Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مطلق کافر کے ساتھ عقد نکاح کی ممانعت


سوال: مسلمان عورت کا نکاح یہودی یا نصرانی سے نہیں ہوسکتا، بعض لوگ اسکی دلیل قرآن و حدیث سے مانگتے ہیں تو قرآنِ کریم میں ہے:

وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى یُؤْمِنَّؕ

(سورۃ البقرہ: آیت221)

وارد ہے لیکن کوئی ایسی آیت ہے جس میں کافر، یہودی اور نصرانی سے نکاح کی ممانعت ہو۔

 جواب: اللہ پاک کا ارشاد ہے:

 فَاِنْ عَلِمْتُمُوْهُنَّ مُؤْمِنٰتٍ فَلَا تَرْجِعُوْهُنَّ اِلَى الْكُفَّارِؕ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَ لَا هُمْ یَحِلُّوْنَ لَهُنَّؕ

(سورۃ الممتحنہ:آیت 10)

اس آیتِ کریمہ میں کفار مردوں کے لیے مسلمان عورتوں کے حلال نہ ہونے کا صاف ذکر ہے، کافر عام ہے چاہے مشرک ہو یا یہودی یا نصرانی یا ہندو سب کو شامل ہے۔

تفسیر قرطبی میں ہے:

 أي لم يحل الله مؤمنة لكافر

احکام القرآن میں ہے: 

روي عن الشيباني عن السفاح بن مطر عن داؤد ابنِ كردوس قال كان رجل من بني تغلب نصراني عنده امرأة من بني تميم نصرانية فاسلمت المرأة وأبي الزوج أن يسلم ففرق عمر بينهما:

فتاویٰ محمودیہ: 

میں ہے مسلمان لڑکی کی شادی غیر مذہب والے سے کرنا قطعاً حرام ہے یہ نکاح نہیں بلکہ حرام کاری اور زنا ہے۔ جو باپ اپنی بیٹی کی شادی اس طرح کردے وہ بے غیرت اور دیوث ہے، اس نے قرآنِ کریم کے حکم کو توڑا ہے، صاف صاف قرآنِ کریم میں ہے:

لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَ لَا هُمْ یَحِلُّوْنَ لَهُنَّؕ

(سورۃ الممتحنہ:آیت 10)

(فتاویٰ دارالعلوم زکریا:جلد3: صفحہ616)