن سبا حقیقت تھا ، آخر اس نے اسلام قبول ہی کیوں کیا؟ دوران مناظرہ اس نکتے پر کئی عقلی دلائل دئے گئے ہیں جو صحیح روایات سے مطابقت رکھتے ہیں۔
ابن سبا کی جماعت سبائی گروہ پر سُنی و شیعہ سمیت تمام مؤرخین کا اجماع ہے۔شیعہ کی صحیح روایت کے مطابق امام جعفر صادق نے تو نام لے کر ابن سبا اور اس کی جماعت پر لعنت بھیجی ہے، اس کے باوجود اہل تشیع سبائی گروہ کے متعلق شکوک و شبہات بیان کرتے ہیں تاکہ قاتلین عثمان میں صحابہ کرام کو ملوث کردیا جائے۔۔۔ حالانکہ مناظروں میں تسلیم بھی کرتے ہیں کہ کوئی ایک صحابی کسی ایک صحیح روایت سے قاتل عثمان ثابت نہیں ہوتا۔۔۔ یہ منافقت صرف اہل تشیع میں پائی جاتی ہے۔
شیعہ ابن سبا کا غلو کرنا تسلیم کرتے ہیں، لیکن یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ غلو اسی وقت ہوتا جب موجود چیز میں کوئی اضافہ کیا جائے۔ ابن سبا نے جن عقائد کا سہارہ لیکر غلو کیا وہ عقائد ابن سبا نے گھڑے تھے، آج شیعہ اثناعشریہ کے بھی وہی عقائد ہیں۔ انہی عقائد میں غلو کرتے ہوئے ابن سبا نے سیدنا علی کے سامنے خدائی کا دعوی کردیا! بلکہ آج تک نصیری بھی موجود ہیں ۔
دلشاد شیعہ کو کئی بار شرائط طئے کر کے گفتگو کا چیلینج کیا گیا، موصوف نے اس سے فرار اختیار کیا، بہانہ یہ کیا کہ گفتگو بغیر شرائط کے کروں گا۔
(دیکھیں جلد اول کے شروعاتی پیجز)
محمد دلشاد شیعہ مناظر: شیعہ مناظر مولانا رانا صاحب نے ممتاز قریشی صاحب کو اصلی بحث کو شروع کرنے کے لئے کہا ۔ ممتاز صاحب نے اس جواب میں اور گفتگو کی شرائط میں اپنے مدعا کو شیعہ صحیح روایات سے اور شیعہ جید علماء کے اعتراف سے ثابت کرنے کا وعدہ دیا۔شیعہ مناظر بھی ممتاز صاحب کو اسی وعدے پر عمل کرنے کی طرف دعوت دیتے رہے۔تقریبا زیادہ بحث و گفتگو اسی نکتے اور وعدہ وفائی کے سلسلے میں ہی ہوتی رہی۔
(نوٹ: دلشاد شیعہ نے مناظرے میں پیش کئے گئے دلائل و استدلال کاپی پیسٹ کئے، جنہیں یکسانیت کی وجہ سے حذف کیا گیا ہے۔اصل گفتگو میں موجود ہیں)
تقریبا اہل سنت کے مناظر قریشی صاحب کے مدعا اور اس کے دلائل کا خلاصہ یہی ہے جو اوپر ذکر ہوا۔
مولانا رانا صاحب نے بہت ہی عمدہ طریقے سے ممتاز کے مدعا اور دلائل کا اصلی وعدے اور شرائط سے لاتعلقی اور ممتاز کے مغالطہ آمیز استدلال کی حقیقت کھول کر سب کے سامنے رکھ دی۔
جیسا کہ رانا صاحب نے بھی واضح طور پر بتایا کہ ان تینوں روایات سے مذکورہ پانچ شیعہ عقائید کا بانی ابن سبا ہونا ثابت نہیں ہے کیونکہ ان روایات کا مضمون بلکل واضح ہے۔ان کے مطابق ابن سباء ایک غالی نظریہ رکھنے والا ملعون شخص تھا۔شیعہ امیر المومنین ع کو رسول اللہ ص کا جانشین مانتے ہیں , ان کی خدائی کا ادعا کرنے والے سارے شیعہ علماء کے نزدیک کافر ہیں۔شیعہ مذھب سے اس قسم کے عقیدے کا کوئی تعلق نہیں۔لہذا مذکورہ روایات کے الفاظ اور متن سے مذکورہ پانچ عقائد کو ابن سباء کے عقائد کے طور پراثبات کرنا ایک ایسا غیر علمی کام ہے جس کے شیعہ مخالف ہی مجبوری کی وجہ سے مرتکب ہوسکتے ہیں۔جبکہ ممتاز قریشی صاحب شیعہ روایات سے ہی مذکورہ پانچ شیعہ عقائد کا بانی ابن سباء کو ثابت کا پابند تھا۔
