Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

تذكرة الخواص مصنفہ سبط ابنِ جوزی

  محقق اسلام حضرت مولانا علی صاحب

تذكرة الخواص مصنفہ سبط ابنِ جوزی

"تذكرة الخواص" سبط ابن الجوزی کی تصنیف ہے۔ اس سے غلام حسین نجفی نے جزع کو ثابت کرنے کے لیے لکھا۔

ماتم اور صحابہ کرامؓ

 سیدنا علیؓ کا قبر نبیﷺ پر جزع:

اہلِ سنت کی معتبر کتاب تذکرة الخواص الامہ صفحہ 97-

تذكرة الخواص الامه

وَقَالَ الشَّعْبِي بَلَغَنِي أَنْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَقَفَ عَلَى قَبْرِ رَسُولِ اللَّهِﷺ وَقَالَ إِنَّ الْجَزْعَ لَيَقْبَحُ إِلَّا عَلَيْكَ وَإِنَّ الصَّبْرَ لَيَجْمَلُ اِلَّاعنْكَ.

(ماتم اور صحابہ تالیف غلام حسین نجفی شیعی صفحہ 38)

 ترجمہ

 شعبی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا امیر المومنین علیؓ ابن ابی طالب قبر نبیﷺ پر آئے تو فرمایا۔ یارسول اللّٰہﷺ جزع کرنا آپﷺ (کی مصیبت) پر قبیح نہیں ۔ اور صبر کرنا آپﷺ (کی مصیبت) پر اچھی چیز نہیں۔

جواب جہاں تک اس عبارت سے جزع اور ماتم وغیرہ ثابت کرنے کا معاملہ ہے۔ تو اس کو تفصیلاً ہم "فقہ جعفریہ"، میں مسئلہ ماتم کی بحث میں ذکر کر چکے ہیں۔ اس کے جواب کے لیے وہاں مطالعہ کر لیا جائے۔ یہاں ہمیں سبط ابن جوزی کے بارے میں کچھ لکھنا ہے۔ کہ اس کے عقائد و نظریات کیا تھے۔ تاکہ اس کے سنی یا شیعہ ہونے کا فیصلہ کیا جاسکے۔

اب سبط ابن جوزی خود موجود نہیں۔ اس لیے اس کی تصانیف سے ہی اس کے عقائد کا پتہ چل سکتا ہے۔ لہٰذا ہم اس کی اسی کتاب یعنی تذکرۃ الخواص سے چند ایک باتیں درج کر رہے ہیں۔ اِس سے آپ کو معلوم ہو جائے گا۔ کہ یہ کن عقائد کا حامل تھا۔

تذکرۃ الخواص کی شیعہ نواز عبارتیں

  1. جنت کے دروازے پر یہ کلمہ لکھا ہوا ہے۔ لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه على اخو رسول اللّٰهﷺ-(صفحہ 22)
  2.  سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی خلافت پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اجماع نہیں ہوا تھا۔(صفحہ 60)
  3. سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی خلافت شر پر مبنی تھی۔ لہٰذا ایسے شخص کو قتل کر دینا چاہیئے تھا۔(صفحہ61)
  4. سیدہ عائشہؓ نے جناب سیدنا عثمان غنیؓ کے بارے میں فرمایا- اقتلوا نعثلاً (صفحہ 61)
  5. سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ نے نفس پرستی کرتے ہوئے سیدنا علیؓ کو حکومت کا حق نہ دیا ۔ اور حضورﷺ کی مخالفت کی۔ (صفحہ 62)
  6. سیدنا ابوبکرؓ خلافت کے لائق نہ تھے۔ (صفحہ 62)
  7. سیدنا عمرو ابن العاصؓ کے بارے میں پانچ آدمی دعوے دار تھے۔ کہ یہ ہمارا بیٹا ہے۔ (صفحہ 201)
  8. سیدنا معاویہؓ کے چار باپ تھے۔ اور ان کی والدہ سیدہ ہندہ ؓ زانیہ تھی۔ (صفحہ 202)
  9. سیدنا عمرؓ نے سیدہ ہندہؓ سے زنا کیا-(صفحہ 203)
  10. سیدنا ولید بن عقبہؓ شرابی تھا۔ حالت نشہ میں نماز پڑھانے پر ان پر حد شراب لگی۔ (صفحہ 205)
  11. جب سیدنا عثمان غنیؓ نے حَکم کو واپس بلانے کا ارادہ کیا۔ تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اُن کو بُرے الفاظ سے ڈانٹ پلائی۔ (صفحہ 209)
  12. جب سیدنا عثمان غنیؓ نے حَکم کا جنازہ پڑھا۔ تو لوگوں نے ان کے پیچھے نمازیں پڑھنا چھوڑ دیں۔ (صفحہ 209)
  13. سیدنا عثمانؓ غنیؓ نے مروان کو افریقہ کا خمس یعنی بیس لاکھ دینار دیئے-(صفحہ 209)
  14. سیدنا حسنؓ کو سیدنا معاویہؓ نے زہر دلوایا۔ (صفحہ 212)
  15.  سیدہ عائشہؓ نے سیدنا حسنؓ کو حضورﷺ کے روضہ میں دفن نہ ہونے دیا۔(صفحہ 213)

