Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

غیر مسلم نرس کا مسلمان بچے کو غسل دینا


غیر مسلم نرس کا مسلمان بچے کو غسل دینا

موجودہ دَور میں عام طور پر بچوں کی پیدائش ہسپتال میں ہوتی ہے، اور کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ بچہ مردہ پیدا ہوتا ہے تو اس مردہ بچہ کو ہسپتال میں نرس غسل دے کر اور کفن پہنا کر تیار کر دیتی ہے اور اس کو براہِ راست قبرستان میں دفن کر دیا جاتا ہے، گھر پر اسے دوبارہ غسل نہیں دیا جاتا۔ اس صورت میں اگر نرس مسلمان ہے تو پھر کوئی بات نہیں، غسل صحیح ہے، دوبارہ غسل دینے کی ضرورت نہیں۔ اور اگر نرس غیر مسلم ہے تو اس کے ہاتھوں سے دیا گیا غسل بھی غسل کے حکم میں آۓ گا، کیونکہ غسل دینے والے کا مکلّف ہونا شرط نہیں، مگر ۔۔۔ اس میں دو خرابیاں ہیں،

  1. غیر مسلم کے ہاتھوں سے دیا گیا غسل سنت کے مطابق نہیں ہے۔
  2.  مسلمان میت کو غسل دینا، کفن پہنانا، نماز پڑھنا، اور دفن کرنا یہ سارے کام مسلمانوں پر لازم ہے، اس صورت میں غسل اور کفن دینے کی ذمہ داری مسلمانوں پر باقی رہ جائے گی۔ بولو اس لئے مسلمانوں کے ہاتھوں سے مسنون طریقہ کے مطابق غسل دیا جانا ضروری ہے، چاہے وہ ہسپتال میں ہو یا گھر میں۔

(میت کے مساںٔل کا انساںٔیکلوپیڈیا جلد 2، صفحہ 394)