Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر مسلم کی عبادت گاہ اور تیوہار میں تعاون کرنا


مسلمان کے لئے بہ حیثیت مسلمان یہ بات واجب ہے کہ وہ شرک سے برأت کا اظہار کرے، اس لئے کسی بھی درجہ میں مشرکانہ اور کفریہ اعمال میں تعاون جائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔

وَتَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡبِرِّ وَالتَّقۡوٰى‌ وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِ‌  نیکی اور تقویٰ کے سلسلہ میں باہم تعاون کرو اور گناہ و سرکشی کے معاملہ میں کسی کی مدد مت کرو۔

اسی بناء پر فقہائے کرامؒ نے حرام کاموں کے ذرائع کو بھی حرام کہا ہے۔ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کی تعمیر یا پوجا پاٹ میں چندہ دینا صریحاً کفر و شرک میں تعاون ہے اور شدید گناہ ہے، بلکہ اگر کوئی شخص بطیّب خاطر اس میں مدد کرے تو کفر کا اندیشہ ہے اور کراہتِ خاطر شدید مجبوری کے بغیر کرے تو بھی گناہ سے خالی نہیں۔ ہاں اگر ایسے حالات ہوں کہ تعاون نہ کرنے کی صورت میں فرقہ وارانہ فساد کا اندیشہ ہو، جان و مال عزت و آبرو اور ملازمت خطرے میں ہو تو کراہت خاطر کے ساتھ دے سکتے ہیں۔ 

(جدید فقہی مسائل: جلد، 1 صفحہ، 308 حصہ اول)