شیعہ آغا خانی کو وقف کا منتظم بنانا
شیعہ آغا خانی کو وقف کا منتظم بنانا
سوال: ایک مرحوم صاحب خیر کی ملکیت سورت میں ہے مرحوم کا کوئی وارث نہیں ہے ان کی اس ملکیت میں 16 کرایہ دار رہتے ہیں اور وہ خود بھی اسی میں رہتے تھے انہوں نے اپنی وفات سے پہلے عمارت کی آمدنی کے لئے ایک ٹرسٹ قائم کیا ہے اور وصیت کی ہے کہ اسکی جو آمدنی ہو پہلے اس سے مکان کی تعمیر و مرمت کی جائے اور پھر جو رقم بچا کرے وہ محلہ کی چار مسجدوں میں تقسیم کی جایا کرے۔ مذکورہ عمارت کے کل 5 افراد ٹرسٹی ہیں ان میں سے ایک شخص شیعہ آ غا خانی کھوجا بھی ہے ہم اہلِ سنت والجماعت حنفی المسلک ایسے آ دمی کو ٹرسٹی (منتظم) قائم رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب: واقف نے غلطی کی ہے کہ سنی ٹرسٹیوں کے ساتھ آغا خانی کو ٹرسٹی بنایا۔اب اگر اسکی وجہ سے وقف کو نقصان پہنچتا ہو اور واقف کا مقصد فوت ہو جاتا ہو تو بدلا جا سکتا ہے اگر قانونی طور پر اس کی منظوری ہو گئی ہو تو قانونی چارہ جوئی کے ذریعہ کاروائی کی جائے تاکہ کوئی فتنہ پیدا نہ ہو۔
صورتِ مذکورہ میں سنی ٹرسٹیوں کی اکثریت ہے تو ایک نے اگر مخالفت کی تو وہ کامیاب نہ ہو گا کیونکہ فیصلہ اکثریت کی رائے سے ہو گا بہرحال نہ سانپ بچے نہ لاٹھی ٹوٹے: کے اصول پر کام کیا جائے۔
(جامع الفتاویٰ:جلد:7:صفحہ:90)