کافر کے ساتھ شراکت کا معاہدہ کرنا
مسلمان اور کافر کے درمیان کاروبار، تجارت وغیرہ میں شراکت کا معاہدہ کرنا اگرچہ حرام نہیں لیکن مناسب بھی نہیں، اور کافر کی امانت داری پر اگرچہ کسی نہ کسی طور پر اعتبار کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے کام پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ وہ دانستہ یا نہ دانستہ ایسے معاملات طے کر سکتا ہے جو اسلام میں ناجائز اور حرام ہوں، اور وہ کافر ہونے کی وجہ سے یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ مسلمانوں کے شرعی احکام کا پابند نہیں، اور اس کے مذہب میں وہ کام حرام نہیں۔
مزید یہ کہ غیر مسلم کو کاروبار میں شریک بنانے سے اس کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا اور آنا جانا اور کھانا پینا بھی ہو گا، اس طرح اس کے ساتھ اُلفت و محبت بھی پیدا ہو گی اور معاشرتی تقاضے کے مطابق اس کی طرف جھکاؤ بھی ہو گا۔
ان چیزوں سے دین میں نقص پیدا ہو گا اور آہستہ آہستہ ایمان کمزور ہوتا جائے گا، رفتہ رفتہ اسلامی تمدن و تہذیب ختم ہو جائے گی اور اس کے مطالبہ کی وجہ سے بسا اوقات حرام کام پر مجبور بھی ہو جائے گا، یوں اللہ تعالیٰ جل شانہ کو ناراض کر کے آخرت تباہ و برباد کرے گا۔
(تجارت کے مساںٔل کا انساںٔیکلوپیڈیا: جلد، 5 صفحہ، 269)