الجواب اہل سنت:
مذکورہ تین صحیح روایات کی شرح لکھتے ہوئے تین شیعہ متقدمین علماء نے اہل علم کی رائے بیان کی ہے جس کے مطابق یہی شخص غلو تک پہنچنے سے پہلے حب اہل بیت کو بنیاد بناکر پانچ عقائد کو شروع کرنے والا تھا۔ اگر وہ پانچ عقائد ابن سبا نے شروع نہیں کئے تھے تو پھر آخر کس چیز میں اس ملعون نے غلو کیا تھا؟ اس کا قبول اسلام اس وجہ سے (سیدنا علی کی خدائی کا دعویٰ) کیسے تسلیم کیا جائے جس سے اسلام کو کوئی نقصان پہنچنا ممکن نہ تھا بلکہ سراسر نقصان کا سودا تھا۔ کوئی کم عقل بھی قبول اسلام کے بعد ایسا دعوی نہیں کرسکتا جس سے اسے زندہ آگ میں جلادیا جائے! یہ کام کوئی شاطر دماغ اس وقت کرسکتا ہے جب پیچھے کوئی ہم خیال جماعت تیار موجود ہو،
صحیح روایات سے ابن سبا کی جماعت سبائی گروہ کی موجودگی بھی ثابت شدہ ہے۔ یہ مؤقف غیر علمی ہرگز نہیں ہے۔
مذکورہ پانچ عقائد کا خالق ابن سبا نہیں تھا تو شیعہ متقدمین علماء کو کیا ضرورت پڑی کہ اہل علم ذرائع سے اس کی حقیقت بیان کردی؟ وہ مؤقف مجہول لاعلم کذاب لوگوں کا تھا تو تینوں علماء کو ایک ہی مغالطہ کیسے ہوگیا؟
بعد میں آنے والوں نے تردید کرنے کے بجائے ان کے اقوال میں تحریف کیوں کی؟ یہ ایسے سوال ہیں جن کے جوابات سے اہل تشیع عاجز ہیں۔
محمد دلشاد شیعہ مناظر: ممتاز صاحب سے ایک سوال ۔
اہل سنت کا موقف اور نظریہ کیا شیعہ روایات اور کتابوں سے لیا جاتا ہے؟
اگر کہے شیعہ کتابوں سے استدلال الزامی جواب کے طور پر کیا جاتا ہے تو دست بستہ عرض ہے کہ مذکورہ باتوں کو اہل سنت کا موقف کہنا چھوڑ دیں ورنہ آپ کو پہلے اپنی کتابوں سے معتبر سند کے ساتھ مذکورہ نظریے کو ثابت کرنا ہوگا۔
کیا آپ مذکورہ عقائید کا بانی ابن سباء ہونے کو اپنی کتابوں سے ثابت کرسکتے ہو؟
میں نے نے للکار للکار کر کہا تھا : قتل جناب عثمان اور بعد کی فتنوں میں ابن سباء کا کردار ہونا اہل سنت کی کتابوں سے ثابت کرو۔میرا ادعا یہ ہے کہ اس قسم کا کردار والا ابن سباء ایک افسانہ ہے۔
یاد ہے؟
ممتاز صاحب شیعہ روایات سے اپنے مدعا کو ثابت کرنے میں ناکام ۔
الجواب اہل سنت:
دلشاد شیعہ کا یہ سوال صریح جاہلیت ہے کہ ابن سبا اگر شیعہ عقائد کا بانی ہے تو اہل سنت کتب سے ثابت ہونا چاہئے!! یہ تو ایسا ہی ہے جیسے کہ سائنس کا سوال ریاضی کی کتاب سے حل کرنا ! یا یہودی مذہب کو ہندؤں کی گیتا سے ثابت کرنا!!
