گستاخِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عبرت ناک واقعہ
گستاخِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عبرت ناک واقعہ
سیدنا بشرؓ سے روایت ہے کہ میں مدائن شہر میں ایک میت کے پاس گیا اس کے پیٹ پر ایک اینٹ رکھی ہوئی ہے اور بہت سارے آدمی اس کے قریب بیٹھے ہیں، میں بھی بیٹھ گیا کچھ دیر کے بعد وہ میت گھبرا کر چارپائی سے کود پڑا سب لوگ وہاں سے بھاگے میں نے قریب جا کر پوچھا! تیرا کیا حال ہے؟ اور تو نے کیا دیکھا؟ اس نے بیان کیا کہ میں کوفہ میں چند بوڑھوں کے پاس جایا کرتا تھا۔ ان لوگوں نے مجھ کو اپنے مذہب میں کھینچ لیا تھا۔ اور مجھ کو سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ کے تبرّاء میں اپنے ساتھ شامل کر لیا تھا۔
سیدنا بشرؓ کہتے ہیں کہ میں نے اس سے کہا استغفار پڑھ، اور اب ایسا کلام نہ کر۔ اس نے کہا کہ اب مجھ کو نفع نہیں ہو سکتا، مجھ کو فرشتے دوزخ میں ڈالنے کے واسطے لے جا چکے ہیں. اور میں نے دوزخ کو دیکھ لیا ہے فرشتوں نے کہا ہے کہ کچھ دیر کے لئے تجھ کو فرصت دی جاتی ہے کہ اپنے ساتھیوں سے اس کا حال بیان کر، تیرا وہی ٹھکانہ ہے۔ یہ کہہ کر گرا اور مر گیا۔
(میت کے مسائل کے انسائیکلوپیڈیا جلد 1، صفحہ 193)