Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ کے ماتمی جلوس خود شیعہ مذہب کے خلاف ہیں

  دارالتحقیق و دفاعِ صحابہؓ

شیعہ کے ماتمی جلوس خود شیعہ مذہب کے خلاف ہیں

اس وقت ایران، شام، لبنان، اور عراق کی آبادی کا 55 فیصد شیعہ آبادی پر مشتمل ہے۔ ان تمام ممالک میں کسی بھی جگہ محرم کی 10 تاریخ کو شیعہ کی طرف سے عزاداری کے ماتمی جلوس نہیں نکلتے اور نہ ایسے جلوسوں کو شیعہ مذہب میں کوئی اہمیت حاصل ہے۔

 پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں شیعہ ایسے جلوس کیوں نکالتے ہیں؟ وہاں اور یہاں کے شیعہ عقائد میں زمین و آسمان کا فرق کیوں ہے؟ ایک جزو اگر دوسرے ممالک میں ان کے مذہب کا حصہ نہیں ہے تو کیا یہاں ان پر کوئی علیحدہ وہی اتری ہے؟ اور یہاں کے مذہب کی تدوین میں ملا باقر مجلسی کے علاوہ کسی اور کا ہاتھ ہے؟

 شیعہ کے ماتمی جلوس جہاں حکومت کے لیے ہر سال ایک نیا مسئلہ پیدا کرتے ہیں۔ وہاں سنیوں کی آبادی میں خنجر بردار جلوسوں کا گزرنا کسی طرح ہلاکت کے خطرات سے خالی نہیں۔ ہر سال محرم میں نقص امن کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ کئی جگہ شیعہ کی تبرا بازی سے اہلِ سنت میں اشتعال پیدا ہوتا ہے۔ سینکڑوں شہید ہوتے ہیں کئی جگہ شیعہ کا بھی نقصان ہوتا ہے۔

 سوال پیدا ہوتا ہے کہ جو رسم اور طریقہ نہ مذہب کا حصہ ہو، نہ وہ اپنے اعمال سے مطابقت رکھتا ہو، نہ ملک کی اکثریت اس کے حق میں ہو، اس کو فی الفور بند کرنے میں کیا حرج ہے؟ یا کم از کم اسے شیعہ کی عبادت گاہوں تک محدود کر کے ہم بہت بڑے خسارے سے بچ سکتے ہیں۔

 اصل بات یہ ہے کہ شیعہ ان جلوسوں سے اپنی سیاسی قوت برقرار رکھنا اور اپنی بقا کی جنگ لڑتا ہے۔ ان کے بے رحم خنجر اہلِ سنت کے حلقوم کو کاٹ کر پورا سال اپنی دھما چوکڑی جمائے رکھتے ہیں۔ دشمنیاں اور عداوتیں جنم لیتی ہیں۔ اہلِ سنت والجماعت ایسے جلوسوں کا خاتمہ یا عبادت گاہوں تک محدود کر کے ملک میں ہر قسم کے فرقہ وارانہ مسائل کو جڑ سے اکھاڑنا چاہتی ہے۔