اہل سنت اگر ابن سبا کو موجد عقائد شیعیت کہتے ہیں تو ظاہر ہے اس کے ثبوت بھی شیعہ مذہب سے ہی ثابت کرنا پڑیں گے۔ اگر جرم کراچی میں ہو تو ثبوت لاہور سے تلاش نہیں کئے جاسکتے۔
اس کے علاوہ دلشاد شیعہ کو یہ خوش فہمی ہے کہ اہل سنت بھی شیعوں کی طرح دوسروں کی کتب کے محتاج ہیں۔ دراصل وہ خود کنویں کے مینڈک کی طرح ہیں، ان کے نزدیک پوری دنیا یہ کنواں ہی ہے اس نے کنویں سے باہر نکل کر دنیا کبھی دیکھی نہیں ہے۔ قارئین کے لئے اس کتاب کے آخر میں اہل سنت و اہل تشیع کتب سے مزید کئی اہم ثبوت پیش کئے جا رہے ہیں۔ امید ہے کہ انہیں دیکھنے کے بعد وہ ہوش کے ناخن لیں گے۔
محمد دلشاد شیعہ مناظر: ممتاز صاحب کیوں وقت ضائع کر رہے ہو؟شیعہ کسی روایت سے ابن سباء کا شیعہ مذھب کے مذکورہ عقائد کا بانی ہونا ثابت نہیں کرسکے ہو۔اپنے آپ کو صداقت کا علمبردار کہتے ہو۔کیوں اس حقیقت کو ماننے کے لئے تیار نہیں ۔اگر آپ کی یہی روش ہم اپنائے اور آپ کے علم رجال اور فرقوں کی کتابوں سے دلیل لاتے وقت یہی آپ والا اصول اپنائیں تو ؟؟
الجواب اہل سنت:
ابن سبا اگر ان پانچ عقائد کا بانی نہیں ہے تو اہل تشیع ابن سبا سے پہلے اپنے عقائد ثابت کرنے سے بھاگتے کیوں ہیں؟ کیا ان کے پاس اپنے ہی عقائد پر اپنی ہی کتب میں صحیح روایات موجود نہیں ہیں؟
کیا عبداللہ ابن سبا کم عقل، کم علم اور جاہل شخص تھا؟ دلشاد شیعہ کی غیر منطقی باتیں!
