شیعہ کے ساتھ خرید و فروخت کرنا
اگر شیعہ ایسے عقائد رکھتا ہے جس سے کفر اور ارتداد لازم آتا ہے، تو اس سے خرید و فروخت کرنا جائز نہیں۔
ويزيل ملك المرتد عن امواله بردته زو مراعي فان اسلم عادت الى حالها (الهدايہ: جلد، 2 صفحہ، 585)
ويزول ملك المرتد عن ماله زوال موقوفا فان اسلم عاد ملكه (البحر الرائق: جلد، 5 صفحہ، 130)
اور اگر کفر و ارتداد والے عقائد نہیں رکھتا ہے لیکن گمراہی اور بدعات وغیرہ میں مبتلا ہے تو اس سے خرید و فروخت کرنا منع تو نہیں ہو گا لیکن اس کی گمراہی اور بدعات سے نفرت کرنا لازم ہو گا۔
وعن الحسن لا تجالس صاحب هوي فيقذف في قلبك ما تتبعه عليه فتهلك، او تخالفه فيمرض قلبك وعن ابراهيم ولا تكلموهم اني اخاف ان ترتد قلوبكم وعن يحيى بن ابي كثير اذا لقيت صاحب بدعة في طريق فخذ في طريق اخر (الاعتصام للشاطبي: صفحہ، 66)
واضح رہے کہ زیدیہ کے علاؤہ باقی تمام شیعہ مسلمان نہیں ہیں۔
ان الرافضي ان كان ممن يعتقداالالوهية في علي رزله عنك وان جبرائيل عليه السلام غلت في الوحي او كان ينكر صحبه الصديق او يقذف السيدة الصديقة فهو كافر (الشاميه: جلد، 4 صفحہ، 237)
وهؤلاء القوم خارجون عن مله الاسلام واحكامهم احكام المرتدين (الفتاویٰ الھندیہ: جلد، 2 صفحہ، 264)
ثم افترقت الرافضه بعد زمان عليؓ اربعه اصناف زيديه واماميه وكيسانيه وغلاد وافترقت الزيديه فرقو الاماميه فرقا والغلاط فرقا كل فرقه منها تكفر سائرها وجميع فرق الغلاث منهم خارجون عن فرق الاسلام فان ما فرق الزيديه وفرق الاماميه فمعدون عن فرق الامه( الفرق بين الفرق: صفحہ، 15)
ومنهم الزيديه القائلون بامامه بني فاطمه لفضل على وبنيه علي ثائر الصحابه وعلي شرود يشتر طونها وامامته الشيخين عندهم صحيحه وان كان علي افضل وهذا ما مذهب زيد اتباعه وهم جمهور الشيعه وبعدهم عن الانحراف والغلو ( تاريخ ابن خلدون: 6/7)
سوال: کیا زیدی شیعہ مسلمان ہیں؟ براہِ کرم ان کے عقائد کے بارے میں بتائیں؟ ان کے اور دوسرے شیعوں کے درمیان کیا فرق ہے؟
جواب: شیعہ مذہب کے تمام فرقوں میں زیدیہ اہلِ سنّت والجماعت کے زیادہ قریب تھا یہ فرقہ اپنی نسبت سیدنا زید بن علی بن حسین بن علیؓ کی طرف کرتا ہے۔ ان کے عقیدے کے مطابق ائمہ عام انسان ہی ہوتے ہیں، مگر سیدنا علیؓ آنحضرتﷺ کے بعد سب سے افضل ہیں۔ یہ فرقہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی کی تکفیر نہیں کرتا اور نہ تبرا کرتا ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ سیدنا علیؓ خود اپنے حق سے خلفائے ثلاثہؓ کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے۔ اور ان کی بیعت درست تھی اس لئے کہ سیدنا علیؓ اس پر راضی تھے۔ اور معصوم، خطا اور باطل پر راضی نہیں ہو سکتا لیکن بعد میں ان میں اختلاف ظاہر ہوا تو اس کے نو فرقے ہو گئے۔ جن میں زیدیہ نامی فرقے کے علاؤہ تمام فرقے غلاة میں شمار ہوتے ہیں. پھر صحیح العقیدہ زیدیہ بھی یمن وغیرہ میں قلیل تعداد میں رہ گئے ہیں ان کے اور دوسرے شیعی فرقوں کے درمیان فرق یہی ہے کہ وہ 12 اماموں کو انبیاء علیہم السلام کی طرح معصوم مفترض الطاعتہ سمجھتے ہیں بلکہ ان کی کتابوں میں صراحت کے ساتھ اماموں کو انبیاء علیہم السلام سے بالاتر بلکہ خدائی اوصافِ مخصوصہ کا حال گردانہ گیا ہے۔سبحانه و تعالی، نیز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تکفیر کرتے ہیں۔ اور موجودہ قرآن کریم میں نعوذ باللہ تحریر کے قائل ہیں۔ اور خلفاء ثلاثہؓ کی بیعت کو ظلم و جور مانتے ہیں۔ بلکہ بعض تو سیدنا علیؓ کی الوہیت کے قائل ہیں۔ یا ان میں روحِ خداوندی کے حلول کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ اور بعض ایسے ہیں جو سیدنا علیؓ کو آنحضرتﷺ سے افضل اور نبوت کا زیادہ مستحق سمجھتے ہیں (نعوذ باللہ من ذالک)
ويجب كفارهم باكفار عثمان نزل عنه وعلي وطلحه وزبير وعائشة ويجيب كفار الزيديه كلهم في قولهم انتظار النبي عليه الصلاه والسلام من العجم ننسخ دين نبينا وسيدنا محمدﷺ كذافي الوجيز للكردري۔
(الفتاوی الهنديۃ: جلد، 2 صفحہ، 264)
(تجارت کے مسائل کے انسائیکلوپیڈیا: جلد، 4 صفحہ، 288)