پاکستان کو سنی سٹیٹ قرار دلانا
دارالتحقیق و دفاعِ صحابہؓپاکستان کو سنی سٹیٹ قرار دلانا
اس وقت برطانیہ میں عیسائیوں کے دو فرقے پروٹیسٹنٹ اور کیتھولک موجود ہیں۔ لیکن اکثریتی فرقہ پروٹیسٹنٹ ہے۔ جس کے باعث پورے برطانیہ کا پبلک لاء اسی گروہ کے عقائد کے مطابق ہے۔ خود ملکہ الزبتھ جو کیتھولک گروہ سے تعلق رکھتی ہے۔ وہ بھی ملک کی اکثریتی آبادی کی قانون کی پابند ہے۔ اسی طرح ایران میں اکثریتی آبادی شیعہ مذہب سے تعلق رکھتی ہے۔ وہاں اہل سنت کی 35 فیصد آبادی کو مساجد تعمیر کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ وہاں کا پبلک لاء شیعہ عقائد کے مطابق ہے۔
مذہبی آزادی کے نام پر دنیا کے کسی ملک میں آج تک علیحدہ پبلک لاء موجود نہیں ہے۔ اگر کسی ملک میں ایسا ہو جائے تو اس کا نظام مملکت درہم برہم ہو جائے۔ عام طور پر مذہبی آزادی کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ یہاں ہر آدمی اپنے اپنے عقائد کے مطابق عبادات کے فریضے کو سر انجام دے سکتا ہے۔ اس کو قانون کی زبان میں پرسنل لاء سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان کے دین اسلام سے بے بہرہ اور ناعاقبت اندیش حکمرانوں نے اہلِ سنت کی 97 فیصد آبادی کے عقائد کے مطابق فقہ حنفی کو پبلک لاء قرار دے کر ابھی تک پاکستان کو سُنی سٹیٹ قرار نہیں دیا۔ جس کے باعث مختلف مواقع پر شیعہ اور اہلِ سنت کے درمیان جھگڑے رونما ہوتے ہیں۔ عشر اور زکوٰۃ کے مسائل پر حکومت کی دو عملی اس کا واضح ثبوت ہے۔ ان حالات میں اہلِ سنت والجماعت سُنیت کے حقوق کے ترجمان کی حیثیت سے اس کو ملک کے بہترین مفاد کا خیال کرتے ہوئے چاہتی ہے کہ پاکستان کو فوری طور پر سُنی سٹیٹ قرار دے کر شریعت محمدیﷺ کی تفصیلی دستاویز فقہ حنفی کو ہر محکمہ میں رائج کیا جائے۔