محمد دلشاد شیعہ مناظر: ممتاز کا طریقہ واردات دیکھیں، ابن سباء کے بارے اپنے جوڑ توڑ کو علمی اور عقلی ڈھانچے میں ڈالنے کے لئے ابن سباء کو ایک بڑا علمی اور عقلمند انسان کے طور پر متعارف کر رہا ہے۔ممتاز صاحب ! لگتا ایسا ہے کہ وہ آپ سے بھی زیادہ عالم اور عاقل انسان تھا، لیکن چالاکی میں آپ اس سے بھی کچھ قدم آگے ہو۔
مذکورہ تین روایات کے مطابق وہ تو مولا علی ع کو رب اور خدائی کا درجہ دیتا رہا اور اسی عقیدے کی راہ میں جان دے دی لیکن اپنے عقیدے سے ہاتھ نہیں اٹھایا۔ اب بات یہ ہے کہ کیا جو اللہ کو چھوڑ کر اللہ کے ایک مطیع بندے کو رب اور خدا کہے وہ کیا اہل علم اور عاقل انسان ہوسکتا ہے؟
ہماری نگاہ میں تو ایک پاگل انسان عقل اور علم سے عاری انسان ایسا ادعا کرسکتا ہے ۔اگر وہ بیوقف نہ ہوتا تو اتنی جرات نہ کرتا۔ سوچ سوچ میں فرق ہے۔اب آپ کی حالت دیکھے ایسے شخص کو اہل علم اور عاقل سمجھتا ہے۔آپ کی علمی اور عقلی اس بلند درجے پر ہم بھی رشک کرتے ہیں۔جی وہ بظاہر مسلمان تھا ورنہ توبہ کرنے کا حکم نہیں دیتا۔ آپ کے استدلال کا کیا کہنا ۔
الجواب اہل سنت:
پہلی بات تو یہ ہے کہ دلشاد شیعہ کو پتہ ہی نہیں کہ عقلمندی، ہوشیاری، ذہانت، علم وغیرہ جیسی خصوصیات کسی ایک مذہب کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں۔ اللہ تعالی نے تمام انسانوں کو ایک جیسی نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔ اشرف المخلوقات کا درجہ تمام انسانوں کو حاصل ہے۔ حق پر ہونا اور باطل پر ہونا یہ ایک اور معاملہ ہے۔ اگر کوئی حق پر نہ ہو تو یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ وہ کم عقل، کم علم، جاہل یا پاگل انسان بھی ہوگا۔
مثال کے طور پر شیطان کو بھی بہت علم حاصل ہے ، اس کی ہوشیاری، علم، عقل پر کون شک کر سکتا ہے۔ یہ شیطان کا علم ہی تھا جس کی وجہ سے اس میں تکبر آگیا تھا ۔ پھر شیطان اپنے اسی علم کے زعم میں خدا کے سامنے کھڑا ہوگیا!
ابن سبا یہودی بھی شیطان کا چیلہ تھا، ہوشیاری، علم و عقل میں اس کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ اس نے مختصر عرصے میں جس طرح عام سادہ لوح مسلمانوں کی حُب اہل بیت کی کمزوری سے فائدہ اٹھایا وہ حربہ آج تک کارگر ہے۔ اہل تشیع غیر مسلموں کو شیعہ تھوڑی بناتے ہیں۔ ان کا ٹارگٹ عام سُنی لوگ ہوتے ہیں، جنہیں اہل بیت سے منسوب جھوٹے قصے، جھوٹے مظالم سنا سنا کر، رُلا رُلا کر شیعہ بنایا جاتا ہے۔
ابن سبا بھی جب ایک اچھی خاصی جماعت بنا چکا تو پھر تکبر میں اتنا آگے بڑھ گیا کہ سیدنا علی کے سامنے اس کی خدائی کا دعویدار ہوگیا۔ اس سے پہلے وہ اصحاب سیدنا علی میں اٹھتا بیٹھتا تھا، پہلے دن سے ایسا دعویٰ کرتا تو پھر ہم خیال جماعت سبائی گروہ کہاں سے آگئے؟
