الاخبار الطوال مصنفہ ابو حنیفہ دینوری
محقق اسلام حضرت مولانا علی صاحبالاخبار الطوال مصنفہ ابو حنیفہ دینوری
الاخبار الطوال کے مصنف کا نام ابوحنیفہ دینوری ہے اور اس کے شیعہ ہونے پر تمام کتب اہلِ تشیع متفق ہیں لیکن تعصب اور عناد کا مارا غلام حسین نجفی اس کو شیعہ ماننے پر تیار نظر نہیں آتا تعصب کی پٹی اگر اتار دی جائے تو حقیقت نظر آنے کی امید کی جاسکتی ہے چنانچہ غلام حسین نجوی اسے سنی کہہ کر اور پھر اس کے حوالے سے یہ ثابت کرتا ہے کہ دیکھو اہلِ سنت بھی تسلیم کرتے ہیں کہ شیعوں نے سیدنا حسینؓ سے پوری پوری وفاداری کی ہے اصل عبارت ملاحظہ ہو
ماتم اور صحابہؓ
"بنی ہاشم کے علاوہ کربلا میں کون شہید ہوا"
(اہلِ سنت کے معتبر کتاب الطوال لابی حنیفہ الدینوری صفحہ 260)
الاخبار الطوال:
ورد علينا الحسين بن عليؓ بن ابي طالب وثمانيۃ عشره من اهل بيتهم و ستون رجلا من شيعته.
ترجمہ:
یزید کو اس کے فوجی افسر نے بتایا جس کا نام زحر بن قیس تھا عراق میں سیدنا حسین بن علیؓ وارد ہوئے 18 آدمی بن کے اپنے اہلِ بیت بنی ہاشم میں سے تھے اور 60 مرد ان کے ساتھ ان کے شیعہ میں سے تھے ہم نے ان پر تیری بیعت کو پیش کیا سب نے انکار کیا ہم نے ان سب کو قتل کر دیا اور ان کے جسم بغیر کفن کے کربلا میں چھوڑ آئے قارئین کرام اس روایت سے معلوم ہوا کہ شیعہ کربلا میں سیدنا حسینؓ پر جانثار کرتے ہوئے شہید ہو گئے
چاریاری قاضی اور اس کا رفیق قادری شیعہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں شیعہ تو پھر بھی امام کے ساتھ شہید ہوئے آپ کسی کتاب کا حوالہ دیں کہ چار یاری مذہب کا کوئی آدمی بھی یعنی سنی عقیدہ رکھنے والا اولاد نبیﷺ پر جان نثاری کرتے ہوئے کربلا میں شہید ہوا ہو
(ماتم اور صحابہؓ صفحہ 227 ۔228)
جواب:
"الاخبار الطوال کی مزکورہ روایات کے بارے میں مفصل تحقیق ہم اسی کتاب میں لکھ چکے ہیں جس میں ماتم اور صحابہؓ نامی نجفی کی کتاب کے ایک ایک استدلال کو ہم نے ہاتھوں ہاتھ لیا اس لیے اس بحث میں ہم اب نہیں پڑھتے بلکہ اپنے موضوع پر چلتے ہوئے ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ الاخبار الطوال کیسی اور کس مسلک کی کتاب ہے
صاحب الاخبار الطوال ابوحنیفہ دینوری امامی شیعہ ہےآقا بزرگ شیعہ
الذریعہ:
الاخبار الطوال المطبوع لابی حنیفہ الدینوری احمد بن داؤد من اہل دینور من تصریح ابن الندیم بتوثیقہ وان اکثر اخذہ من یعقوب بن اسحاق السکیت النحوی الشھید لتشیعه وھو من ابناءالفرس یستظھر امامیته
(الذریعه الی تصانیف الشیعۃجلد اول کی صحفہ 238مطبوعہ بیروت )
ترجمہ:
الاخبار الطوال احمد بن داؤد ابوحنیفہ دینوری کی تصنیف ہے جو دینور کا باشندہ تھا اور ابنِ ندیم کی تصریح کے مطابق وہ ثقہ آدمی ہے اور یہ بوجہ شیعہ ہونے کے اکثر و بیشتر یعقوب بن اسحاق سکیت نحوی سے استفادہ کرتا ہے ابوحنیفہ ایرانی فارسی تھا یہ آدمی شیعہ ہونا ظاہر کرتا تھا
