ایرانی خونی شیعی انقلاب کو تمام ممالک میں برپا کرنے کے ناپاک عزائم
مولانا محب اللہ قریشیایرانی خونی شیعی انقلاب کو تمام ممالک میں برپا کرنے کے ناپاک عزائم
اسلامی نشر و اشاعت کی ایرانی وزارت نے اپنے ایک کتابچہ میں جو 1984ء میں شائع ہوا۔ انقلاب کی برآمد کے موضوع پر آیت اللہ خمینی ملعون اور ان کے جانشین آیت الله منتظری ملعون کے بیانات کے حوالوں سے اس کا طریقہ اور مقاصد بیان کئے ہیں۔ اقتباسات ملاحظہ ہوں... امام خمینی ملعون کی رہبری میں ایران کا اسلامی انقلاب دنیا میں صحیح اور سچا اسلام پھیلانے کیلئے چودہ سو سال کے بعد پہلی مہم ہے (ایرانی حکومت اور علماء شیعیت کو ہی سچا اسلام کہتے ہیں) اگر اس انقلاب کا مقصد صرف ایران کے شاہ کوہی تخت سے ہٹانا ہوتا تو یہ انقلاب ایران کی چار دیواری تک ہی محدود رہتا لیکن ایرانی انقلاب ایک مستقل اور مسلسل جدّوجہد ہے جس کا مقصد دنیا سے جھوٹ اور برائی کا خاتمہ کرنا ہے۔ (اگر چہ شیعیت کےمذہب کا بنیاد ہی تقیہ، کتمان اور جھوٹ پر رکھا گیا ہے) لہٰذا یہ انقلاب ہر اس سرزمین میں وارد ہوگا جہاں جھوٹ اور برائی کا بول بالا ہے۔ ایرانی انقلاب کا مقصد تمام دنیا میں صحیح اور سچے اسلام (شیعیت) کا نفاذ ہے۔ ہمیں اپنے انقلاب کو دوسرے ممالک کو برآمد کرنے کی ہرممکن کوشش کرنی چاہئے۔ یہ بات غلط ہے کہ ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ جب ہم اپنے انقلاب کی برآمد کی بات کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنے ملک کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔ ہمیں ایک ناقابل تسخیر قوت بن کر آگے بڑھنا ہے تا که صحیح اسلام (شیعیت) کے احکام کو ایران میں، اس خطہ میں اور ساری دنیا میں نافذ کر سکیں۔ ایران کا اسلامی انقلاب دنیا کی نو آبادیوں میں پہلے ہی جگہ بنا چکا ہے (یعنی دوسرے ممالک میں اس انقلاب کو نافذ کرنے کیلئے پہلے سے ایرانی دہشت گردمورچے بنا کر انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں) اور اب یہ ایک اُبلتے ہوئے آتش فشاں پہاڑ کی طرح اپنا لاوا ہر جگہ چھڑکتا چلا جائے گا (یعنی اپنے مظالم کو مسلمانوں پر شروع کرنے والا ہے) ہمیں صرف اسلام(شیعیت) کی سر بلندی اور مسلمانوں اور محکوم لوگوں کی آزادی مقصود ہے۔ ہم ہر جگہ انقلاب لانے کی کوششوں میں معاونت کرنا چاہتے ہیں۔ (یعنی جس ملک میں بھی لوگ اپنے ملک کی امن کو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں، ہم ( ایرانی شیعہ) اس کے ساتھ ضرور تعاون کریں گے)۔ ہم چاہتے ہیں کہ دوسرے اسلامی ملکوں میں بھی ایران جیسے حالات پیدا ہوں، اور ہم اس انقلاب کو ان ملکوں میں بر آمد کر سکیں، ہم چاہتے ہیں کہ تمام مظلوم لوگ اپنے حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اپنے معاملات کو اپنی گرفت میں لے کر اپنے حقوق کو بزور قوت حاصل کریں۔
میرے محترم قارئین کرام!