دور صحابہ و تابعین میں ایک نیا مسلمان کھلم کھلا ایسا دعویٰ کرنے کی جرات نہیں کر سکتا۔ دلشاد شیعہ کی نظر میں ابن سبا پاگل ، علم و عقل سے عاری انسان تھا۔۔۔ یہ اتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ اس سے خود دلشاد شیعہ کی اپنی ذہنی اور علمی حیثیت پر شکوک پیدا ہوتے ہیں۔ دلشاد کی منطق کے مطابق تو شیطان بھی پاگل، علم و عقل سے عاری ماننا پڑےگا۔ ظاہر ہے وہ بھی حق پر نہیں ہے بلکہ آج دنیا کی غیر مسلم ترقی یافتہ قومیں بھی پاگل ، عقل و علم سے عاری ہوں گی کیونکہ وہ بھی حق پر نہیں ہیں! حالانکہ ٹیکنالوجی میں وہ ہم سے بہت آگے پہنچ چکی ہیں۔
محمد دلشاد شیعہ مناظر: ممتاز صاحب دور صحابہ میں ایک گمراہ غالی کے وجود پر آپ کو تعجب ہورہا ہے؟مسیلمہ کذاب کا واقعہ نبی پاک ﷺ کی وفات کے فورا بعد ہوا تھا۔اصحاب کے دور میں داخلی جنگوں میں ہزاروں اصحاب اور تابعین قتل ہوئے۔جناب خلیفہ سوم کے گھر کو 40 دن تک محاصرے میں کیے رکھا اور صحابی اور ان کے فرزندوں کے ہاتھوں خلیفہ قتل ہوا۔تو ایک غالی کا غالیانہ عقیدے کا اظہار کرنا کونسا بڑا مسئلہ ہے؟وہ بھی کچھ افراد پر مشتمل تھا۔ آپ کے تخیل میں شاید ان کی تعداد کثیر ہو لیکن جس وقت امیر المومنین ع نے اس کو ساتھیوں سمیت گرفتار کیا اور ان لوگوں کو سزا دی تو ان کی مختصر تعداد تھی۔ ایسی باتیں نہ شیعہ روایات میں ہیں نہ کسی شیعہ کتاب میں ، آپ کو حب اہل بیت کے عنوان کو بدنام کرنا ہی ہے تو آپکو بنی امیہ کی پیروی مبارک ہو۔
الجواب اہل سنت:
دلشاد شیعہ کے اس پیراگراف میں مندرجہ ذیل نکات اہم ہیں۔
1- دور صحابہ میں ایک گمراہ غالی کے وجود پر تعجب جبکہ مسیلمہ کذاب کا واقعہ بھی نبیﷺ کی رحلت کے فورا بعد ہوا تھا۔
2- خلیفہ سوئم یعنی حضرت عثمان کے گھر کا چالیس دن محاصرہ اور صحابہ اور ان کی اولاد کے ہاتھوں قتل ہونا! (معاذاللہ)
3- سیدنا علی نے ابن سبا کو ساتھیوں سمیت گرفتار کیا اور سزا دی تو ان کی تعداد مختصر تھی۔
1- دور صحابہ میں ایک گمراہ غالی کے وجود پر تعجب جبکہ مسیلمہ کذاب کا واقعہ بھی نبی ﷺ کی رحلت کے فورا بعد ہوا تھا۔
بیشک دور نبویﷺ میں بھی منافقین کا فتنہ موجود تھا۔ ہر دور میں اسلام مخالف عناصر موجود رہے ہیں، قیامت تک حق و باطل آمنے سامنے رہیں گے۔ اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے ۔ ابن سبا یہودی کا فتنہ دور عثمان میں اس وقت شروع ہوا جب اسلامی حکومت پوری دنیا میں پھیل چکی تھی۔خلفاءِ اربعہ میں سب سے زیادہ طویل دورِ خلافت سیدنا عثمان غنی کا دورِ ہے۔ ان کے دورِ خلافت کا عرصہ تقریباً بارہ سال رہا ، ان کے دورِ خلافت میں کئی فتوحات ہوئیں اور مجاہدینِ اسلام اپنی جرأت و ہمت اور جذبے سے آگے بڑھتے گئے اور فتوحات کا دائرہ بھی وسیع سے وسیع تر ہوتا چلا چلاگیا۔ اسلام کا غلبہ دشمن اسلام کو کیسے برداشت ہوتا، اسی لئے ابن سبا یہودی باقائدہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلمان ہوا اور دائرہ اسلام میں داخل ہوتے ہی حُب اہل بیت کی آڑ میں دن رات عوام کو گمراہ کرنے میں لگ گیا۔
