Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

فرائد السمطین مصنفہ ابراہیم بن محمد حموینی

  محقق اسلام حضرت مولانا علی صاحب

فرائد السمطین مصنفہ ابراہیم بن محمد حموینی

" فرائد السمطین" کے مصنف کا نام ابراہیم بن محمد حموینی ہے، مسئلہ امامت و خلافت وغیرہ کے اثبات پر اہلِ تشیع اس کی کتاب کے بعض حوالہ جات پیش کرتے ہیں، اور " اہلِ سنت" کے عالم دین کے روپ میں اس کا ذکر کیا جاتا ہے حالانکہ یہ شخص " تقیہ باز" شیعہ ہے اور اس کی تصانیف ایسے حوالہ جات سے بھری پڑی ہیں جو اہلِ تشیع کے ہاں مسلم ہیں،" انوار نعمانیہ" ہم ان کا ایک عقیدہ ذکر کر چکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام اور دیگر پیغمبروں کو آگاہ کیا کہ اگر تم نے پنجتن کے بارے میں حسد و رقابت سے کام لیا تو سخت سزا کے مستحق ہو جاؤ گے اور یہ کہ اگر تم نے مجھ سے کچھ مانگنا ہو تو ان کے وسیلہ کے بغیر نہ مانگنا۔

غلام حسین نجفی نے بھی " قول مقبول" میں ایسے عقیدہ کو ثابت کرنے کے لئے (اور وہ بھی اہلِ سنت کی طرف سے) فرائد السمطین کا حوالہ پیش کیا، نجفی کے الفاظ ملاحظہ ہوں- 

 قول مقبول:

جناب زہرا کی فضیلت عالم انوار میں

( اہلِ سنت کی معتبر کتاب فرائد السمطین باب اول صفحہ 36)

 فرائد السمطین

عن أبي هريرة عن ﷺ قال: لما خلق الله آدم التفت يمنۃ العرش فاذا في النور خمسة أشباح سجدا و ركعا، قال: آدم يارب هل خلقت احدا من طين من قبلي، قال: لا، قال: فمن هؤلاء الخمسة الأشباح الذين أراهم في صورتي، قال: هؤلاء خمسة من ولدك لولا هم ما خلقتك هؤلاء خمسة شققت لهم خمسة اسماء من اسمائي لولا هم ما خلقت الجنة ولا النار ولا العرش ولا الكرسي ولا السماء ولا الأرض ولا الملائكة ولا الانس ولا الجن فأنا المحمود وهذا محمدﷺ أنا العالي وهذا عليؓ وأنا الفاطر وهذه فاطمةؓ وأنا الاحسان وهذا الحسنؓ وأنا المحسنؓ وهذا الحسين أليت بعزتي إنه لا يأتيني أحد بمثقال ذرة من خردل من بغض أحدهم إلا أدخلته ناري يا آدم هؤلاء صفوتي من خلقي أنجيهم وبهم أهلكهم فاذا كان لك الي حاجة فبهؤلاء توسل فقال النبي نحن سفينة النجاة ومن تعلق بهانجا ومن حاد عنها هلك فمن له الي الله حاجة فليسئل بنا أهل البيت.

( اہلِ سنت کی معتبر کتاب فرائد السمطین باب اول صفحہ 36) 