ابوحنیفہ دینوری کے شیعہ ہونے پر شیعہ علماء کے مزید فیصلے
تنقیح المقال:
احمد بن داؤد الدينوري ابوحنيفه كان من اهل دينور وقد عنونه ابن النديم و قال اخذ عن البصريين والكوفين وكان مغننا في علوم كثيرۃ وثقۃ فيما يرويه معروف بالصدق وعذله ستۃ عشر كتابا واقول ان كان اماميا كان من الثقات لتوثيق ابن نديم
(تنقيح المقال جلد اول صفحة 60 باب احمد مطبوعه ٹهران)
ترجمہ:
ابوحنیفہ احمد بن داؤود دینور کا باشندہ تھا اس کے بارے میں ابن ندیم نے کہا کہ اس نے بصری اور کوفی لوگوں سے علم حاصل کیا اور بہت سے علوم میں مہارت تھی روایات میں ثقہ ہے اور صدق میں معروف ہے تقریبا 16 کتب کا مصنف ہےاور میں (صاحب تنقیح المقال علامہ مامقانی)کہتا ہوں کہ ابوحنیفہ دینوری امامی شیعہ ہے تو ابن ندیم کی توثیق سے وہ واقعی ثقہ ثابت ہوتا ہے
نوٹ:
صاحب تنقیح المقال علامہ مامقانی نے ابن ندیم کےثقہ کہنے کی وجہ سے ابوحنیفہ کو ثقہ کہا اور صاحب الذریعہ نے کئی اور طریقوں سے اس کے تشیع کو ثابت کیا ہے یہ اندازا تحریر ظاہر کرتا ہے کہ ابو حنیفہ دینوذی امامی شیعہ تھا باقی رہا ابن ندیم کا اس کی توثیق کرنا تو لگتے ہاتھوں ابن ندیم کے مسلک پر بھی ثابت ہو جائے لہٰذا سنیئے
الکنی الالقاب:
ابن نديم ابو الفرج محمد بن اسحاق النديم المعروف بابن ابي يعقوب الوراق النديم البغدادء الكتاب الفاصل الخبير المتبحر الماهر الشيعي الامامی مصنف كتاب الفهرست
(الکنی والالقاب جلد اول صحفہ 440مطبوعہ تھران )
ترجمہ:
ابن ندیم ابوالفرج محمد بن اسحاق الندیم جو ابن ابی یعقوب الوارق ندیم بغدادی کے نام سے مشہور ہے کاتب فاضل عالم ماہر اور امامی شیعہ تھا فہرست نامی کتاب اسی کی تصنیف ہے
لمحہ فکریہ:
ابن ندیم نے ابوحنیفہ دینوری کی توثیق کی تھی اور اسی کی توثیق کا سہارا لیتے ہوئے علامہ مامقافی نے اسے ثقہ کہا اور جب کہ یہ بات واضح ہوگئی کہ ابن ندیم خود امامی شیعہ ہے تو یہ بھلا کسی سنی کی توثیق کیوں کر کرتا اگر پھر مامقانی اس کی گردن پر بوجھ ڈال کر توثیق کا اقرار کیوں کرتا مامقانی نے کہا تھا اگر ابوحنیفہ شیعہ ہے اب اگر مگر کی بات ختم ہوگئی لہٰذا ثابت ہوا کہ صاحب اخبار الطوال امامی شیعہ ہے اسے سنی کہنا فریب ہے اور اس سے بڑھ کو دجل اور فراڈ یہ ہے کہ اس کی کتاب کو اہلِ سنت کے معتبر کتاب کے عنوان سے لکھنا ہے اس کتاب کے مندرجات سے شیعہ اگر اپنے عقائد ثابت کرتے ہیں تو کون سی تعجب کی بات ہے یہ تو یوں ہی ہوگا کہ دیکھو الصافی یا الکافی میں مسلک شیعہ کہ یوں تائید موجود ہے آخر ان میں شیعت کا ثبوت نہ ہوگا تو اور کن کتابوں سے پیش کیا جائے
فاعتبروا يا اولی الابصار