2- خلیفہ سوئم یعنی حضرت عثمان کے گھر کا چالیس دن محاصرہ اور صحابہ اور ان کی اولاد کے ہاتھوں قتل ہونا! (معاذاللہ)
اگر دلشاد شیعہ کو اس موضوع پر گفتگو کا چیلنج کیا جائے تو مجھے یقین ہے کہ یہ بندہ مر جائے گا لیکن کبھی علمی گفتگو کے لئے راضی نہیں ہوگا۔ دوران مناظرہ شیعہ حضرات تسلیم کرتے ہیں کہ کسی صحابی کے لئے صحیح روایت موجود نہیں ہے کہ وہ قاتلین عثمان میں شامل تھا، لیکن مجلسوں میں عوام کو جھوٹ بول کر ایسی باتیں کہی جاتی ہیں تاکہ دین اسلام کے اولین راوی صحابہ کرام مشکوک بنا دئے جائیں، یہی تو ابن سبا کی اصل سازش تھی۔( تفصیل کے لئے دیکھیں قاتلین عثمان صحیح روایات کی روشنی میں!سُنی و شیعہ مکالمہ)
3- سیدنا علی نے ابن سبا کو ساتھیوں سمیت گرفتار کیا اور سزا دی تو ان کی تعداد مختصر تھی۔
اگر واقعی ایسا ہوتا تو پھر سبائی گروہ آسمان سے اترا تھا؟ امام جعفر صادق اس گروہ سے بیزاری کریں اور اس پر لعنت بھیجیں دوسری طرف دلشاد شیعہ کے نزدیک سیدنا علی نے ابن سبا اور اس کے ساتھیوں کی مختصر تعداد کو سزا دے دی تھی یعنی یہ فتنہ ختم ہوچکا تھا!!
تین متقدمین شیعہ علماء کو چوتھی صدی میں الہام ہوا تھا کہ ابن سبا پانچ عقائد کو شروع کرنے والا تھا۔۔!! شاید وہ خود کم علم تھے ، مجہول لوگوں کی جھوٹی باتیں اپنی اپنی کتب میں اہل علم کہتے ہوئے بیان کردیں!! آج کے شیعہ تو اپنے متقدمین علماء سے بھی دو ہاتھ آگے پہنچ چکے ہیں!!
محمد دلشاد شیعہ مناظر: اب تک کہ باتوں کا خلاصہ....
⬅️جن چیزوں کو ممتاز صاحب اہل سنت کا موقف سمجھ کر بیان کررہا ہے ان میں سے کوئی بھی اہل سنت کی کتابوں سے ثابت نہیں ہے لہذا اہل سنت کا اگر ایسا موقف ہے تو یہ شیعہ کتابوں سے لیا ہوا ہے، سنی بھی شیعوں کی مانتے ہیں۔
⬅️کسی شیعہ روایت میں ابن سباء کو اہل تشیع کے بنیادی مذکورہ پانچ عقائید کا بانی نہیں کہا ہے۔
دوسرے لفظوں میں شیعہ کتابوں میں کسی ایسی شخصیت سے ایسی کوئی روایت نہیں جس کو شیعہ حجت سمجھتے ہیں ۔
⬅️ممتاز صاحب نے اپنی بنائی ہوئی ذہنیت کو حق ثابت کرنے کے لئے، مغالطہ سے کام لیا ہے ۔ اپنی بات کو حق ، علمی اور عقلی بتانے کے لئے ۔
الف : ابن سباء کو بڑا اہل علم ،اہل عقل اور چالاک آدمی قرار دیا (مغالطہ بزرگ نمائی)
ب : اپنی قیاس آرائی ,تخیلات اور توہمات کو عقلی دلیل بنا کر پیش کیا ہے۔
بغیر سند کے من گھڑت اور خود ساختہ تحلیل کی کوئی حیثیت ؟؟
الجواب اہل سنت:
