Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

نیاز بنامِ سیدنا حسینؓ


نیاز بنامِ سیدنا حسینؓ

سوال: ایک شخص نے واسطے اللہ تعالیٰ کے اس طرح نذر کی کہ اگر میرا بیٹا ہوا تو میں اللہ تعالیٰ کے واسطہ نیاز کروں اور ثواب سیدنا حسینؓ کی روح کو پہنچاؤں اب میرا بیٹا ہوا اور میں نے ہر سال ایک ہنسلی بنوا کر رکھی اب وہ پوری ہو گئی ہے میں چاہتا ہوں کہ واسطے اللّٰہ تعالیٰ ثواب سیدنا حسینؓ کو پہنچا دوں یہ صورت جائز ہے یا نہیں؟

جواب: ایسی نذر جس میں اموات کا تقرب ہو بالاتفاق باطل اور حرام ہے پس سیدنا حسینؓ کے ایصالِ ثواب کی نذر کرنا شرعاً صحیح نہیں ہوئی، اور آئندہ ہرگز ایسا نہیں کرنا چاہیے جو نذر اللّٰہ تعالیٰ کے واسطے کی جاوے وہ خالص اللّٰہ تعالیٰ کیلئے ہونی چاہئے اس میں کسی کے ایصالِ ثواب کا ارادہ اور نیت نہ کرنی چاہئے 

پس یہ نذر جو سائل نے کی ہے اس میں تقریب لغیر اللّٰہ کا شائبہ معلوم ہوتا ہے اس سے توبہ کرنی چاہئے اور آ ئندہ ایسی نذر نہ کرنی چاہئے خالص اللّٰہ تعالیٰ کیلئے ہونی چاہیے۔

اگر خالص اللہ تعالیٰ کیلئے نذر مانی جائے تو لازم ہوتی ہے اور مصرف اس کا فقراء و مساکین ہیں یہ طریق جو سائل نے نذر کا خیال کیا ہے خلافِ شرع ہے اور ہنسلی وغیرہ بنوانا اور بچہ کو پہنانا حرام ہے یہ جاہلوں کی رسوم ہیں۔

(جامع الفتاویٰ:جلد، 7 صفحہ، 251)