نوٹ: ان الزامات سے سبط ابن الجوزی کی شخصیت نکھر کر سامنے آجاتی ہے۔

ایسے نظریات و عقائد کسی سنی کے نہیں ہو سکتے۔ ان نظریات کا جواب ہم تحفہ جعفریہ کی مختلف مجلدات میں تفصیل سے درج کر چکے ہیں۔ سیدنا معاویہؓ کے زہر دینے کا واقعہ جلد پنجم میں سیدہ عائشہؓ کا سیدنا حسنؓ کو روضہ رسولﷺ میں دفن کرنے سے روکنے کا معاملہ جلد دوم میں مذکور ہے سیدنا ابوبکرؓ کی خلافت پر اجماع نہ ہونا۔ ان کا دور خلافت دورِ شر تھا۔ یہ واجب القتل تھے۔ خلافت کے اہل نہ تھے. نفس پرست تھے۔ سیدنا معاویہؓ کے ایک سے زائد باپ، ان کی بیوی بدکار تھی، سیدنا عمرو بن العاصؓ کے بیٹا ہونے کے پانچ دعویدار اور سیدنا فاروق اعظمؓ کا زانی ہونا یہ عقائد کس کی نشاندہی کرتے ہیں؟ اب آئیے خود شیعوں سے پوچھتے ہیں۔ کہ سبط ابن الجوزی ہمارا تھا یا تمہارا؟

سبط ابنِ جوزی کے شیعہ ہونے پر شیعہ علماء کی نص

الكنى والالقاب:

سبط ابن جوزی ابوالمظفر یوسف بن فرغلی بغدادی عالم فاضل مؤرخ و کامل است و ازاوست کتاب تذکره خواص الامه در ذکر خصائص آئمہ علیه السلام و مرات الزمان در تاریخ اعیان در حدود چهل مجلد- ذهبی گفته در آں ، حکایت ہاے باور نکردنی آورده و گمان ندارم ثقہ باشد ناروا گو و گزافه

پرداز است و بااینهمه رافضی است پایاں. 

(الکنی والالقاب فارسی جلد سوم صفحہ297 مطبوعہ تہران طبع جدید)

ترجمه: ابوالمظفر يوسف بن فرغلی سبط ابن جوزی بغدادی ایک عالم، فاضل اور مؤرخ تھا ۔ تذکرۃ خواص الامہ اس کی تصنیف ہے جس میں ائمہ اہلِ بیت کے خصائص ذکر کیے گئے۔ اور "مرات الزمان"، تاریخ کے موضوع پر ایک اس کی تصنیف ہے۔ جو چالیس جلدوں پر مشتمل ہے۔

ذہبی کا کہنا ہے۔ کہ اس کتاب میں بہت سی ایسی حکایات درج ہیں جو نا قابل یقین ہیں ۔ اِدھر اُدھر کی ہانکنے والا کپی اور غیر ثقہ آدمی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کٹر شیعہ ہے۔

سبط ابنِ جوزی کے شیعہ ہونے پر سنی علماء کی نص

میزان الاعتدال

یُوسُفُ بْنُ فَرَغَلِي الْوَاعِظُ الْمُؤرِخ شَمْسُ الدِّينِ اَبُوالْمُظَفَرِ سَبْطُ ابن الجوزى رَوٰى عَنْ جَدِه وَطَائِفَةً وَالَّفَ كِتَابَ مِراةِ الزَّمَانِ فَتَرَاهُ يَأْتِي فِيْهِ بِمَنَاكِيرِ الْحِكَايَاتِ وَمَا أَظُنُّهُ بثقة....... قال الشيخ محي الدين سَبَقَ الْبُؤْمي لَمَّا بَلَغَ جَدِى مَوتَ سَبطِ ابْنِ الْجَوْزِى قَالَ لَا رَحِمَهُ اللّٰهَ كَانَ رَافِضِيَّا

(میزان الاعتدال جلد سوم صفحہ 333 مطبوعه

مصر طبع قديم)

ترجمہ

 یوسف بن فرغلی واعظ مؤرخ شمس الدین ابو المظفر سبط ابن جوزی اپنے دادا اور ایک جماعت سے روایت کرتا ہے ۔

