شیعہ کلمہ اور سُنی کلمہ (شیعہ کا رد)
محقق کبیر مولانا نافع رحمہ اللہشیعہ کلمہ اور سُنی کلمہ
عام ملاں شیعوں پر اعتراض کرتے ہیں کہ شیعہ علی ولی اللہ قرآن سے ثابت کریں۔ علی ولی اللہ آیت ولایت اور آیت اولی الامر میں قدرت نے واضح طور پر بیان فرمایا ہے اور حدیثِ مصُطفٰیﷺ اس کی تصدیق کرتی ہے۔
عن جابر قال قال رسول اللّٰہ صلى اللّٰه عليه وسلم مكتوب على باب الجنة لا اله الا اللّٰه محمد الرسول اللّٰه علی ولی اللّٰه اخو رسول اللّٰه قبل أن يخلق اللّٰه السموات والأرض با لقي عام۔
(مودہ القربی۔ ریاض النصره۔ ینابیع المودۃ صفحہ25 تذکرہ الخواص صفحہ 28)
اگر اس پر بھی نہ سمجھو تو پھر تُم سے خُدا سمجھے۔
جواب اہلِ سُنَّت:
کلمہ طیبہ ہی اِسلام کی بنیاد اور کُفر و اِسلام کا امتیازی ستون ہے۔ اگر قرآن پاک میں بھی نہ ہو تو پھر اور کیا ہو گا ؟
مسلمانوں کا کلمہ
" لَاۤ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللّٰہِ ؕ "
(پ ٢٦، سورۃ محمد، آیت نمبر ١٩، سورة الفتح آیت نمبر ٢٩)
میں مذکور ہے۔
شیعہ کا کلمہ باضافہ علی ولی اللّٰه وصی رسول اللّٰه خليفة بلا فصل خود ساختہ ہے۔ آیتِ ولایت "انما ولیکم اللّٰه ورسوله والذين امنو۔" یعنی {بلا شبہ (یہود کے مقابل) تمہارے دوست اللّٰه پاک، اس کے پیغمبر اور مومنین ہیں۔}
(سورۃ المائدہ، آیت نمبر 55) سے ثابت نہیں ہے کیونکہ ایسا کوئی لفظ یہاں نہیں ہے۔ اگر لفظ ولی سے بناتے ہو تو یوں بنتا ہے
لا ولی الا اللّٰه و محمد والمؤمنین۔
یا
المؤمنین اولیاء
نہ کہ علی ولی اللہ اور اس طرح آیت
وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ
کی طرف کلمہ کی نسبت دروغ گوئی ہے۔ علی ولی اللہ يہاں کیسے ؟
اس آیت سے مراد متقی عادل حکمران یا نڈر اور ملامت کی پرواہ نہ کرنے والے علماء مجتہدین ہیں۔ شیعہ کے ائمہ نہ خودمختار حاکم ہیں اور نہ صاف گو نڈر مجتہد وہ تو خائف و تقیہ باز تھے۔ سیدنا جعفرؒ و سیدنا باقرؒ کا فرمان ہے کہ:
والتقية من دینی و دینی آبائی۔
یعنی تقیہ میرے باپ دادا کا مذہب ہے۔
(اصول کافی صفحہ 222 جلد 2)
کتبِ مناقب میں سے (ریاض النصره صفحہ 51) کا جو حوالہ دیا ہے، خیانت صریح پر مبنی ہے۔ وہاں اخو رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کے لفظ ہیں نہ کہ علی ولی اللّٰه و خليفة بلا فصل کے۔ سیدنا علیؓ کا برادرِ نبویﷺ ہونے کا کوئی مسلمان منکر نہیں ہے۔
تذکرۃ الخواص تو سبط ابنِ جوزی کی تالیف ہے جو انتہائی مجروح اور غیر معتبر ہے۔ یوسف بن فرغلی اس کا نام ہے۔ یہ بباطن شیعہ تھا۔ اسی نے امام کے معصوم ہونے کی شرط تذکرۃ الخواص میں لِکھی ہے، لالچ میں پیسے لے کر حسبِ منشاء عوام کو مسئلہ و کتاب لِکھ دیتا۔ اس پر تفصیلی جرح میزان الاعتدال صفحہ 332 جلد3، اور منہاج السنۃ صفحہ 133جلد2 پر ملاحظہ کریں۔ علاوہ ازیں مناقب کی ضعیف کتابوں سے اصولی مسائل اور کلمے طیبہ ثابت نہیں ہوا کرتے۔
یہاں قرآن وسنت سے متواتر نصوص در کار ہیں ورنہ ہم بھی ریاض النصرة سے ایسے کلمہ دِکھا سکتے ہیں مثلًا:
لا اله الا اللّٰه محمد الرسول اللّٰه ابوبكر الصديق عمر الفاروق عثمان الشهيد على الرضا
عرشِ إلٰہی پر یہ کلمہ لِکھا ہوا ہے۔ (صفحہ ٤٦)
شیعہ صاحبان ! کلمہ وہی ہے جو حضورﷺ لوگوں کو مسلمان کرتے وقت پڑھاتے تھے۔ اس میں توحید و رسالت کا اعتراف ہوتا تھا۔ کتبِ شیعہ سے شہادتین والے کلمہ پر انبار لگایا جا سکتا ہے۔ شیعہ کی مستند کتاب حیات القوب جلد دوم میں سے چالیس حوالے پیش کیے جا سکتے ہیں۔
فصل رضی الله عنہ بن مبارز، حضرت خدیجہ رضی الله عنہا، ابوذر رضی اللّٰهُ عنہ و حمزہ رضی اللّٰهُ عنہ یہی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوئے۔ "سلمان فارسی رضی اللّٰهُ عنہ نے یہی کلمہ پڑھ کر جان دی۔"
(حیات القلوب ٢٦٣، ٢٧٢، ٦٥٥، جلد۲)
"اور آئمہ اہلِ بیت شکمِ مادر سے باہر آ کر یہی کلمہ پڑھتے تھے۔"
(جلاء العیون)۔
ینابيع المودة کا حوالہ ہم پر حجت نہیں اس کے مصنف سلیمان بن ابراہیم معروف خواجہ کلاں نے ۱۲۹۱ ھ میں شیعہ سنی کتبِ مناقب سے ہمہ قسم کی رطب و یابس روایات جمع کر دی ہیں۔ اور یہ بباطن شیعہ ہے، کتاب ہذا سے ان کے عقائد واضح ہیں کہ:
"امام مہدی کو زِنده مان کر غائب بتایا اور بارہ خاص وکلا کے نام بتائے ہیں جو بقول شیعہ ان سے ملاقات کرتے ہیں۔"
(باب ۸۳)۔
نیز "امام مہدی کو حسن عسکری کا بلا واسطہ بیٹا ثابت کیا ہے۔"
(باب ٨٦)۔
مزید کہ: "حضورﷺ کے بارہ عدد وصی مفترض الطاعه ہیں جِن کے اول حضرت علی المُرتضٰی رضی اللّٰهُ عنہ اور آخری محمد مہدی ہیں جو مخالفین سے قتال کرے گا۔"
(باب 93):(بحوالہ حدیث ثقلین صفحہ 198، از مولانا محمد نافعؒ)