Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ کا لقمہ دینا


شیعہ اثناء عشری تحریفِ قرآن ،امامتِ معصومہ، تقیہ، متعہ اور تین صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے علاؤہ باقی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں مرتد اور کافر ہونے کا عقیدہ رکھنے کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج ہو کر مرتد اور کافر ہیں۔ 

وفي شامي ان الرافضي ان كان ممن يعتقدالالوهية في علي او ان جبرائيل غلط في الوحي او كان ينكر صحبة الصديق او يقذف السيدة الصديقة فهو كافر لمخالفته القواطع المعلومة في الدين بالضرورة.

وفي الهنديه الرافضي اذا كان يسب الشيخين ويلعنهما والعياذ بالله فهو كافر ويجب اكفار الروافض .... بقولهم ان جبرائيل عليه السلام غلط في الوحي الى محمد صلى الله عليه وسلم دون علي رضي الله عنه بن ابي طالب وهؤلاء القوم خارجون عن مله الاسلام واحكامهم احكام المرتدين۔

(تراویح کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا: صفحہ، 283)

اور شیعہ زیدیہ کے علاؤہ باقی تمام شیعوں کا یہی حکم ہے اور کافر یا مرتد کا لقمہ لینے سے امام کی نماز اور اس کے مقتدیوں کی نماز باطل ہو جاتی ہے، اس لئے شیعہ کا لقمہ نہ لیا کریں۔ 

اگر شیعہ سنی امام کے پیچھے اقتداء کرکے نماز میں شریک ہونے کے بعد لقمہ دے گا تو بھی امام کے لئے اس کا لقمہ لینا درست نہیں ہو گا۔ اگر سنی امام شیعہ کا لقمہ لے کر اپنی غلطی درست کرے گا تو امام اور مقتدی سب کی نماز فاسد ہو جائے گی۔ کیونکہ کافر اور مرتد کی نماز اور اقتداء درست نہیں۔ 

وفي الفقه الاسلامي وادلته فلا يصح ادائي العبادة من الكفار ماداموا كفارا .... وعليه لا تصح الصلاة من كافر بالاجماع.

وفي المجموع شرح المهزب لا يصح من كافر صلي ولا مرتد صلاة ولو صلي في كفره ثم اسلم لم تتبين صحتها بل هي باطله بلا خلاف قال اصحابنا وغيرهم لا يصح من كافر عباده۔ 

(تراویح کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا: صفحہ، 284)