فیصلہ آپ کریں۔ کیا کوئی اسلامی سوچ رکھنے والا لیڈر اپنے باشندوں کو یہ حکم دے سکتا ہے؟ یا عقل سلیم اس چیز کی اجازت دے سکتی ہے کہ اپنے ملک میں ایسی فضاء پیدا کر لی جائے جس میں لاکھوں انسانوں کا خون بہہ جائے؟ نہیں، بالکل نہیں۔ بلکہ ایسی سوچ اور فکرو نظریہ اپنے ملکی باشندوں کو بغاوت پر ابھار کر ملکی امن کو تباہ کرنے کی ایک سازش ہیں۔ ہم اہل سنت والجماعت والجماعت ایسی سوچ اور فکر پر لعنت بھیجتے ہیں ۔ (ایران افکار و عزائم، صفحہ 33)
2_ مجھے یقین ہے کہ اس ملک میں شیعہ انقلاب کیلئے زبردست منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ شیعہ لیڈروں نے اب تو برملا اعلان کر دیا ہے کہ وہ پاکستان میں ایرانی طرز کا انقلاب لانا چاہتے ہیں اور اس کیلئے وہ اپنے کارکنوں کو ضروری تربیت دینے میں منہمک ہیں۔ پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ پر قبضہ کرنے کیلئے دو دفعہ ریہرسل بھی کی جاچکی ہے، درجنوں مسلح تنظیمیں بن چکی ہیں، امام باڑوں اور دوسری خفیہ جگہوں میں اسلحہ اور ہتھیار جمع کئے جا رہے ہیں۔ پاکستانی شیعہ دہشت گردی اور تخریب کاری کی جو ایران سے خصوصی تربیت حاصل کر کے آئے ہیں اب پاکستان میں شیعہ نو جوانوں کو مسلسل تربیت دے رہے ہیں۔ پاکستانی پولیس فورس اور دیگر حساس اداروں میں شیعہ دھڑا دھڑ بھرتی ہو رہے ہیں، ریڈیو، ٹی وی، بینکاری اور صحافت جیسے دوسرے اہم اداروں میں ان کی اجاہ داری ہے، اور سب سے اہم بات یہ کہ۔۔۔۔ ان سب کا قبلہ و کعبہ ایران ہے، آیت اللہ خمینی ملعون ان کے رہبر اور امام ہیں اور ایران کے حکمرانوں کا حکم بجا لانا ان کا جزو ایمان ہے۔ ان (شیعوں) کی وفاداریاں پاکستان کی بجائے ایران کے ساتھ ہیں۔
(ایران افکار و عزائم، صفحہ 3)
3_ ایرانی انقلاب کے بعد سے ایران کی شیعہ حکومت اس بات کیلئے کوشاں ہیں کہ تمام مسلم ممالک میں مختلف ہتھکنڈوں سے شیعہ حکومتیں لائی جائیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو ایران اور شیعہ نواز لوگ برسرِ اقتدار لائے جائیں۔ اس مقصد کیلئے ترکی، الجزائر، مصر، اردن سعودی عرب خلیجی ریاستوں اور پاکستان میں بے حساب ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں اور ایرانی، اُن ملکوں میں اپنے ہم عقیدہ شیعوں کو حسب منشا استعمال کر رہے ہیں۔ لندن کے ایک معروف انگریزی ماہنامہ ایکواوف ایران مئی 1993ء کے مطابق ایرانی کابینہ کے اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان میں اپنی پسند کی حکومت لانے کے لئے ایران اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ ایران کو چونکہ پاکستانی شیعوں پر اثر انداز ہونے کیلئے کافی روحانی طاقت میسر ہے، اس لئے پاکستان میں موجودہ حالات کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنا ایران کیلئے ممکن ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے ایران، عراق جنگ کے خاتمہ کے بعد ایرانیوں کی ساری توجہ پاکستان کی طرف مبذول ہوگئی ہے، جہاں ان کیلئے ماحول بھی نہایت سازگار ہے۔ ایرانیوں کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان میں مکمل طور پر شیعہ حکومت قائم ہو۔ اس مقصد کے تحت ایرانی انقلابی سینکڑوں کی تعداد میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں پھیل چکے ہیں، جہاں وہ ایران مخالف جماعتوں کے لیڈروں کو قتل کرنے کا کام سرانجام دیتے ہیں، وہیں وہ اپنے لوگوں کو تخریب کاری کی تربیت بھی دیتے ہیں جن کا مقصد دہشت گردی اور تخریب کاری کے ذریعے ملک میں افراتفری، بے چینی اور انتشار پھیلانا اور پاکستان میں شیعہ انقلاب کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔
(ایران افکار و عزائم، صفحہ 85)
4 _ حضرت مولانا مہر محمد صاحب فرماتے ہیں کہ: شیعہ کے امام خمینی نے اقتدار پاکر مسلم کشی کی پالیسی اسی لئے اپنا رکھی ہے۔ تہران میں دس لاکھ مسلمانوں کو مسجد تک بنانے کی اجازت اس لئے نہیں ہے۔ مئی 1985ء میں لبنان میں متعین "ایرانی عمل ملیشیا" نے یہودیوں اور عیسائیوں سے مل کر PLO اور فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام اس وجہ سے کیا کہ وہ یہودیوں سے بڑھ کر کافر ہیں۔ مارچ 1986ء میں ایرانی عمل ملیشیا نے صابرہ اور شیطلہ فلسطینی کیمپوں پر حسبِ سابق توپ خانوں اور ٹینکوں سے دوبارہ حملہ اسی لئے کیا۔ خمینی عراق اور عربوں سے خوفناک جنگ اور مسلمانوں کی تباہی اسی لئے کر رہا ہے۔ شام کا بھٹی ڈکیٹر حافظ الاسد رافضی 20 ہزار سے زائد "دیندار اخوان المسلمون" کو اسی جرم سنیت میں شہید کر چکا ہے۔ ایرانی انقلاب کو وہ اسی اسلام کشی کی خاطر پاکستان و غیر مسلم ممالک میں بر آمد کرنا چاہتے ہیں۔
(سلام اور شیعیت کا تقابلی جائزه، صفحہ67)