اگر ہم عیسائیوں پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ کو اللہ کا بیٹا قرار دیا ہے (معاذاللہ) تو کیا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہم عیسائی کتب پر ایمان رکھتے ہیں؟ یا وہ نظریہ اہل سنت کتب سے بھی ثابت ہونا لازمی ہے!!؟
دلشاد شیعہ کے پاس اپنی جہالت دکھانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اگر اہل سنت ابن سبا کو شیعہ عقائد کا بانی کہتے ہیں تو یہ اس بنا پر کہ شیعہ کتب میں اس یہودی کو موجد کہا گیا ہے۔ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ہم شیعہ کتب کو حجت سمجھتے ہیں!! اہل سنت نے ابن سبا کے متعلق مؤقف شیعہ معتبر روایات اور جید شیعہ علماء کی گواہیوں کی روشنی میں قائم کیا ہے۔ اگرچہ اس مؤقف کی تائید اہل سنت کتب سے بھی ہوتی ہے لیکن اس سے شیعیت پر الزام دھرنا اخلاقی طور پر درست نہیں ہے ، ثبوت ہمیشہ مخالف کے گھر سے پیش کئے جاتے ہیں۔
محمد دلشاد شیعہ مناظر: ممتاز صاحب! حق جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کے مسئلے میں ہم نے اس سے بہتر اور مستند تحلیل پیش کی تھی۔ہم نے کہا تھا اہل سنت کے علماء حق کو چھپانے کے لئے حدیث کے معنی میں تحریف کے مرتکب ہوئے ہیں اور ہجران اور غضبناک ہونے کو عام ہجران اور غضب کہہ کر لغت اور حدیث کے مضمون اور سیاق کے خلاف معنی کیا ہے۔ہم نے کہا تھا یہ مطالبہ خلیفہ دوم کے دور تک جاری رہا .لہذا حق زہرا سلام اللہ علیہا کا معاملہ ختم نہیں ہوا تھا . بنابرین ناراضگی بھی ختم نہیں ہوئی تھی۔اہل سنت کے بہت سے علماء کی طرف سے اس ناراضگی کو قبول کرنے اور بعض کی طرف سے جناب سیدہ ع کی شان میں گستاخی کی اسناد ہم نے پیش کی تھیں۔
لیکن آپ نے ان باتوں کو اہل سنت کے بہت بڑے امام کا گمان کہا اور دوسرے علماء کی باتوں کو یہ کہہ کر ٹھکرایا کہ گزشتہ زمانے میں تحقیق کے وسائل کم تھے اب اہل تحقیق کی رائے کے مطابق ناراضگی کو قبول کرنے والے اہل سنت کے علماء کی باتیں غلط ہیں۔
ممتاز صاحب ہمارے علماء کے نقل شدہ اقوال کو فرض کرئے یہ ان کا اعتراف اور ابن سباء والی روایات کی تشریح ہیں تو کیا ہم بھی ان باتوں کو ان لوگوں کا گمان اور تحقیق کے خلاف باتیں کہہ کر ٹھکراسکتے ہیں؟؟
الجواب اہل سنت:
حق زہرا کا مناظرہ مکمل پی ڈی ایف موجود ہے۔ اس میں آپ کے تمام ا شکالات کو رد کیا گیا ہے۔
ابن سبا پر اہل تشیع کے متاخرین علماء نے تینوں متقدمین علماء کے اعترافات کے متعلق آج تک کوئی واضح مؤقف نہیں دیا بلکہ اس اعتراف کو چھپانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں!! ابن سبا مناظرے میں بھی شیعہ علماء کی چند خیانتیں بطور ثبوت شامل کی گئی ہیں۔ دوسری طرف سیدہ فاطمہ کی ناراضگی کی حقیقت زمانہ قدیم سے آج تک علمائے اہل سنت بیان کرتے آ رہے ہیں۔کئی متعارض صحیح روایات موجود ہیں۔ کئی حقائق تو شیعہ کتب سے بھی ثابت ہوتے ہیں۔ اس فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔
