Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا زہد و تقویٰ اور نماز جنازہ

  جعفر صادق

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کا زہد و تقویٰ اور نمازِ جنازہ:

سیدنا ابوذر غفاریؓ کا زہد و تقویٰ اور نمازِ جنازہ:
عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ، ثَنَا مُجَاہِدٌ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذرؓ لِنَفَرٍ عِنْدَہُ: إِنَّہُ قَدْ حَضَرَنِی مَا تَرَوْنَ مِنَ الْمَوْتِ، وَلَوْ کَانَ لِی ثَوْبٌ یَسَعُنِی کَفَنًا أَوْ لِصَاحِبِی لَمْ أُکَفَّنْ إِلَّا فِی ذَلِکَ، وَإِنِّی أَنْشُدُکُمْ أَنْ لَا یُکَفِّنَنِی مِنْکُمْ رَجُلٌ کَانَ عَرِیفًا أَوْ نَقِیبًا أَوْ أَمِیرًا أَوْ بَرِیدًا، وَکَانَ الْقَوْمُ أَشْرَافًا، کَانَ حُجْرٌ الْمِدْرِیُّ، وَمَالِکٌ الْأَشْتَرُ فِی نَفَرٍ فِیہِمْ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَکُلُّ الْقَوْمِ قَدْ أَصَابَ لِذَلِکَ مَنْزِلًا إِلَّا الْأَنْصَارِیَّ، فَقَالَ: أَنَا أُکَفِّنَکَ فِی رِدَائِی ہَذَا وَفِی ثَوْبَیْنَ فِی عَیْبَتِی مِنْ غَزْلِ أُمِّی، حَاکَتْہُمَا لِی حَتَّی أُحْرِمَ فِیہِمَا، فَقَالَ أَبُو ذَرٍّؓ: کَفَانِی۔
(الستدرک علی الصحیحین للحاکم: رقم: 5652)
سیدنا ابوذر غفاریؓ کی وفات پر ایک جماعت نے اُن کی نمازجنازہ پڑھی، ایک روایت کے مطابق نماز جنازہ سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ نے پڑھائی۔
( سیر الصحابہ: جلد، 2 صفحہ، 392)
مقامِ ربذہ اور سیدنا ابوذر غفاریؓ:
سیدنا عبد اللہ ابنِ مسعودؓ فرماتے ہیں لوگ غزوہِ تبوک میں بچھڑنے لگے لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسولﷺ فلاں شخص پیچھے رہ گیا ہے آپﷺ‎ نے فرمایا اگر اس کے برعکس ہے تو اللہ تعالیٰ نے تم اس سے راحت بخشی ہے ادہر سیدنا ابوذر غفاریؓ نے اپنے اونٹ پر کافی دیر لگا دی جب وہ نہ اٹھا تو اپنا سامان اپنی پیٹھ پر رکھ کر چل نکلے کسی مسلمان کی نظر پڑ گئی کہنے لگا یہ شخص تو راستہ پر آ رہا یے رسول اللہﷺ نے فرمایا اللہ کرے سیدنا ابوذر غفاریؓ ہی ہوں جب صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے غور سے دیکھا تو کہنے لگے یا رسول اللہﷺ‎ یہ تو واقعی سیدنا ابوذر غفاریؓ ہی ہیں آپﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ سیدنا ابوذر غفاریؓ پر رحم فرمائے اکیلا رہے گا اکیلا فوت ہوگا اور اکیلا ہی اٹھایا جائے گا ربزہ میں ان کی وفات ہوئی تاریخِ وفات میں اختلاف ہے31ھ بقول بعض اس کے بعد ہوئی اسی پر اکثریت کی رائے ہے ابن کثیرؒ نے بدایہ و نہایہ میں درج کیا ہے کہ ان کی نمازِ جنازہ سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ پڑھائی تھی وفات کے قریب سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ وہاں موجود تھے یہ بھی لکھا ملتا ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ کا قافلہ عراق سے حج کے لیے مکہ کی طرف آ رہا تھا تو جب وہاں سے گزر ہوا تو تب ان کی تجہیز و تدفین کا عمل کیا واللہ اعلم ۔ 
(بدایہ و نہایہ: جلد، ہفتم صفحہ، 219)
(الاصابہ فی تمیز: جلد، 7 صفحہ، 137)
ربذہ مدینہ منورہ سے 107 میل دور گہرے صحراؤں کے بیچ میں ہے۔