 ترجمہ: ملحض، جب اللہ نے آدمؑ کو پیدا کیا تو انہوں نے عرش کی دائیں جانب پانچ نوری پیکر رکوع و سجود میں مشغول عبادت پائے، آدم نے اللہ کے حضور میں عرض کی کہ کیا مجھ سے پہلے تو نے کسی کو مٹی سے پیدا کیا ہے؟ اللہ نے فرمایا کہ نہیں، آدمؑ نے عرض کی یہ نوری پیکر میری صورت میں کون ہیں؟ اللہ نے فرمایا کہ یہ پانچ تیری اولاد میں سے ہیں اور اگر ان کو پیدا نہ کرتا تو تجھے بھی پیدا نہ کرتا، ان پانچ کے پانچ نام میں نے اپنے ناموں سے نکالے ہیں، اگر یہ نہ ہوتے تو میں نہ ہی جنت و دوزخ کو پیدا کرتا اور نہ ہی عرش و کرسی کو پیدا کرتا اور نہ ہی زمین و آسمان کو پیدا کرتا اور نہ ہی فرشتہ، جن و انس پیدا کرتا، میں محمود ہوں اور یہ محمدﷺ ہیں، میں عالی ہوں اور یہ سیدنا علیؓ ہے، میں فاطر ہوں یہ سیدہ فاطمہؓ ہے اور میں احسان و محسن ہوں اور یہ سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ ہیں۔ میں نے اپنی عزت کی قسم کھائی ہے کہ جو شخص میرے پاس آئے گا اور اس کے دل میں رائی برابر ان پانچ انوار کا بغض ہوگا اس کو آگ میں ڈالوں گا، اے آدمؑ ! یہ میری مخلوق میں چنے ہوئے ہیں، ان کے صدقے میں نجات دوں گا اور ان کے بغض کی وجہ سے ہلاک کروں گا، اے آدم ! اگر تجھ کو میرے دربار میں کوئی کام پڑے تو ان پانچ انوار کو وسیلہ بنا اور نبی کریمﷺ نے بھی فرمایا ہے ہم نجات کی کشتی ہیں اور جس کو اللہ کے حضور میں کوئی حاجت پیش آئے وہ ہم اہلِ بیت کے وسیلہ سے اللہ سے حاجت طلب کرے۔

(قول مقبول فی اثبات وحدت بنت الرسول صفحہ 12 - 13) 

 جواب:

" فرائد السمطین" کے بارے میں " ینابیع المودۃ " کے مصنف اپنی اسی تصنیف میں کچھ عقائد کا تذکرہ کرتے ہیں اگرچہ " فرائد السمطین " ہمارے پاس نہیں لیکن ینابیع المودۃ میں اس کے چند حوالہ جات ملتے ہیں، ان حوالہ جات کی روشنی میں آپ بخوبی اندازہ لگا سکیں گے کہ محمد بن ابراہیم کون ہے؟ اور کس مسلک سے تعلق رکھتا ہے؟ 

ینابیع المودۃ میں مذکورہ فرائد السمطین کے چند اقتباسات

  1.  ایک مرتبہ حضورﷺ نے سیدنا علی المرتضیٰؓ کو گلے لگایا اور روتے ہوئے فرمایا کچھ لوگوں کے دل میں تیرا بغض ہے جو میرے بعد ظاہر کریں گے یعنی تم سے خلافت چھینیں گے۔ (صفحہ 34) 
  2. حضورﷺ اور ایک یہودی کا سوال و جواب، یہودی نے حضور نبی کریمﷺ سے پوچھا جبکہ ہر نبی کا وصی ہوتا چلا آیا ہے جیسا کہ حضرت موسیٰؑ کے یوشع بن نون وصیؑ تھے اس لئے آپ کا بھی وصی لازمی ہے، وہ کون ہے؟ فرمایا: میرا وصی سیدنا علی ابن ابی طالبؓ ہے اس کے بعد ان کے دونوں فرزند سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ پھر ان کے بعد نو امام جو سیدنا حسینؓ کی پشت سے ہوں گے (وہ میرے وصی ہیں) یہودی نے پوچھا مجھے ان کے نام بتلا دیجئے ! فرمایا: جب سیدنا حسینؓ دنیا سے رخصت ہوں گے تو ان کے بیٹے سیدنا علیؒ، ان کے بعد ان کے بیٹے سیدنا محمدؒ، ان کے بعد ان کے بیٹے سیدنا جعفرؒ، ان کے بعد ان کے بیٹے سیدنا موسیؒ، ان کے بعد ان کے بیٹے سیدنا علیؒ، ان کے بعد ان کے بیٹے سیدنا محمدؒ، ان کے بعد ان کے بیٹے سیدنا علیؒ، ان کے بعد ان کے بیٹے سیدنا حسنؒ، ان کے بعد ان کے بیٹےسیدنا الحجۃ محمد المہدیؒ، یہ ہیں بارہ ائمہ (جو میرے وصی ہوں گے) (صفحہ 441) 
  3.  سیدنا ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ سے سنا فرمایا: میں سیدنا علیؓ،سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ اور نو افراد ان کی اولاد سے مطہر و معصوم ہوں گے۔ ( صفحہ 445)
  4.   حضورﷺ کا فرمان ہے کہ میرے بعد میرے خلفاء اور وصی حضرات اور اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق پر حجت، بارہ حضرات ہوں گے۔ (صفحہ447)
  5.   سیدنا ابنِ عباسؓ نے حضورﷺ کا یہ قول ذکر فرمایا: " میرے بعد میری امت کے امام سیدنا علی المرتضیٰؓ ہوں گے اور ان کی اولاد سے وہ شخص آئے گا جو القائم المنتظر کے نام سے مشہور ہوگا اور جو آتے ہی دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔ "

 توضیح 

حوالہ نمبر :1 میں صاحب فرائد السمطین کے عقیدہ کے مطابق خلفائے ثلاثہؓ معاذ اللہ غاصب خلافت سیدنا علیؓ ہیں۔

 2:  کے مطابق سیدنا علیؓ وصی رسولﷺ ہیں اور بارہ ائمہ یکے بعد دیگرے وصی ہیں لہٰذا خلفائے ثلاثہؓ نے حضورﷺ کی وصیت کو ٹھکرا کر اپنی خلافت کا اعلان کیا۔

 3: کے اعتبار سے تمام ائمہ کو معصوم کہا گیا، یہی چند عقائد ہیں کہ جو شیعہ اور سنی کے مابین مختلف ہیں، شیعہ ان کے شد و مد سے قائل ہیں لہٰذا معلوم ہوا کہ ان عقائد کی وجہ سے صاحب فرائد السمطین محمد بن ابراہیم کٹر شیعہ ہے ان حوالہ جات سے جو عقائد نظر آئے ان کی روح سے ہم پہچان گئے کے فرائد السمطین کا مصنف ہرگز سنی نہیں ہے۔

 اب دوسرا طریقہ سامنے رکھیئے خود شیعہ محققین سے پوچھتے ہیں کے اس مصنف کے بارے میں تمہاری کیا تحقیق ہے، تو سنیئے!

 فرائد السمطین کا مصنف شیعوں کا پروردہ ہے اس لئے اس کا شیعہ ہونا ہی قرین عقل ہے، آقا بزرگ شیعہ

 الذریعہ:

و بالجملة ترجم صاحب الرياض صدر الدين ابراهيم هذا في ذيل عنوان المحتمل تشيعهم للتلمذ علي الشيعة والتاليف في فضائل أهل بيت أقول في مكتبة المشكاة نسخة من فرائد السمطين تامة...... اولها بعد البسملة تبارك الذي نزل الفرقان علي عبده ليكون للعالمين نذيرا وبعد ذكر النبي قال وانتخب له أمير المؤمنين علياؓ اخا وعونا وردام الي قوله والحمد لله الذي ختم النبوة به و بدء الولاية من اخيه صنو أبيه المنزل فصله النبوة منزلة هارونؑ من موسيؑ وصيه الرضي المرتضيؓ علي باب مدينة العلم الي قوله و وصيه أسد الله الغالب علي أبن أبي طالب واله و عترته المباركة و ذراريه الطاهرات نجوم فلك العصمة.

(الذريعة جلد 16 صفحہ 136 137 مطبوعہ بیروت طبع جدید)

 ترجمہ: صاحب الریاض صدر الدین ابراہیم نے اپنی اس تصنیف میں ایک عنوان باندھا ہے، وہ یہ کہ کچھ مصنفین ایسے ہیں جو مشہور و معروف شیعہ علماء کے شاگرد ہیں اور انہوں نے فضائل اہلِ بیت پر تصانیف بھی لکھی، ان دو باتوں کی بناء پر ان مصنفین کے شیعہ ہونے کا احتمال ہے۔

اس عنوان کے تحت صاحب فرائد السمطین کا تذکرہ بھی موجود ہے، میں (صاحب الذریعہ) کہتا ہوں کہ مکتبہ المشکوٰۃ میں فرائد السمطین کا مکمل نسخہ موجود ہے۔