محمد دلشاد شیعہ مناظر: قارئین کیونکہ یہ شرط تھی کہ کسی بھی ثبوت کو صحیح روایت سے ہی پرکھا جائے گا چاہے تو کسی عالم کا نقل کیا ہوا قول ہو یا تاریخی روایت ۔ لہذا ہم قریشی صاحب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں *ان بعض اہل علم کے نام* ، انکا عقیدہ اور اہلتشیع کتب رجال سے انکی توثیق پیش کر دیں ورنہ ایک مجہول الحال قول سے دوسروں کے عقائد کا کسی ایسے شخص کو جس پر اس گروہ کے آئمہ ع نے لعنت کی ھو بانی ثابت کرنا ایک مناظر کیلئے سوائے خفت کے اور کچھ نہیں کہ گویا *کھسیانی بلی کھمبا نوچے*
الجواب اہل سنت:
یہ اشکال براہ راست ان متقدمین شیعہ علماء پر آتا ہے کہ انہوں نے بغیر نام ، پتہ، عقیدہ جانے سب کو اہل علم کیسے قرار دے دیا؟؟ یا تو تینوں علماء کے نزدیک وہ اہل علم جانے پہنچانے تھے، تینوں ان لوگوں کو قابل بھروسہ سمجھتے تھے ، اسی لئے ان کے مؤقف کو اہل علم کہہ کر تسلیم کیا گیا ہے۔
یا پھر تینوں جید شیعہ علماء نے بغیر جان پہنچان کے جاہل مجہول لوگوں کو اہل علم کہہ دیا ہے۔ منطقی طور پر ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ تین صحیح روایات سے ابن سبا کی زندگی کا نامکمل خاکہ بنتا ہے ، بیچ کی زندگی کا جو خلا ہے وہ اہل علم کی رائے سے پُر کیا گیا ہے۔ بصورت دیگر تینوں علماء کی ثقاہت مشکوک ہوجاتی ہے۔
محمد دلشاد شیعہ مناظر: سب سے اہم بات وہ شرط جسے قریشی صاحب ازراہ فرار ماننے سے انکار کر دیا تھا وہ اسی لئے تھی کہ جب کسی عالم کا عقیدہ دکھایا جائے گا تو اسے بالجزم اس عالم کا عقیدہ ثابت بھی کیا جائے گا نا کہ فقط ایک تاریخی قول کے نقل کر دینے کو اسکا خود سے عقیدہ قرار دیا جائے ۔ یہی وجہ تھی کہ موصوف نے وہ اصولی شرط پڑھتے ہی اپنی اس مجبوری کا اظہار کر دیا کہ *جے میں ویکھاں دلیلاں ولّے تے کُجھ نئیں میرے پَلّے ، جے میں ویکھاں چولاں ولے میری بلّے بلّے بلّے*
الجواب اہل سنت:
چور کبھی خود کو چور نہیں کہتا۔۔ اس کے باوجود اس کے کرتوت، چال چلن، رکھ رکھاؤ سے اس کے کردار کا پتہ لگایا جاتا ہے۔عبداللہ ابن سبا یہودی موجد عقائد شیعیت تھا۔۔۔ اس کے کرتوت، چال چلن سے اس کا کردار واضح ہوتا ہے۔ دوران مناظرہ شیعہ مناظر کو کئی طرح کے آپشنز بھی دئے جاتے رہے کہ اگر وہ چاہے تو کسی بھی طرح سے دفاع کر سکتا ہے۔
سوائے بدتمیزی، بداخلاقی اور ذاتی تاویلات کے رانا سعید شیعہ نے کوئی تحقیق نہیں کی۔اہل سنت کی کسی دلیل کا موثر علمی رد نہیں کیا۔ تین دن لگاتار اہلسنت کی ضعیف روایات اور صحیح احادیث سے باطل استدلا بھی بھیجتا رہا!! حتیٰ کے اپنے ہی دلائل کا دفاع کرنے سے بھی ہاتھ کھڑے کرلئے!!