اس نے "مرأة الزمان" نامی کتاب تالیف کی۔ اس میں تمہیں عجیب و غریب حکایات نظر آئیں گی۔ اور میں تو اسے ثقہ گمان نہیں کرتا. شیخ محی الدین نے کہا۔ جب میرے دادا کو سبط ابن الجوزی کی موت کی خبر ملی۔ تو انہوں نے کہا تھا۔ اس رافضی پر اللّٰہ تعالیٰ رحم نہ کرے۔

لسان الميزان:

یوسف بن فرغلى ابواعظ المؤرخ شمس الدين ابوالمظفر سبط ابن الجوزى روٰى عَنْ جدِهِ وَ طَائِفَةٍ وَالَّفَ كِتَابَ مِراةِ الزَّمَانِ فَتَرَاهُ يَأْتِي فِيهِ بِمَنَاكِير الْحَكَايَاتِ وَمَا أَظُنهُ بِثِقَةٍ فِيْمَا يَنْقَلَهُ بَلْ يُجَنِّفُ وَيُجَازِفُ ثُمَّ أَنَّهُ تَرَفَّضَ. كان رافضيََّا وَلَمَّا ذُكِرَ أَنَّهُ تَحَوَّلَ حَنْفِيًّا لِأَجَلِ الْمُعَظَمِ عِيسَىٰ قَالَ إِنَّهُ كَانَ يُعَظِمُ الإِمَامَ أَحْمَدَ وَيَتَغالَىٰ فِيهِ وَعِنْدِي أَنَّهُ لَمْ يَنْقُلْ عَنْ مَذهَبِهِ إِلَّا فِي الصُّورَةِ الظَّاهِرَةِ

(لسان الميزان جلد 6 صفحہ 328 مطبوعہ بیروت طبع جدید) 

ترجمہ

یوسف بن فرغلی شمس الدین ابوالمظفر سبط ابن جوزی واعظ اور مؤرخ اپنے دادا اور دیگر لوگوں سے روایت کرتا ہے اس نے ایک کتاب "مراۃ الزمان"، لکھی تم اسے دیکھو تو اس میں بہت ہی عجیب و غریب اور انوکھی روایات و حکایات پاؤ گے اور میں ان کے نقل کے بارے میں اسے ثقہ خیال نہیں کرتا ۔ بلکہ وہ باتونی تھا۔ پھر اس پر مزید یہ کہ وہ شیعہ ہو گیا. وہ شیعہ تھا۔ یہ بھی ذکر کیا گیا ہے۔ کہ سبط ابن جوزی اپنے استاد عیسیٰ کی وجہ سے حنفی ہوگیا تھا ۔ کیونکہ جناب عیسیٰ اس کے نزدیک قابل احترام شخصیت تھی۔ امام احمدؒ کی تعظیم میں غلو کیا کرتا تھا۔ لیکن میرے (ابن حجر عسقلانی) کے نزدیک اس کا حنفی بننا بناوٹی اور دکھلاوے کی خاطر تھا ۔ درحقیقت یہ اپنے مذہب شیعیت سے نہیں پھرا تھا۔

لمحه فكريہ

الکنی و الالقاب اور تذکرۃ الخواص کے مندرجات سے سبط ابن الجوزی کا عقیدہ و مسلک بالکل واضح ہو گیا یعنی یہ کٹر شیعہ تھا۔ اور پھر لسان المیزان سے بھی معلوم ہوا کہ یہ دھوکہ اور فریب دہی کی خاطر حنفی بنا ہوا تھا۔ ورنہ حقیقت میں رافضی تھا۔ اس کے ہم عصر شیخ محی الدین کے دادا نے اس کے انتقال کی خبر سن کر بوجہ اس کے شیعہ ہونے کے یہ کلمات کہے "اللّٰہ اس پر رحم نہ کرے کیونکہ یہ رافضی تھا" اس سے بڑھ کر اس کے شیعہ ہونے کی دلیل اور کیا ہو سکتی ہے۔ ان دلائل و شواہد کے باوجود نجفی حجتی نے قسم کھا رکھی ہے کہ اپنے بڑوں کو بھی معاف نہیں کرے گا۔ اور خواہ مخواہ انہیں اہلِ سنت میں داخل کرکے رہے گا۔ اور ان کی تصنیفات کو "اہلِ سنت کی معتبر کتاب" کہے گا۔ لعنة الله على الكاذبين.

 معلوم ہوتا ہے۔ کہ اہلِ تشیع نے اس کو "حجتہ الاسلام" کا خطاب اسی لیے دیا۔ کیونکہ سنیوں کو شیعہ اور شیعوں کو سنی بنا کر پیش کرنے میں اسے ید طولیٰ حاصل ہے۔

 (فاعتبروايا اولى الابصار)