اس کتاب میں بسم اللّٰہ کے بعد تبارك الذي نزل الفرقان آیت لکھی ہوئی ہے، اس کے بعد حضورﷺ کی صفت و ثناء تحریر ہے پھر یہ الفاظ موجود ہیں، " اللہ تعالیٰ نے سیدنا علی المرتضیٰؓ کو حضورﷺ کے لئے منتخب کیا، آپﷺ کے بھائی اور مددگار بنے " پھر سیدنا علی المرتضیٰؓ کے بارے میں مزید لکھا کہ" تمام تعریفیں اس اللہ کی جس نے آپﷺ پر دروازہ نبوت بند کردیا اور ولایت کی ابتداء آپ کے چچازاد بھائی سے کی جو آپ کے ساتھ وہ مقام و منزلہ رکھتے ہیں جو ہارونؑ کو موسیٰؑ کے ساتھ تھا، سیدنا علی المرتضیٰؓ آپﷺ کے وصی ہیں، الرضی و المرتضیٰؓ ہیں "

باب العلم ہے میں آخر میں یہ کہا حضورﷺ کے وصی، اللہ کے شیر سیدنا علی ابنِ ابی طالبؓ آپ کی عترت و آل مبارکہ جو آسمان عصمت کے درخشاں ستارے ہیں (یعنی معصوم ہیں) 

 توضیح:

" صاحب الریاض" نے دو وجوہات کی بناء پر محمد بن ابراہیم حموینی کے شیعہ ہونے کا احتمال ذکر کیا لیکن آقائے بزرگ طہرانی شیعی صاحب الذریعہ نے اس کی تصنیف فرائد السمطین کے اقتباسات سے اس کا پکا شیعہ ہونا ثابت کیا ہے، جن باتوں سے اس کی شیعیت ثابت کی گئی وہ بالاختصار یہ ہیں : 

  1.  سیدنا علی المرتضیٰؓ کو حضورﷺ کا وزیر، خلیل، رفیق اور ظہیر لکھا گیا ۔
  2. إنما ولیکم الله ورسوله کی تفسیر کے تحت سیدنا علی المرتضیٰؓ کو امام الاولیاء لکھ کر ان کی آل و اولاد کو ائمہ معصومین کہا گیا ۔
  3. سیدنا علی المرتضیٰؓ وصی رسولﷺ ہیں، 

ان تین عقائد کے بعد جب اس کا شیعہ ہونا صاحب الذریعہ کے نزدیک مسلم تھا تو اس نے اسی حموینی کے لئے یہ دعائیہ الفاظ اسی مذکورہ صفحہ پر کہے:

غفر الله عنه لمحبۃ الائمة الطاهرين واحياه علی متابعتهم و ولايتهم وامامته عليها وحشره معهم وجعله تحت لوائهم سادة الاولين و الآخرين.

ائمہ معصومین کے ساتھ محبت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ حموینی کو معاف کردے، ان کی متابعت اور امامت کے عقیدہ پر اسے زندہ رکھے اور ان کے ساتھ اس کا حشر و نشر کرے اور ان اولین و آخرین کے سرداروں کے جھنڈے تلے اسے جگہ دے۔ 

مذہب شیعہ میں صرف اور صرف اہلِ تشیع کے لئے دعائے مغفرت ہے، فروع کافی میں مذکور ہے کہ اگر کوئی اہلِ سنت مرجائے تو اس کی نماز جنازہ میں شرکت نہ کی جائے اور اگر بامر مجبوری شرکت کرنی پڑے تو اس کے لئے مغفرت کی دعا کرنا حرام ہے بلکہ اس کی بجائے لعنت کی دعا کرے ،

آقائے بزرگ طہرانی نے کلمات دعائیہ کہہ کر اسی طرف اشارہ کیا ہے کہ فرائد السمطین کا مصنف ان کا اپنا ہے اور یقیناً ایسا ہی ہے، ان تصریحات کے بعد حموینی کی شخصیت نکھر کر سامنے آگئی، اب اسے سنی عالم اور اس کی تصنیف کو اہلِ سنت کی معتبر کتاب قرار دینا ظلم عظیم سے کم نہیں، قول مقبول کے نامقبول و نامعقول انداز سے اس کے مؤلف لا یعقل نجفی حجتی کی بے ایمانی بھی ظاہر ہوگی۔

 ( فَاعۡتَبِرُوۡا يَااُوۡلِيۡ الأَبۡصَار )